موجودہ حالات میں ملک کا تنہا دفاع نہیں کرسکتے: پاک فوج

PAK ARMY

PAK ARMY

پاک فوج نے دفاعی منصوبہ سازی کو پہلی بار تحریری شکل دیدی، دفاعی منصوبہ سازی 13 باب پر مشتمل ہے، ملٹری ڈاکٹرائن میں حکومت سمیت تمام فریقین کو شامل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

مسلح افواج نے پہلی بار ملک کی سلامتی اور دفاع سے متعلق وسیع البنیاد، جامع دفاعی ڈاکٹرائن کو دستاویزی شکل دے دی ہے جسے مسلح افواج کے سپریم کمانڈر صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور کابینہ کی دفاعی کمیٹی کو بھی بھجوادیا گیا ہے اور دفاعی نظریئے میں پہلی بار فوج نے سیکیورٹی سے متعلق امور میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا ہے۔ جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز میں کئی اجلاسوں اور دفاعی تھنک ٹینکس کے ساتھ مشاورت کے بعد تیرہ ابواب پر مشتمل فوجی ڈاکٹرائن ترتیب دیا گیا ہے جس پر دو سال سے کام جاری تھا اور اس ڈاکٹرائن کا بنیادی مقصد ملکی دفاع، سلامتی اور خطے کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے قومی سیکیورٹی پالیسی بنانا ہے۔ ڈاکٹرائن میں فوج نے ملک کی سلامتی اور دفاع کے حوالے سے اپنی پوزیشن بھی واضح کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان دستاویز میں ملٹری ڈاکٹرائن کسی بھی جنگ میں سٹرکچر سپورٹ کے حوالے سے ترتیب دی گئی ہے تاکہ حکومت کا کنٹرول سیکیورٹی سے متعلق اداروں پر مضبوط اور مربوط ہو۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2004 کے بعد سے کوئی قومی دفاعی پالیسی ترتیب نہیں دی گئی۔ پانچ سال بعد اس پالیسی پر نظر ثانی ہونا تھی جو کہ نہیں کی گئی اور قومی دفاعی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ ملٹری ڈاکڑائن کے تحت قومی دفاعی پالیسی میں حکومت کے علاوہ تمام فریقین کو بھی شامل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ ڈاکٹرائن میں فاٹا میں جاری جنگ کو سب کنوینشنل وار فیر قرار دیا گیا ہے۔ یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ جنگی حکمت عملی میں کابینہ کی دفاعی کمیٹی یا کسی تھنک ٹینک کو قومی سیکیورٹی پالیسی بنانے کی ذمہ داری دی جائے جو کہ موجودہ صورت حال کا مقابلہ کر سکے۔ فوج کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کو صرف فوج تک محدود نہ رکھا جائے اور نہ ہی اسے اس تناظر میں دیکھا جائے۔ اس میں وزارت دفاع، معیشت، سماجی کلچر بدلتے حالات، حکومت اور قوم کا کردار بھی قومی سیکیورٹی پالیسی کا حصہ ہونا چاہیے۔ جنگی حکمت عملی کے تحت موجودہ حالات میں فوج تنہا ملک کا دفاع نہیں کرسکتی۔ نئے ڈاکٹرائن میں علاقائی سٹرٹیجک ماحول کے تناظر میں اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ جنگی حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے کیا آپشنز موجود ہیں اور کیا ہونے چاہیے اس سے متعلق بھی ان دستاویزات میں ذکر کیاگیا ہے۔