وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی

mere hath kuch na aaya

mere hath kuch na aaya

وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمالِ نے نوازی

میں کہاں ہوں تو کہاں ہے؟ یہ مکاں کو لامکاں ہے
یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی

اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی

وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کر گسوں میں
اسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی

نہ زباں کوئی غزل کی، نہ زباں سے باخبر میں
کوئی دل کشا صدا ہو عجمی ہو یا کہ تازی

نہیں فقر و سلطنت میں کوئی امتیاز ایسا
یہ سپہ کی تیغ بازی، وہ نگہ کی تیغ بازی

کوئی کارواں سے ٹوٹا، کوئی بدگماں حرم سے
کہ امیرِ کارواں میں نہیں خوئے دل نوازی

علامہ محمد اقبال