برہان الدین ربانی کی ہلاکت، افغانستان میں سوگ

Burhanuddin

Burhanuddin

افغانستان کے سابق صدر اور اعلی امن کونسل کے سربراہ پروفیسر برہان الدین ربانی کی ایک روز قبل خودکش حملے میں ہلاکت کے سوگ میں سینکڑوں افراد بدھ کی صبح کابل میں ان کی رہائش گاہ کے قریب جمع ہوئے۔مجمے میں شامل کابل یونیورسٹی کے طلبا نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف تنقیدی عبارات درج تھیں۔اس موقع پر اعلی حکام، معتبر شخصیات اور پروفیسر ربانی کے احباب رہائش گاہ میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں شرکت کے لیے عمارت میں داخل ہوتے رہے۔پروفیسر ربانی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ سابق صدر کو آیا وزیر اکبر خان کے علاقے یا کابل کے مغرب میں قائم یونیورسٹی میں دفنایا جائے گا۔وزیر اکبر خان دارالحکومت کا ایک حساس علاقہ ہے جہاں پروفیسر ربانی کی رہائش گاہ بھی واقع ہے۔اطلاعات کے مطابق منگل کو سابق افغان صدر پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص اس علاقے میں قائم سکیورٹی فورسز کی متعدد چوکیوں سے بلا تلاشی پروفیسر ربانی تک پہنچا کیوں کہ اس کے بقول وہ طالبان قیادت کا پیغام لے کر آیا تھا۔ حملہ آور نے بارودی مواد اپنی پگڑی میں چھپا رکھا تھا۔پروفیسر ربانی قیام امن اور طالبان سے مفاہمت کے لیے افغان حکومت کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پروفیسر ربانی کی موت قیام امن کی کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے اور اس واقع سے افغانستان میں نسلی بنیادوں پر تفریق اور خانہ جنگی کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔