یاہو اور اے او ایل کی دوبارہ فروخت، اب قیمت پانچ بلین ڈالر

Yahoo and AOL

Yahoo and AOL

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) چند برس پہلے تک انٹرنیٹ کی دنیا پر چھائی ہوئی بڑی کمپنیوں یاہو اور امریکا آن لائن (اے او ایل) کو دوبارہ بیچا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ ان ماند پڑ چکے انٹرنیٹ ستاروں کی قیمت پانچ بلین ڈالر لگائی گئی ہے۔

یاہو اور امریکا آن لائن اس وقت امریکی ٹیلیکوم کمپنی ویرائزن کی ملکیت ہیں، جس نے انہیں یہ سوچ کر خریدا تھا کہ ان کی مدد سے ویرائزن میڈیا اور آن لائن کے شعبوں میں اپنی کاروباری خواہشات کو عملی صورت دے سکے گی۔ لیکن جیسا سوچا گیا تھا، ویسا نا ہو سکا۔ اب ویرائزن نے ان دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پانچ بلین ڈالر کے عوض ایک نجی سرمایہ کار کمپنی کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ویرائزن کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا کہ یہ کمپنی ان دونوں اداروں کو اپالو گلوبل مینیجمنٹ کو فروخت کر دے گی۔ اس سلسلے میں ویرائزن اور اپالو گلوبل کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اپالو ویرائزن سے صرف یاہو اور اے او ایل ہی نہیں خریدے گی، بلکہ پانچ بلین ڈالر کے عوض وہ ویرائزن کا پورے کا پورے میڈیا یونٹ ہی خرید لے گی، جس میں یاہو اور اے او ایل کے علاوہ ان دونوں اداروں کے ایڈورٹائزمنٹ ٹیکنالوجی کے آپریشنز بھی شامل ہیں۔

ساتھ ہی ویرائزن نے تین مئی کو جاری کردہ اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ بھی ویرائزن میڈیا کے دس فیصد حصص اپنے ہی پاس رکھے گی اور مستقبل میں بھی ویرائزن میڈیا کی قیادت اس کے موجودہ سربراہ گورو گوراپن ہی کرتے رہیں گے۔

تین دسمبر 1992ء کو 22 سالہ سافٹ ویئر انجینیئر نائل پاپورتھ نے دنیا کا پہلا ایس ایم ایس پیغام اپنے ساتھی رچرڈ جاروِس کو ارسال کیا تھا۔ نائل پاپورتھ ووڈا فون کے لیے شارٹ میسیج سروس کی تیاری پر کام کر رہے تھے۔

ویرائزن نے یاہو کو 2017ء میں 4.5 بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ بعد میں اس امریکی کمپنی نے یاہو کو اپنے ایک اور میڈیا یونٹ امریکا آن لائن کے ساتھ ضمم کر دیا تھا، جسے وہ 2015ء میں پہلے ہی خرید چکی تھی۔

یہ دونوں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں انٹرنیٹ کے دور کے ابتدائی سالوں میں انتہائی کامیاب رہی تھیں۔ بعد میں ان کے کاروبار کا بہت بڑا حصہ گوگل اور فیس بک جیسے اداروں کے پاس چلا گیا تھا، جو اب ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ بزنس کے ‘ڈائنوسار‘ کہلاتی ہیں۔

اسی لیے یاہو اور اے او ایل کو ان ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو کبھی انٹرنیٹ کی دنیا کے روشن ترین ستارے تھے، مگر اب اپنی چکا چوند کھو چکے ہیں۔