آبنائے ہرمز: برطانوی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کی ایرانی کوشش ناکام

Ship

Ship

پینٹاگان (جیوڈیسک) امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) کے عہدیداران نے بتایا ہے کہ بدھ کے روز ایرانی پاسداران انقلاب کی پانچ کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں ایک برطانوی تیل بردار جہاز کے قریب آ کر مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹھکانے کے قریب ایرانی پانی میں رک جائے۔ تاہم برطانوی طیارہ بردار کی وارننگ کے بعد مذکورہ ایرانی کشتیاں واپس چلی گئیں۔

برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے واقعے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

امریکی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کے روز اُس وقت پیش آیا جب برطانوی تیل بردار جہاز British Heritage آبنائے ہرمز کے شمالی داخلی راستے کے قریب تھا۔

برطانوی شاہی بحریہ کے طیارہ بردار جنگی جہاز کے ایک عہدیدار کے مطابق فریگریٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایرانی کشتیوں کی جانب کر لیا اور انہیں وائر لیس کے ذریعے وارننگ دی گئی کہ وہ اس مقام سے منتشر ہو جائیں۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ یہ تیل بردار جہاز کے گزرنے میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ڈرانے کی کوشش تھی۔

یہ پیش رفت اُس واقعے کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے جب برطانوی رائل نیوی کے میرینز نے جبل الطارق کے ساحل کے مقابل ایک ایرانی تیل بردار جہاز (گریس 1) کو تحویل میں لے لیا تھا۔ اس جہاز پر شک تھا کہ وہ خام تیل شام منتقل کر کے یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے گذشتہ روز بدھ کو کہا کہ برطانیہ کو ایرانی تیل بردار جہاز تحویل میں لینے کے حوالے سے “نتائج” بھگتنا ہوں گے۔

اسی طرح ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری نے آبنائے جبل الطارق میں برطانیہ کی جانب سے ایرانی تیل بردار جہاز حراست میں لیے جانے پر منگل کے روز دھمکی دی تھی کہ یہ معاملہ جوابی کارروائی کے بغیر ختم نہیں ہو گا۔

امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈینفور منگل کے روز یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکا نے ایک منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس کے تحت بین الاقوامی عسکری اتحاد ایران اور یمن کے مقابل تزویراتی اہمیت کے سمندری علاقوں میں تحفظ فراہم کرے گا۔ ڈینفور کے مطابق متعدد ممالک کے ساتھ رابطے کے ذریعے اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ کسی ایسے اتحاد کی تشکیل کا امکان ہے جو آبنائے ہرمز اور باب المندب میں جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنائے۔

واشنگٹن کی جانب سے تہران پر اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کے بعد ایران کی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ واشنگٹن ایران کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روکنے کے لیے متحرک ہو چکا ہے۔ اس کا مقصد ایران کی جانب سے علاقائی امن کو سبوتاژ کرنے کی کارستانیوں کو روکنا ہے۔

رواں سال مئی میں ایران کے جنوبی ساحل کے نزدیک سمندر میں کئی تیل بردار جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ امریکا نے ان واقعات کی تمام تر ذمے داری ایران پر عائد کی جب کہ تہران ان میں سے کسی بھی حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔