جنگی جرائم : بنگلہ دیش میں مذہبی رہنما کو سرائے موت

Bangladesh

Bangladesh

ڈھاکہ(جیوڈیسک) بنگلہ دیش نے 1971 جرائم کے ایک ملزم مسلم مذہبی رہنما کو سزائے موت سنا دی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کے متنازع ٹریبونل نے مسلم مذہبی رہنما ابوالکلام آزاد کو 1971 کی جنگ آزادی کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ٹھہراتے ہوئے سزائے موت سنائی ہے لیکن دوسری جانب اقوامِ متحدہ اس ٹربیونل کو تسلیم نہیں کرتی ہے۔ مولانا آزاد پر یہ الزامات گزشتہ برس عائد کئے گئے تھے۔ ان کے اہلخانہ کے مطابق انہوں نے گزشتہ برس اپریل میں سکیورٹی فورسز کے چھاپے سے قبل ملک چھوڑ دیا تھا۔

ان کے ملک چھوڑنے کے بعد جماعتِ اسلامی نے ان کی رکنیت بھی منسوخ کر دی تھی جبکہ سکیورٹی حکام نے ان کے دو بیٹوں اور ایک داماد کو حراست میں لے لیا تھا۔ واضع رہے کہ وہ پہلے شخص ہیں جنہیں بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے تین برس قبل بنائے جانے والے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے مجرم قرار دیا ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ عبدالکلام آزاد نے نہ صرف 1971 کی جنگِ آزادی میں چھ ہندوں کو گولی مار کر ہلاک کیا بلکہ ایک ہندو عورت سے جنسی زیادتی بھی کی۔

ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بنگلہ دیشی حکومت کی حزبِ اختلاف کے رہنماوں کے خلاف چلائی گئی مہم کا حصہ ہیں۔ حکومت نے مولانا آزاد کے لیے ایک وکیلِ صفائی بھی مقرر کیا تھا تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں ملزم کے اہلخانہ کی جانب سے ان کے دفاع میں گواہ پیش کرنے کے لیے کوئی مدد نہیں ملی۔