اسلامی جمعیت طلبہ نے عمران خان کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا

لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ سید عبد الرشید نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے جمعیت پر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے وضاحت مانگ لی۔ سید سمیع اللہ حسینی سیکرٹری جنرل، ناظم صوبہ پنجاب عمر عباس ،ناظم پنجاب یونیورسٹی زبیر صفدر،ناظم جموں و کشمیر امجد یعقوب اسٹنٹ سیکرٹری جنرل قیصر شریف،حافظ اسرار احمد ،محمد سلیم اور ناظم لاہور اخضر نذیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے بنیاد پروپیگنڈا نے جمعیت کے تشخص کو مجروح کیا ہے،بھونڈے الزامات سیاست میں غلط روایات کا آغاز ہوں گے۔پریس کانفرنس میں انہوں نے عمران خان کو لکھے گئے خط کا متن کا حوالہ دیتے وہوئے کہا کہ عمران خان کی شائع شدہ کتاب کا اردو ترجمہ میں اور میرا پاکستان پڑھنے کا اتفاق ہوا جس کے پہلے باب میں انہوں  نے 14نومبر2007کو پنجاب یونیورسٹی میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ کا تذکرہ کیا۔
حقیقت میں جمعیت کا اصولی موقف ہونے کے باوجود اس واقعہ کی جمعیت نے اُس وقت بھی مذمت کی تھی اور آج بھی مذمت کرتی ہے۔جمعیت نے اپنے دستور اور روایات کی روشنی میں اس واقعہ کا جائزہ لیا اور واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف تادیبی کاررائی بھی کی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد آج ان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ قطع نظر اس کے انہوں نے اپنی کتاب کے باب ” کال کوٹھری” میں صفحہ2پر اسلامی جمعیت طلبہ پر بے بنیاد الزام لگا دیا کہ ”مجھے بتایا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی حکومت کے ذریعہ پرویز مشرف نے مجھ پر حملہ کرنے کے لئے ان کے ایک لیڈر کو بھاری رقم ادا کی”اسلامی جمعیت طلبہ جس کا ماضی و حال کھلی کتاب کی مانند ہے اور وہ الحمد للہ پاکستان میں ایک درخشاں تاریخ رکھتی ہے۔سید عبدالرشید نے کہا کہ پاکستان پر جب بھی کڑا وقت آیا ہے جمعیت نے ہمیشہ اپنی پوری ٹیم کو ملک کو ان بحرانوں سے نکالنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ 64 سالہ تاریخ پاکستان اور اسلام کی محبت سے عبارت ہے۔نیز جمعیت نے سقوط ڈھاکہ کے وقت بنگلہ دیش نامنظور تحریک ، ختم نبوت تحریک،ملک کو آمریت کے ظالمانہ اور غاصبانہ طرز حکومت  سے نجات دلانے کے لئے تحریک ہو، ملک کو درپیش قدرتی آفات ہوں یاملک میں عدل و انصاف کے بول بالے کے لئے چلائی جانے والی عدلیہ بحالی تحریک  تاریخ شاہد ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے ہر موقع پر ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور اس حوالے سے ایک تاریخ رکھتی ہے کہ اس سے وابستہ افراد ملک میں پھیلے ہوئے مالی و اخلاقی کرپشن کے ناسور سے الحمد للہ دور رہے ہیں اور جمعیت کے منظم تنظیمی نظام اخلاقی اور جمہوری روایت پر مشتمل ماحول نے جب بھی کوئی خرابی محسوس کی تو اسے رفع کرنے کے لئے بر وقت ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔
لیکن یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ جمعیت پر بے بنیاد الزامات عائد کرکے آپ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟حقیقت یہ ہے کہ آپ کے ان بے بنیاد الزامات نے جمعیت کے تشخص کو معاشرے میں بری طرح مجروح کیا ہے اور جمعیت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا یاہے۔عمران خان کی کتاب کے مندرجات کے مطابق انہوں  نے یہ الزام کسی سے سن کر عائد کیااور نہ اس واقعہ پر اپنی رائے پیش کی۔ان جیسے سیاسی جماعت کے سربراہ سے اس قسم کے بے بنیاد الزام کی جمعیت اور قوم کو توقع نہیں تھی۔نیزان کی کتاب اور اس کتاب کے اردو ترجمہ میں اور میرا پاکستان دونوں میں عائد کئے جانے والے الزامات میںبھی فرق ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ ان کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہو ئے یکسر مسترد کرتی ہے۔ان کی کتاب میں موجود اس الزام سے جمعیت کے تشخص کو شدید نقصان پہنچاہے اور جمعیت کی ساکھ متاثر ہوئی ہے ۔لہذا جمعیت ان سے اس الزام کی وضاحت طلب کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خط کے جواب کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان