بس ایک زخم تازہ گلاب جیساء رہا

Fresh Roses

Fresh Roses

بس ایک زخم تازہ گلاب جیساء رہا
باقی کا سارا سفر التہاب جیساء رہا

آسماں بھی لہو رو رہا تھا کل شام
اس کے جانے کا منظر عذاب جیساء رہا

کوئی حرف ملامت ناشکائیت نا حکائیت
یہ دل کا ورق بھی آسمانی کتاب جیساء رہا

تمہارے اشکوں نے بیگانہ کر دیا خود سے
کہ ایک اک قطرہ ہمیں تو شراب جیساء رہا

بلا کا حبس تھا پیاس تھی اور میں انور جمال
ہمارا گھر بھی ہم کو سراب جیساء رہا

تحریر : انور جمال فاروقی