بیگم نصرت بھٹو کے ایصالِ ثواب کیلئے قرآن خوانی

Nusrat bhutto

Nusrat bhutto

دبئی: 23  اکتوبر کو مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کا انتقال ہوا تو اس روز صدرِ پاکستان آصف علی زرداری دبئی میں موجود تھے۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے موقعہ پر میاں منیر ہانس( صدر پی پی پی یو اے ای) )نے دبئی ائیر پورٹ پر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے خصوصی ملا قات کی اور ا نھیں کارکنوں کی خواہشات سے آگا ہ کیا۔ انھوں نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو بتا یا کہ کارکن آپ سے ملنا چاہتے ہیں تا کہ بیگم نصرت بھٹو کی کی وفات پر آپ سے تعزیت کر سکیں۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے میاں صاحب کو بتا یا کہ بلاول بھٹو زرداری چند دنوں کے اندر دبئی تشریف لائے گا اور اس کی دبئی آمد کے موقعہ پر قرآن خوانی کا خصوصی بندو بست کیا جائیگا جس میں تمام کارکن بلاول بھٹو زرداری سے تعزیت کر کے اپنے دلی جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے ساتھ بیٹھے ہو ئے سفیر پاکستان جمیل احمد خان کو ہدائت دی کہ بلاول بھٹو زرداری کی آمد کے بعد بی بی ہائوس دبئی میںقرآن خوانی کا بندو بست کیا جائے اور اس قرآن خوانی خوانی کے ا نعقاد اور انتظامات میں میاں منیر ہانس سے کو آرڈینیٹ کیا جائے۔ ٢٧ اکتوبر کو چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی دبئی آمد کے ساتھ ہی ٢٨ اکتوبر بروز جمعہ اس قرآن خوانی (تین بجے سے پانچ بجے تک) کا اعلان کر دیا گیا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی یو اے ای کے جیا لوں نے یو اے ای کی تمام ریاستوں سے شرکت کر کے بھٹو خاندان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔قرآن خوانی کی اس تقریب کو گل محمد ، ڈاکٹر غنی انصاری اور میاں منیر ہانس نے اویس ٹپی کی زیرِ نگرانی اور ہدایت کی روشنی میں بڑے ہی احسن انداز میں منعقد کیا۔ بلاول بھٹو زرداری پانچ بجے مجلس میں تشریف لائے۔ انھوں نے سیاہ رنگ کا لباس زیبِِ تن کیا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ میں تسبیح تھی ۔ ان کے پر وقار چہرے پر غم کی ایک خاص کیفیت کو محسوس کیا جا سکتا تھا ۔ ان کی آمد پر کچھ جیالوں نے ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کی کوشش کی لیکن اویس ٹپی نے انھیں ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ گل محمد نے طارق حسین بٹ ( جنرل سیکرٹری پی پی پی یو اے ای ) کی ذمہ داری لگا ئی کہ چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی آمد پر وہ سارے کارکنوں کو بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کروانے کیلئے ان کی راہنمائی کر یں تاکہ سارے کارکن باری باری بلاول بھٹو زرداری سے تعزیت کر سکیں۔ بلاول بھٹو زرداری سے کارکنوں کے تعارف کی ذمہ داری پی پی پی یو اے ای کے صدر میاں منیر ہانس کو سونپی گئی ۔ میاں منیر ہانس تعزیت کرنے والے کارکنوں کا بلاول بھٹو زرداری سے تعارف کرواتے جاتے تھے تا کہ بلاول بھٹو زرداری یو اے ای کے کارکنوں کے بارے میں آگاہی بھی حاصل کرتے جائیں۔ اسی طرح کی ایک میٹنگ پچھلے ماہ د (آٹھ ستمبر) کو د بئی ایر پورٹ پر ہوئی تھی جس میں بلاول بھٹو زرداری کو پی پی پی کے جیالوں سے رابطے کا موقعہ ملا تھا۔ طارق حسین بٹ کی تعزیت قبول کرتے ہوئے چیر مین بلاول بھٹو زرداری نے ائیر پورٹ کی اسی ملاقات کا حوالہ دیاجس سے ان کی کارکنوں میں دلچسپی کا بخوبی اندازہ  لگا یا جا سکتا ہے۔کارکنوں نے بلاول بھٹو زرداری سے مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کے انتقال پر تعزیت کی اور اپنے دلی جذبات سے انھیں آگاہ کیا۔کارکن بیگم نصرت بھٹو کی شاندار جمہوری جو جہد پر انھیں خراجِ تحسین پیش کر رہے تھے ۔  قرآن خوانی میں موجود ہر کارکن انتہائی غمزدہ تھا اور مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی محبت کا طوفان اپنے سینے میں لئے ہوئے تھا۔بلاول بھٹو زرداری نے تمام کارکنوں سے باری باری ہاتھ ملایا،ا ن کے درد کو محسوس کیا، انھیں دلاسہ دیا اور انھیں صبر و ہمت کی تلقین کی ۔۔پی پی پی یو اے ای کے سینئر راہنما( سینئر نائب صدر پی پی پی شارجہ) ملک خادم شاہین اپنے ساتھ اپنے ننھے منھے بیٹے سانول ملک کو لے کر آئے ہوئے تھے۔ ملک شاہین کے ہاتھ میں ایک تصویر تھی جو بارہ (١٢) اکتوبر  ٢٠٠٧ کے ان یادگار لمحوں کی یاد دلا رہی تھی جب محترمہ نے نظیر بھٹو شہید اپنی آٹھ سالہ جلا وطنی ختم کر کے پاکستان واپس جانے کا اعلان کر رہی تھیں ۔اس تصویر میں ملک خادم شاہین کا بیٹا سا نول ملک محترمہ نے نظیر بھٹو شہید کی گود میں بیٹھا ہوا ہے ۔سانول کا نام سنتے ہیں محترمہ نے نظیر بھٹو شہید نے کہا تھا کہ بلاول کا چھوٹا بھائی سا نول اور آج وہی کمسن سانول ملک اپنے بڑے بھائی بلاول بھٹو زرداری کے سامنے تھا اور بلاول بھٹو زرداری  اسے دیکھ کر بہت خوش ہو رہے تھے۔ انھوں نے اس تصویر پر آٹو گراف دے کر اپنی عظیم والدہ کی محبت میں اپنی محبت کی مہر بھی ثبت کر دی۔
تصویر دیکھ کر ہماری نظر میں وہ سارا منظر گھو م گیا جب محترمہ نے نظیر بھٹو شہید اپنی شفقت اور محبت سے ہمیں سرفراز کیا کرتی تھیں۔ محترمہ نے نظیر بھٹو شہید قطرے کو گوہر بنا نے کا فن خوب جانتی تھیں تبھی تو وہ عوام کے دلوں میں دھڑکنوں کی طرح زندہ رہتی تھی ۔ محبت قربانی مانگتی ہے اور محترمہ نے نظیر بھٹو شہید کے چاہنے والوں نے کبھی قربانی سے منہ نہیں موڑا جس کی واضح مثال ١٨ اکتوبر کو کراچی میں ١٥٠ جیالوں کی وہ قربانی ہے جو انھوں نے محترمہ نے نظیر بھٹو شہید کی حفاظت کرتے ہو ئے دی تھی۔محترمہ نے نظیر بھٹو شہید اس دارِ فانی سے چلی گئیں لیکن وہ محبت آج بھی زندہ ہے ایک ترو تازہ پھول کی ما نند اور ملک خادم شاہین کے ہاتھ میں پکڑی ہو ئی نادر تصویر اسی انمٹ محبت کی ایک انمول نشانی کی صورت میں محفوظ ہے۔۔
حافظ زاہد علی کی دعا اس قرآن خوانی کا ایک انتہائی اہم حصہ تھا ۔ حافظ زاہد علی نے جس سوزو گداز اور رقت امیز انداز سے دعا مانگی اس سے ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے پورے ماحو ل پر نور کی ایک چادر سی تن گئی ہے اور رحمتِِ خداوندی ان خاص لمحات میں اہلِ مجلس کو اپنے دامانِ رحمت میں سمیٹے ہوئے ہے۔یہ دعا ایک ایسا دلگداز منظر پیش کر رہی تھی جسے حافظ زاہد علی نے اپنے مخصوص انداز سے تخلیق کر رکھا تھا۔قرآنی آیات اور نعتیہ اشعار کی امیزش جب حافظ زاہد علی کی پر سوز آواز کے پیکر میں ڈھل رہی تھی تو محفل ایک خاص کیفیت میں ڈوب گئی تھی۔دعا کا ایساپر سوز، پر اثر اور گداز اآمیز ماحول کبھی کبھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ حافظ زاہد علی کو چونکہ محترمہ نے نظیر بھٹو شہید سے بڑی انسیت اور محبت تھی لہذ محترمہ نے نظیر بھٹو شہید کا نام نامی ان کے لبوں پر آتے ہی ان کے دل میں خوابیدہ محبت کے چشمے ابل پڑے اور ان کی آوازایک ایسی التجا میں بدل گئی جسے اہلِ مجلس محسوس کئے بغیر نہ رہ سکے۔
شعریت غنائیت، ترنم اور سوزو گداز میں ڈھلی ہوئی یہ دعا ہر دل کی آواز بن گئی۔مجھے یقین ہے کہ حافظ زاہد علی کے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے نکلنے والی اس دعا کو خدائے بزرگ و بر ترنے قبولیت سے ضرور نوازا ہو گا کیونکہ یہ دعا سچائی کی غماز اور ترجمان تھی اور پھر سچائی سے مانگی گئی التجا ئیں مالکِ کون و مکاں کے دربار سے کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹا کرتیں۔
شرکائے قرآن خوانی ۔۔  نذیر  احمد پہنور ۔ پرنس اقبال۔چوہدری محمد شکیل ۔راجہ سرفراز۔ میاں عابد علی۔واحد حسن شیخ۔رائو محمد طاہر۔اختر علی گوپانگ۔شفیق صدیقی۔محمد اکرم فاروقی۔غلام عباس بھٹی ۔ راشد چغتائی۔چوہدری محمد اظہر، چوہدری ظفر اقبال۔ سردارجاوید یعقوب۔سجاد حسین شاہ۔قیصر گھمن۔ ملک سجاد اعوان۔ انیس سپال۔ قاسم بلوچ۔چوہدری ناصر۔ فرحان نقشبندی۔۔علی محمد برفت۔ظہور شجرہ۔ اسلم مینائی۔ارشاد نظامی۔ارسلان طارق بٹ۔ مرزا اقبال ۔ محمد نواز۔ راشد علی۔عقابِ پاکستان۔خواتین کی بڑی تعداد اور سینکڑوں کارکنوںنے شرکت کی۔رپو ر ٹ :  طارق حسین بٹ