حلب: شامی فوج کا بغاوت کچلنے کا عہد

شام کے وزیر خارجہ ولید معلم جو ایران کے دورے پر ہیں نے کہا کہ باغیوں کو حلب میں شکست دے دی جائے

Syrian Foreign Minister Walid al-Moualem

Syrian Foreign Minister Walid al-Moualem

گی۔

شام کے دوسرے بڑے شہر حلب میں مکمل قبضہ واپس لینے کے لیے شام کی سرکاری افواج نے باغیوں کے خلاف شدید بمباری کی ہے۔

حلب کے مضافات میں موجود بی بی سی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکز میں پرانے قلعے کے آس پاس شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

 

حلب پر قبضہ کے لیے شام کی سرکاری افواج نے شہر میں موجود باغیوں پر بمباری اور فائرنگ کی جس سے پورہ شہر لرز اٹھا۔

حکومتی افواج سے لڑنے والے باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے حکومتی افواج کی پیش قدمی روک دی ہے لیکن اس بات کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

شام کے وزیر خارجہ ولید معلم جو کہ اتوار کو ایران کے دورے پر تھے نے کہا کہ باغیوں کو حلب میں شکست دے دی جائے گی۔ ایران خطے میں شام کا قریبی اتحادی ہے۔

اس قے قبل شامی حزب مخالف شامی نیشنل کانسل کے سربراہ نے بیرونی ممالک سے شام کے باغیوں کو مسلح کرنے کی درخواست کی۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عبدالباسط سیدا نے ابوظہبی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب رتے ہوئے کہا ہمیں ایسے ہتھیار چاہیں جو ٹینکوں اور جنگی جہازوں کو روک سکیں۔ انہوں نے عرب دوستوں اور بھائیوں سے درخواست کی کہ وہ ان کی فری سیرئین آرمی کی حمایت کریں۔

عرب کی امیر ریاستوں نے اپریل میں باغی فوجیوں کی تنخواہوں کو ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا جبکہ امریکی دفتر خارجہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے شام میں لڑنے والے باغیوں کی غیر نقصان دہ امداد بھجوا کر مدد کی ہے جیسا کہ مواصلاتی سازوسامان وغیرہ۔

حلب کے جنوب مغربی مضافاتی علاقے صلاح الدین میں گولہ باری کی اطلاعات ہیں جبکہ شمالی قصبے ازاز میں لڑائی کے نتیجے میں شدید نقصانات ہوئے ہیں۔

بی بی سی کے ایین پینل کے مطابق جو کے ہفتے کو حلب میں موجود تھے حکومتی افواج باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں داخلے کی بھر پور کوشش کر رہی ہیں۔ اسی طرح عام شہریوں سے بھری گاڑیوں کا شہر سے انخلا کا سلسلہ بدستور تواتر سے جاری رہے جبکہ وہ شہری جو شہر میں رہ گئے ہیں ان کو بجلی اور خوراک کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بی بی سی کے نمائندے نے چوبیس گھنٹوں کے بعد ایک بیکری کو کھلتے دیکھا جس کو جلد ہی لوگوں نے روٹی کے حصول کے لیے گھیر لیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کھانے کو کچھ نہیں ہے۔