ماہ مقدس اور قتل و غارت گری کی سازشیں

Milad un Nabi

Milad un Nabi

ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی ملک بھر میں جشن عیدمیلاد النبی صلی اللہ ولیہ وآلہ وسلم  کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہے ملک بھرمیں مساجد ، عمارتوں اور گلی کوچوں کو روشنیوں سے منور کر دیا جا تاہے ہر طرف جشن کا سماں ہوتا ہے ملک بھر کی عوام آقائے دوجہاں  صلی اللہ ولیہ وآلہ وسلم کا یوم ولات پرجوش انداز میں مناتے ہیں اور اس خاص دن کے حوالے سے شہر شہرگلی گلی چراغاں کے دلکش مناظر نظر آتے ہیں ۔ربیع الاول ولادت رسول  صلی اللہ ولیہ وآلہ وسلم  کا مہینہ ہے ، یہ مہینہ انتہائی عقیدت و احترام او ر اسلامی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ایسے مقدس مہینے کے موقع پر اکثر کراچی شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ بھڑکانے کی کوششیں کی جاتی ہیںاور اب بھی ایسا محسوس ہو تاہے کہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شہر کراچی کے حالات خراب کئے جارہے ہیں۔شہرمیں ایک طرف توفرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل و غارت گری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اورددسری طرف بینکوں ،کاروباری مراکز اوردکانوں پر مسلح حملوں کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ناظم آبادمیں مسلح دہشت گردوں نے موبائل فون کمپنی کے دفترپردن دہاڑے حملہ کرکے معصوم افرادکواپنی دہشت گردی کانشانہ بنایا، جبکہ ملیرمیں ایک ڈاکٹر کو اور گزشتہ رات نارتھ کراچی میںتین نوجوانوں اوربلوچستان سے تعلق رکھنے والی دوخواتین اور ان کے ڈرائیورکو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا حملہ آور نجانے کہاں غائب ہوجاتے ہیں، کچھ سمجھ میں نہیں آتاکہ انہیں زمین کھا جاتی ہے یا آسمان نگل جاتا ہے یہ دہشت گرد چھلاوے کی طرح آتے ہیں اپنے مقاصد پورے کرنے کے بعد آرام سے اپنی کمین گاہوں میں چلے جاتے ہیں ، یہ صورتحال قانو ن نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت سندھ کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی شہ رگ ہے ، پاکستان کی معیشت کا پہیہ کراچی میں معاشی سرگرمیوںسے منسلک ہے، اسی وجہ سے کراچی پاکستان کے کل محصولات میں تقریبا 70 فیصد رینیو ادا کرتا ہے، کراچی کو منی پاکستان اور پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ منفرد شہر ہے کہ جس میں پورے ملک سے مختلف قومیتوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے لوگ حصول روزگار کیلئے  جوق درجوق آتے ہیں اور یہ ایک شفیق ماں کی طرح سب کو اپنی جھولی میں جگہ دیتا ہے انہیں عزت اور روزگار مہیا کرتا ہے۔ کراچی وہ شہرہے جس میںہر زبان ، ،مذہب، مسلک ، فقہہ کے لوگ آپس میں بھائی چارے، یگانگت اور محبت سے رہتے ہیں۔ کراچی ترقی و خوشحالی کی راستے پر گامزن ہے اور یہی بات ملک دشمنوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح چبھتی ہے اور وہ اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ کراچی کا  امن پاکستان کی ترقی و کوشحالی کی ضمانت ہے ، کراچی کا امن نہ صرف بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرے گا بلکہ مقامی سرمایہ کار بھی ملک میں بھر پور سرمایہ کاری کریں گے۔یہ ہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر اور طاقتوں کو کراچی کا امن پل بھر بھی نہیں بھاتا ،اس ہی لیے یہ ملک دشمن عناصر وقتاً وفوقتاً کراچی میں مختلف نوعیت  کے فسادات برپا کرتے رہتے ہیں جن میں کم فہم لوگوں کو آپس میں کبھی قومیتوں کے نام پر کبھی مسالک کے نام پر آپس میں دست وگریباں کراتے رہتے ہیں ،جس کے نتیجہ میں ہر کچھ دن بعد کراچی میں خون کی حولی کھیلی جاتی ہوے اور اس میں بہت سی معصوم اور مظلوم جانوں کا زیاں ہوتا ہے ، اگر وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو یہ حقیقت بھی عیاں ہے کہ پاکستا ن کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہر ممکن یہ کوشش کرتی ہیں کہ کسی نہ کسی طرح سے ان کا تسلط کراچی پر قائم ہو سکے اور اگر یہ کہا جائے تو شاید غلط نہیں ہو گا کہ شہر میں قتل وغارت گری کرنے کے بعد یہ دہشت گرد اتنی آسانی کے ساتھ اپنی پناہ گاہوں میں کیسے پہنچ جاتے ہیں ۔
جہاں یہ بات قابل افسوس ہے کہ شہر کے حالات سنوارنے کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا کوئی عملی کردار نظر نہیں آتاوہیں زمینی حقائق یہ ہیں اور یہی بات  شہریوں کیلئے قابل اطمینان و تقویت ہے کہ ایم کیوا یم اور الطاف حسین اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ شہر میں امن بھائی چارے اور باہمی محبت کیلئے مصروف عمل ہیں ، اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے مرکزی ذمہ داران سے لے کرسیکٹروںاور یونیٹوں کے ذمہ داران و کارکنان شہر میں امن کی بحالی کیلئے ہمہ وقت جدوجہد میں رہتے ہیں ۔   حکومت وقت کا یہ فرض ہے کہ وہ تمام شہریوں کی جان و مال کا نہ صرف تحفظ کرے بلکہ چشہر کی فضا کو بھی خوشگوار بنائے ۔میری اہل کراچی سے درخواست ہے کہ وہ ایک دوسرے کی عزتوں اور جانوںمال کی حفاظت کریں اور اپنے اجتماعی دشمن کو پہچانیں اور اس ماہ مقدس جو کہ خوشیوں کا مہینہ ہے اس کو تاریکیوں اور غموں کا کا مہینہ نہ بننے دیں ۔تحریر:اسد شیخ