ایک صدی پیچھے

Asif Zardari Nawaz Sharif

Asif Zardari Nawaz Sharif

ملک کی سپرا سٹار جمہوریت اپنے عروج کے آخری ایام کی جانب انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے،آمریت سے اقتدار چھین کر جب چاروں صوبوں میں جمہوری حکومتیں برسرِاقتدار آئیں تو قوم نے مسرتوں کا منہ دیکھا اور سوچا کہ اب ہمارے مسائل ملیا میٹ ہو جائیں گے۔

اب ساری مشکلات اپنی موت آپ مر جائیں گی،اب اس وطن میں خوشحالی کی ہوائیں چلیں گی،اب اس ملک میں جمہوریت کے ثمرات ایک،ایک بشر کی بانہوں کے گھیرے میں ہونگے جمہوری حکومت کا حشم دیکھ کر لوگوں کے خیال یہ سوچ کر مچلنے لگے کہ اب آرزو کی راہوں میں مقدر کے مکان تعمیر ہونگے اور ان مکانوں کو جمہوری حکومت نکھار اور سنوار دے گی۔

افلاس کی دھوپ میں جلنے والے لوگوں کا خیال تھا جمہوری حکومت ان کیلئے نرم چھائوں کا اہتمام کرے گی،دن میں گلابوں کی خوشبو اور رات ہوتے ہی سہانے سپنے مہکنے لگیں گے اس لئے کہ ان کے خوابوں کی تعبیر جمہوری حکومتیں کریں گی۔آمریت کے ستم سہتے یہ لوگ ان خوش فہمیوں میں مصروف تھے کہ ان کے ووٹ کی وفائوں پہ جمہوری حکومتیں یقین لائیں گی اور ان کیلئے آسودگی کے آسماں اور خوشحالیوں کی زمیں ذرخیز کی جائے مگر اس جمہوریت نے ان کی ساری خواہشوں کے خدو خال تبدیل کر دئیے۔

اس جمہوریت نے نرم چھائوں کے اہتمام کی بجائے مصائب کے سورج کو سوا نیزے پہ لا کر کھڑا کر دیا،اس جمہوریت میں گلابوں کی خوشبو کی جگہ بم،بارود کی بدبو نے بسیرا کر لیا،اس جمہوریت نے سہانے سپنوں کو چھین کر عذابوں کے رتجگے آنکھوں سے جوڑ دئیے کسی سپر سٹار سرکس میں دکھائے جانے والے کمالات کی طرح اس سپرا سٹار جمہوریت نے ملک کو کئی برس پیچھے پہنچا دیا ہے مُلک کو پیچھے پہنچانے کا زیادہ تر کریڈٹ رحمن ملک کو جاتا ہے وہ ایسے کہ ہمارے محلہ میں ایک نوجوان وفات پا گیا۔

اس موت پہ نوجوان کے دیگر شہروں میں مقیم عزیز وا قارب کو اطلاع دینے کیلئے اس اجڑے گھرانے کو آج سے پچیس سال پہلے والی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جشن ولادت رسول رحمت محسن انسانیت کے موقع پر رحمن ملک صاحب کے ایک فرمان کی تعمیل کرتے ہوئے پی ٹی اے نے 51شہروں میں موبائل سروس جام کر دی جس وجہ سے اس سوگ میں گھرے گھرانے کے گھائو اور گہرے ہو گئے اوراس جوان کو عزیز و اقارب کی غیر موجودگی میں ہی دفنا دیا گیا۔میں زیادہ دور نہیں جانا چاہتا صرف آپ میرے ساتھ پچیس سال پیچھے چلے آئیں تو آپ کو اس وطن کی موجودہ صورتحال میں یکسانیت دکھائی دے گی۔فرض کریں ہم 1988کے سن عیسوی میں جاتے ہیں۔

Mobile Phone

Mobile Phone

اس سن میں موبائل فون نہ تھے دوچار گلیوں میں ایک آدھ گھر میں پی ٹی سی ایل کا فون ہوا کرتا تھا اگر کسی نے خوشی،غمی کی اطلاع دینا ہوتی تو اسی اکلوتے فون پہ مشکلوں سے پیغام پہنچاتے اور پھر یہ پیغام صبح سے شام تک مطلوبہ گھر پہنچایا جاتا۔اس سن عیسوی میں سی این جی کا تصور بھی نہ تھا نہ کہیں ایل پی جی کی فراوانی تھی،اس سن میں کئی دیہات بجلی جیسی نعمت سے محروم تھے۔

آپ واپس 2013میں آجائیں اور دوسرے ممالک کو ایک نظر دیکھ لیں وہ کہاں سے کہاں جا پہنچے ہیں اور ہم 2013میں بھی پچیس سال پیچھے کھڑے ہیں تب بھی موبائل سروس کی سہولت میسر نہ تھی اور اب بھی اس سہولت سے ہمیں محروم کیا جارہا ہے،تمام ممالک مواصلات کی سہولتیں مہیا کرنے میں مصروف ہیںاور یہاں دینا کے سب سے بڑے سائنس دان رحمن ملک کی ذہنی ٹیکنالوجی کے سبب ہمیں ہر تہوار پہ موبائل سہولت سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں اور یوں اپنوں کے اپنوں سے رابطے کٹ جاتے ہیں۔

حالانکہ وزیر داخلہ کو تو فاصلے مٹا کر رابطوں کو آسان کرنا چائیے تھا مگر ایسا اس جمہوریت میں ممکن نہیںموبائل سروس کو سائیڈ پہ رکھیں اور سی این جی کی جانب بڑھیں تو پتا چلتا ہے 1988میں بھی سی این جی کا نام و نشان بھی نہ تھا اور آج2013 میںبھی سی این جی کا نام و نشان نہیں مل رہا،تب کئی دیہات بجلی سے محروم تھے اب سارے ملک کو بجلی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

تب مہنگائی کی اتنی منہ زور آندھیوں کا تصور نہ تھا مہنگائی کے جتنے طوفان اب طلوع ہو رہے ہیں۔تب پانچ پیسے کا سکہ بھی چلتا تھا اب پانچ روپے کا نوٹ بھی بند کر دیا گیا ہے،تب جرائم میں اتنی جدت نہ تھی اب جرائم حد سے زیادہ سنگین ہو چکے ہیں،تب لوگ ادویات سے نہ مرتے تھے اب کھانسی کا شربت درجنوں کی جان لے چکا ہے اورخسرہ کئی بچوں کو موت سے ہمکنار کر چکا ہے،جن کا تاریخ سے تعلق ہے وہ جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے ان کو بتانا ضروری ہے کہ اُس وقت بھی یہی جمہوریت تھی۔

اب بھی یہی جمہوریت ہے تب بھی یہی کردار تھے اور اب بھی، بس چہرے بدلے ہیں باقی سب ویسا ہی ہے جیسے اب سے پچیس سال پہلے وفاق میں پی پی کی حکومت تھی اور پنجاب میں ن لیگ بر سر اقتدار تھی۔یہ سپرا سٹار جمہوریت پانچ برسوں میں بے روزگاری نہ مٹا سکی۔

Election

Election

یہ حالات کو کنٹرول نہ کر سکی،یہ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے سے پسپا رہی اور اگر اگلے الیکشن میں پھر ہمیں یہی جمہوریت میسر آئی اگر رحمن ملک دوبارہ وزیر بن گیا تو موبائل سروس کی جگہ انسانی سانسوں کا تسلسل بھی محال ہو جائے گا اور اگر ہم 1988سے2013 تک کے سفر کا باریک بینی سے تقابلہ کریں تو ہمیں محسوس ہو گا کہ ہم ایک صدی پیچھے چلے گئے ہیں۔

تحریر : محمد خرم