حمص: ریڈ کراس کی امدادی کارروائی شروع

syria

syria

بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے شام کے شہر حمص سے خواتین، بچوں اور زخمی افراد کے انخلاء کا کام شروع کر دیاہے۔ریڈ کراس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ زخمی ہونے والے صحافیوں کو بابا امر سے نکالا گیا ہے یا نہیں۔ریڈ کراس کے ترجمان ہاشم حسن نے بتایا کہ بابا امر میں صورت حال بہت خراب ہے۔اطلاعات کے مطابق بابا امرسے بیس خواتین اور بچوں سمیت سات زخمی افراد کو نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا گیا۔

دوسری جانب شام میں قیام امن کے لیے تیونس میں منعقد کی جانے والے شام کے دوست نامی عالمی کانفرنس کے مندوبین نے ایک قرارداد کے ذریعے شامی حکومت سے ملک میں جاری تشدد کے فوری خاتمے اور متاثرہ علاقوں مین امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔کانفرنس کی قرارداد میں شامی حکومت کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا گیا جس میںحکومتی اہلکاروں کی آمدورفت پر پابندی ، اثاثوں کی ضبطی، تیل کے لین دین پر پابندی اور سفارتی تعلقات میں کمی شامل ہیں۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق شرکاء نے اس بات کی تائید کی کہ شامی حکومت کے خلاف پابندیوں اور دیگر اقدامات کے ذریعے صدر بشارالاسد کی حکومت کو واضح پیغام دیا جائے کہ وہ شہریوں کا قتل عام نہیں کرسکتی ۔ امرکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا شام میں جاری بحران کے ذمہ دار صدر بشارالاسد اور ان کی سکیورٹی افواج ہیں۔انہوں نے کہا کہ شامی حکومت متاثرہ افراد تک امداد کی رسائی روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کررہی ہے۔ہلری کلنٹن کے مطابق شام میں جاری تشدد نہ صرف عالمی برادری کی توہین بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے روس اور چین کو تیونس میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پرتنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ روس اور چین کے علاوہ دنیاکے تمام ممالک شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف اقدام کرنے پر راضی تھے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو ویٹو کیا تھا۔
شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کاکہنا ہے کہ جمعہ کو شامی فوج کی فائرنگ سے ملک میں کم سے کم ایک سو تین مزید افراد ہلاک ہوئے۔ان کے مطابق چھتیس افراد حمص اور بتیس ہما میں ہلاک کیے گئے۔شام میں حزب مخالف گرہوں کاکہنا ہے کے صدر بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک سات ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔