جنگی جرائم پر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء کو عمر قید

Bangladesh

Bangladesh

ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما مولا عبدالقادر کو 1971 میں جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب پایا ہے اور انہیں عمر قید کی سزا دی ہے۔

مولا عبدالقادر، ان کے خلاف لگائے گئے چھ الزامات کو رد کرتے ہیں۔ یہ الزمات 1971 میں بنگلہ دیش کا پاکستان سے جنگِ آذادی کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے متعلق ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ مہینے ٹربیونل نیڈھاکہ میں جماعتِ اسلام کے رہنما مولانا عبدالکلام آزاد کو ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت کی سنائی تھی۔ دوسری طرف بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی ٹربیونل کے خلاف جماعتِ اسلامی نے منگل کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

اس ٹربیونل کے خلاف پیر کو بھی جماعت اسلامی کے کارکنوں نے پر تشدت مظاہرے کیے۔ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے ملک کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ریلیاں نکالیں اور اپنے اسیر رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جبکہ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ربڑ کی گولیاں چلائیں تھیں۔ بنگلہ دیشی حکام کا اندازہ ہے کہ 1971 میں جنگ کے دوران تقریبا تین ملین افراد ہلاک کیے گئے۔

واضح رہے کہ جماعتِ اسلامی کے کئی رہنماوں اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر سمیت بارہ افراد پر مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔جبکہ گرفتار ہونے والے تمام  رہنماء جنگی جرائم کے الزامات سے انکار کرتے ہیں اور اپوزیش نے حکومت پر سیاسی انتقام لینے کا الزام لگایا ہے۔ جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں کی وکالت کرنے والے وکیل عبدالرزاق نے ٹربیونل کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا بھی کہنا ہے کہ ٹربیونل بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں بنایا گیا ہے۔

بنگلہ دیشی حکومت نے یہ خصوصی ٹربیونل 2010 میں بنائی تھی جس کا مقصد ان ملزمان پر مقدمہ چلانا تھا جنہوں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر اس وقت کے مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننے کی مخالفت کی تھی۔ بنگلہ یش کی حکومت کا دعوی ہے کہ 1971 میں جنگ کے دوران تین ملین افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ بعض محققین کے مطابق اس جنگ میں تین سے پانچ لاکھ کے درمیان لوگ ہلاک ہوئے تھے۔