بر منگھم، بے گناہ مسلمانوں کے قاتل رہا

 

برمنگھم کی عدالت عالیہ نے پچھلے سال ہونے والے فسادات میں تین مسلمان دوستوں کو اپنی گاڑیوں تلے کچل کر

birmingham incident

birmingham incident

ہلاک کرنے والے آٹھوں افراد کو با عزت بری کر دیا ہے۔
ہارون جہاں ، اور دو سگے بھائی شہزاد علی اور عبدالمصور کو پچھلے سال برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں گاڑی کی ٹکر سے ہلاک کیا گیا تھا۔جب ان کو قتل کیا گیا تو یہ تینوں دوست فسادات کے دوران نہتے مسلمانوں کے گھروں اور دوسری املاک کو لٹیروں سے بچانے کی کوششوں میں مصروف تھے ۔

ہارون جہاں کے والد طارق جہاں کو فسادات میں بحالی امن کی کوششوں کی وجہ سے سرکاری اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ، قانون اور انصاف کے اس نظام نے ہمیں بے عزت کر دیا ہے ۔ ہم نے فسادات میں لٹیروں سے عام افراد کی املاک اور مال و اسباب کو بچایا ، لیکن ہم سے برابری کی سطح پر بات نہیں کی جا رہی ۔ عدالت کے اس فیصلے نے ہمیں مایوس کیا ہے ، ہمیں انصاف کی اشد ضرورت ہے ۔ ہم سے انصاف کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ہم اس مجرمانہ انصاف پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔
اس فیصلے کے خلاف سینکڑوں مسلمانوں نے برمنگھم پولیس ہیڈ کورٹر کے باہر مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اس عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔ی