دہشت گرد و طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات ، خوش آئندہ قدم

اسلام آباد ( سہیل الیاس) دہشت گرد و طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات نہایت خوش آئندہ قدم ہے۔ جن قوتوں نے یہ حالات پیدا کیے ، کرائے گے یقینا وہ بد دیانتی پر مبنی تھے، جس نے پاکستان ، افغانستان، عراق، ایران ، شام اور کشمیر سمیت دنیا بھر میں بے امنی ، بے چینی ، قتل و غارت اور املاک کو نا صرف انسانیت سوز طریقے سے تخلیق کیے اور پھر بے دردی سے اس کام کو بڑھاتے چلے گئے۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہولیکن دنیا بھر میں اس گھنونے عمل کو ناپسند کیا گیا۔ مساجد کا تقدس پامال ہوا، ممالک کی شہرت خراب ہوئی ، انسانیت کی تذلیل ہوئی اور حاصل کچھ نہ ہوا اور نا ہونا چاہیے تھا اور نہ ہوسکتا تھاماسوائے وہ پس پردہ ہاتھ جنہوں نے ڈالر حاصل کرنے کے لیے یہ کام کیے اور اسلحے کی فروخت کی منڈیاں بنائیں۔

پوری دنیا دہشت گردی کی جنگ کو نا پسندیدگی سے دیکھتی ہے اور دیکھتی رہے گئی کہ یہ لا حاصل جنگ جو انسانوں کے قتل عام کا باعث بنی اور بہتر یہ ہوتا کہ انسانیت کی قدر کرتے ہوئے ملکوں کو ترقی فراہم کرتے ، تجارت کرتے ، خود جیتے اور جینے دیتے۔ اس جنگ نے دنیا کے ہر فرد کو ذہنی اذیت کا شکار بنایا۔ بحرحال دیر آئے درست آئے ، اب بھی وقت ہے کہ تمام ایسے افراد جو ان گھنونے خیالات میں پھسے ہوئے ہیں ان حالات سے باہر نکلیں اور دنیا میں امن پیدا کرنے کے لیے حکمت عملی پیدا کریں اور مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا مثبت حل تلاش کریں۔ یہی وقت اور حالات کا تقاضہ ہے اور اسی سے پوری دنیا کو محفوظ اور تحفظ ملے گا۔

دہشت گردوں سے بھی اپیل ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی محسوس کردہ ناانصافیوں کا بدلہ بھی ساتھ ساتھ لیا ہے جس سے دونوں اطراف پوری قوم ایک بڑے نقصان سے گزری ہے جو مالی بھی تھا اور جانی بھی۔ پوری دنیا چاہتی ہے کہ دنیا میں امن قائم ہو۔ قومی ادارہ صحافت ، پاکستان سمیت دنیا کے تمام میڈیا سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ان مذاکرات میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اس نیک کام میں شامل ہو کر اسے پایہ تکمیل تک پہنچائے اسی میں سب کی بہتری ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ جس کی بھی لگائی ہوئی آگ ہے ، رحمت فرماتے ہوئے ختم فرمائیں تا کہ انسانیت پھلے پھولے۔