برما میں حالیہ فسادات کے دوران مسلم آبادی کے قریباً دس ہزار مکانات تباہ

In Burma, violence against Muslim

In Burma, violence against Muslim

برطانوی ٹی وی چینل فور کی ایک رپورٹ کے مطابق برما میں ہونے والے حالیہ فسادات کے دوران مسلم آبادی کے قریباً دس ہزار مکانات تباہ کر دیے گئے ہیں۔

چینل فور نیوز کی ایک ٹیم نے برما میں رخائین کے مسلم اکثریتی علاقے کے شہر ستوو کا دورہ کرنے کے بعد یہ رپورٹ تیار کی ہے۔

صحافیوں کو کئی ماہ تک اس شہر میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ رپورٹ کے تیاری کے دوران انہوں نے ایک ایسے علاقے کو فلمبند کیا جہاں دس ہزار مکانات اب ملبے کی شکل میں موجود ہیں۔

اس علاقے میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ رواں برس مئی کو اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک خاتون سے جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کر دیا تھا۔ اس کے ردعمل میں مشتعل ہجوم نے دس مسلمانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

بعدازاں تشدد کا سلسلہ ساری ریاست میں پھیل گیا تھا اور اس دوران مسلمانوں اور بودھوں دونوں کے گھر بھی جلائے گئے۔

اس وقت ستوے کے رہائشی زیادہ تر روہنگیا مسلمان عارضی کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔

برما کی حکومت نے تشدد کے واقعات کے بعد علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی اور غیرملکی میڈیا کو علاقے کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔

تاہم چینل فور کی ٹیم ستوے میں نارزی نامی علاقے کا دورہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ یہ علاقہ مسلم روہنگیا آبادی کی اکثریت کا تھا۔

جب ٹیم علاقے میں پہنچی تو مقامی بودھ تباہ شدہ مکانات کا ملبہ اٹھا رہے تھے۔

برما میں رخائین بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان کافی عرصے سے تناؤ موجود ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تشدد کی وجہ سے اسّی ہزار افراد کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ اہلکار نوی پلے کہہ چکی ہیں کہ علاقے میں بدامنی پر قابو پانے کے لیے بھیجی جانے والی سکیورٹی فورسز نے اطلاعات کے مطابق مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس معاملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔