ورلڈ سائیٹ ڈے

Visually Kids

Visually Kids

تحریر : شہزاد حسین بھٹی
نابینا پن اور بصارت کی بحالی کے لیئے عوامی سطح پر شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیئے دنیا بھر میں ہر سال اکتوبر کی دوسری جمعرات کو ورلڈ سائیٹ ڈے یا بصارت کا عالمی دن منایا جاتا ہے یہ دن دنیا بھر کی فلاحی اور نابینا پن کے خاتمے کے لیئے کام کرنے والی تنظیمیں ،ایسوسی ایشنزاور این جی اوز ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO )اور انٹرنیشنل ایجنسی فاردی پروٹیکشن آف بلائنڈز ( IAPB )کے ساتھ مل کر مناتی ہیں ۔یہ دن منانے کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں نابینا پن کے اسباب اور بصارت کی بحالی کے لیئے عوامی سطح پر شعور وآگاہی پیدا کرنا ،حکومتوں خاص کر ہیلتھ منسٹروں کو اس جانب راغب کر نا کہ وہ قومی سطح پر نابینا پن سے بچاؤ,وژن 2020 ء کے متعلق عوامی سطح پر اس ایشو کو اجاگر کرنا, اور اسکی حمایت میں ہونے والی کاوشوں میں حصہ لینا شامل ہے۔

ورلڈ سائیٹ ڈے اس سال 9 اکتوبر بروز جمعرات کو دنیا بھر میں روائتی جوش وجذبے سے منایا گیا۔ہر ملک میں اس دن کو منا نے کے الگ الگ انداز ہیںکچھ لوگ اس دن کو نئے درخت لگا کر مناتے ہیں اور کچھ لوگ اس دن واک اور ریلیز کا اہتمام کرتے ہیں جبکہ بینرز ،پوسٹرز ،کتابچے اور دیگر ذرائع سے لوگوں میں نابینا پن کے اسباب اور بصارت کی بحالی کے بارے میں شعور اور آگاہی پیدا کی جاتی ہے۔

ورلڈ سائیٹ ڈے کے حوالے سے النور ویلفیئر فاونڈیشن کے زیراہتمام ” جناح ہال ” اٹک میں بصارت سے محروم سپیشل بچوں کے اعزاز میں سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہو ئی جس میں راقم نے النور فاونڈیشن کے نائب صدر صحافتی وسماجی شخصیت ملک محمد ممریز خان کی خصوصی دعوت پر شرکت کی تقریب میں اٹک واہ اور حضرو سے بصارت سے محروم بچوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے ملک ممریز نے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد عوام میں نابینا اور بصارت سے محروم بچوں کے مسائل پر روشنی ڈالنا اورانھیں اندھے پن سے بچانے کے لیئے حکومتی سطح پر خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے دنیا بھر میں جہاں اور بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیںوہاں نابینا پن بھی تیسری دنیا کے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے دنیا کی اسی فیصد آبادی کے پینتالیس ملین اندھے افرادکی عمر پچاس سال سے زائدہے جبکہ نوے فیصد افراد خصوصاً خواتین کو نابینا پن کے علاج معالجے کے لیئے شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑتاہے۔

Visually

Visually

اندھے پن کی کچھ بیماریاں جیسے Cataract, Refractive errors اورGlaucoma وغیرہ کا علاج نسبتاً آسان اور سستا ہے اور آنکھوںکے بروقت علاج سے بینائی کو بچایا جا سکتاہے ۔دنیا میں پہلا ورلڈ سائیٹ ڈے 1998 ء میں لائنیز کلب انٹر نیشنل نے این جی اوز اور انٹرنیشنل ایجنسی فاردی پروٹیکشن آف بلائینڈز (IAPB)اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO ) کے ساتھ ملکر منا یا اور بعد ازاںیہ وژن 2020 ء پروگرام میں تبدیل کر دیا گیا ۔اگلے سال یہ دن 8 اکتوبر 2015 ء کو منا یا جائے گا۔ پاکستان میں نابینا پن اور بصارت کی بحالی کے لیئے حکومتی سطح پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں اور نہ ہی کو ئی ایسا ہسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں بچوں میں پیدائشی طور پر نابینا پن اور آپریشن کے ذریعے بصارت کی بحالی کی جا سکے۔

آنکھوں کے متعدد ہسپتال این جی اوزاور ٹرسٹ کے زیر اہتمام آنکھوں کے امراض کے ہسپتال قائم ہیں جہاں غریب اور مستحق مریضوں کا مفت علاج کیا جا تا ہے ۔الشفاء آئی ٹرسٹ ہسپتال میں آنکھوں کی ہر طرح کی بیماریوں کا مفت علا ج کیا جا تا ہے اور ہزاروں افراد اس ادارے سے فیض یا ب ہو چکے ہیں اور انکی بینائی بحال کی گئی ہے اس ہسپتال کے قابل ڈاکٹرز روزانہ لا تعداد آپریشن کرتے ہیں جبکہ ملکی اور غیر ملکی ڈونرز کی بدولت ملک بھر میں فری آئی کیمپس لگائے جا تے ہیں جہاں سے قابل علاج اور مستحق مریضوں کو الشفاء آئی ہسپتال منتقل کیا جا تاہے اور آپریشن کے ذریعے انکی بینائی کو بحال کیا جا تاہے اسی طرح لائینز کلب آف پاکستان اور لائینز کلب انٹرنیشنل گذشتہ بیس سالوں سے الشفاء آئی ٹرسٹ ہسپتال کے ساتھ مل کر شوگر کی وجہ سے اندھا پن اور آئی ٹیکنیشن کی تربیت پر کام کر رہے ہیں راولپنڈی میں الشفاء کے دو لائینز کلب ،النور کیمپس اور بصیرت کیمپس 2005 سے کام کر رہے ہیںجبکہ تیسرا کلب الشفاء نوئسسز (Noesis ( کلب حال ہی میں قائم ہو ا ہے۔

ملک میں ورلڈسائیٹ ڈے کے حوالے سے ملکی سطح پر اس دن کو منایا تو جاتاہے مگر نابینا پن کے خاتمے کے لیئے حکومتی سطح پر کو خاطر خواہ اقداما ت نہیں اٹھائے گئے ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نابینا پن اور اسکے اسباب کو سنجیدگی سے لے اور ملک میں نابینا پن کے لیئے خصوصی ہسپتال قائم کیے جائیں اور وہاں ماہر امراض چشم ڈاکٹرز کو تعینات کیا جائے اور ہر ضلع میں ایک خصوصی وارڈ سرکاری ہسپتالوں میں قائم کیا جائے تاکہ غریب اور لاچار افراد اور آنکھوںکی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو مفت علاج کی سہولت میسر آسکے۔

Shehzad Hussain Bhatti

Shehzad Hussain Bhatti

تحریر : شہزاد حسین بھٹی