سزائیں دینا عدالت کا کام ہے سکیورٹی فورسز کا نہیں : پشاور ہائیکورٹ

Peshawar High Court

Peshawar High Court

پشاور(جیوڈیسک)لاپتا افراد کیس کی سماعت میں عدالت عالیہ پشاور نے لاپتا ہونیوالے تمام افراد کی حتمی فہرست چار دسمبر تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں 57 لاپتا افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سیٹھ وقار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ وزارت دفاع کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا افراد کی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے۔ وہ عدالت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سزائیں دینا عدالت کا کام ہے سیکورٹی فورسز کا نہیں اور آرمی چیف نے بھی کہہ دیا ہے کہ ہم کسی ملزم کو مجرم نہیں کہہ سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گیارہ سو سے زائد افراد کو چھوڑ دیا گیا جبکہ اب بھی 1095 افراد انٹرمنٹ سنٹرز میں ہیں۔

چیف جسٹس نے تمام سیکورٹی ایجنسیوں سمیت فیلڈ کمانڈر، یونٹ کمانڈر، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا کا مشترکہ اجلاس بلانے اور لاپتا افراد کی حتمی فہرست تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جو لوگ ثبوتوں کیساتھ پکڑے گئے ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ جن کے خلاف ناکافی ثبوت ہے ان کے خلاف تحقیقات کیلئے پولیس سے مدد لی جائے اور جن کے خلاف کچھ نہیں انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ یہ آخری موقع ہے۔ دوسری صورت میں قانونی کارروائی کی جائیگی۔ کیس کی سماعت اب 11 دسمبرکو ہو گی۔