عبداللہ ناصر رحمانی نے جامع مسجد الرزین میں سالانہ تقریب میں اسناد تقسیم کیے اور خطاب کیا

کراچی : جمعیت اہلحدیث سندھ کے امیر پروفیسر عبداللہ ناصر رحمانی نے کہا ہے اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت کرے اور قیامت کے روزنبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اس کی شفاعت کریں تو اسے چاہئے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے اور مخلص ہوکر نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی ہر سنت پر عمل کرے، دین کے معاملے میں انسان کو کوتاہی نہیں کرنی چاہئے ، چند کتابیں پڑھ کر اپنے آپ کو عالم سمجھنے والے شیطان کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور ایسے ایسے گمراہ عقائد عام کر دیتے ہیں جس سے ہزاروں، لاکھوں لوگ دین کے نام پر گمراہی کے کام کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد الرزین شاہ فیصل کالونی کے زیر اہتمام جامعہ تعلیم القرآن و الحدیث کی سالانہ تقریب تقسیم ِ اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شیخ الحدیث مفتی محمد یوسف قصوری، جامعہ تعلیم القرآن والحدیث کے مدیر شیخ حسین رشید، مولانا افضل سردار، مولانا حفیظ الرحمن قدر، مولانا داؤد شاکر، مولانا مدثر لودھی،قاری عبدالباسط ، قاری ضیاء اللہ،قاری غلام محمد، مسجد الرزین کے نائب صدر انجینئر عبدالکریم بیگ، جنرل سیکریٹری عبدالقیوم اجملی،محمد عبدالرحمن، عبداللہ راجپوت، حکیم عبدالرقیب اجملی، شعیب عبدالمالک، ندیم انصاری اور دیگر موجود تھے۔

پروفیسر عبداللہ ناصر رحمانی نے کہا کہ تحریک پاکستان کے رہنما حکیم یعقوب اجملی کا لگایا ہوا یہ پودا آج ایک تناور درخت بن چکا ہے، اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو منورکرے اور دین کی اس خدمت کو جاری رکھنے والوں اپنی رحمت کے سائے میں رکھے،نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حدیث کو سننا ، اس پر عمل کرنا اور اسے آگے پھیلانا باعث سعادت ہے اور محدثین کو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی دعا ہے کہ ان کے چہرے تروتازہ رہیں۔ مسلمانوں نیک عمل کرکے اس کا دکھلاوا نہ کرو کیونکہ رعاکاری اعمال کو برباد کردیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دین اسلام کی اساس یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر چلا جائے ہر عمل کا نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت کے مطابق ہونا بنیادی جز ہے، نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حدیث سے بغض کرنا انسان کی بدقسمتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت کرنے والے کو جب حدیث سنائی جاتی ہے اگر وہ اس حدیث کے خلاف کوئی عمل کرتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی محبت کی وجہ سے وہ عمل فوری طور پر ترک کردیتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حدیث پر عمل شروع کردیتا ہے۔

پروفیسر عبداللہ ناصر رحمانی نے کہا کہ بچوں کو قرآن پاک پڑھانے والے اساتذہ کو یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اکثر صحابہ حافظ قرآن تھے لیکن کوئی شیخص یہ ثابت کردے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کسی صحابہ کو مارا پیٹا ہواگر نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا یہ طریقہ نہیں تو اساتذہ کو چاہئے بچوں کوحکمت عملی اور پیار سے پڑھائیں ماریں پیٹیں نہیں۔انہوں نے کہا کہ نماز کی فرضیت کے حوالے سے حکم ہے کہ بچہ جب سات سال کا ہوجائے تو اسے نماز کی ترغیب دو اور جب دس سال کا ہوجائے تو اسے سختی سے نماز پڑھاؤ لیکن بچے کو جلادوں کی طرح مارنا نہیں ہے، اگر والدین شروع سے بچوں کو نماز سکھائیں تو فرضیت کی عمر تک بچے نماز کے پابند ہوجاتے ہیں۔

مفتی محمد یوسف قصوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پہلی وحی تعلیم سے متعلق نازل ہوئی، حصول علم ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے، اللہ تعالیٰ کی معارفت کیلئے تعلیم کی ضرورت ہے اور دنیا کی بہترین تعلیم وہ ہے جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ہمیں دی ہے یعنی قرآن کریم اور حدیث نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ، اولاد کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے میں ماں کا کردار قلیدی ہوتا ہے اگر ماں اپنے بچے کے سامنے شروع سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ذکر کرتی رہے گی تو بچہ دین کی جانب راغب ہوگا۔