گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے 150 ارب روپے کا نقصان

Goods Transporters Strike

Goods Transporters Strike

گڈز ٹرانسپورٹرز (جیوڈیسک) ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث تاجروں کو اب تک ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، 25 ہزار کنٹینرز پورٹ پر رکے ہوئے ہیں، لاکھوں روپے مالیت کے پھل اور سبزیاں بھی خراب ہو ر ہی ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے ایکسپورٹ ہونے والے تقریبا 25 ہزار کینٹنرز پورٹ پر رکے ہوئے ہیں جن کی مالیت تقریبا ایک سو ارب روپے ہے۔ بحری جہاز کے ذریعے برآمد کئے جانے والے کنٹینر پر تقریبا ساڑھے تین ہزار ڈالر لاگت آتی ہے۔ مگر اسی کنٹینر کو اگر ہوائی جہاز سے بھیجنا پڑے تو فی کنٹینر 25 ہزار سے تیس ہزار ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں۔

ٹیکسٹال، چاول، لیدر گارمنٹس، سپورٹس سمیت دیگر تمام شعبے ہڑتال سے متاثر ہیں۔ لوکل سطح پر خام مال صنعتوں میں نہ پہنچنے کے سبب پیداواری یونٹ بند ہو رہے ہیں۔ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث لاکھوں روپے مالیت کا فروٹ اور سبزیاں بھی خراب ہو ر ہی ہیں۔ دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹرز کی ایسوسی ایشنز کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن لاہور نے ہڑتال سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔ پنجاب گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے کراچی میں جاری گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے اظہار یکجہتی اور اپنے مطالبات منوانے کے لے پنجاب میں بھی منگل کو احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا اور غیرمعینہ مدت کے لئے ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا اور ان کی ہڑتال تاحال جاری ہے تاہم دوسری طرف پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن لاہور کی طرف سے ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا ہے۔

اِس کاروبار سے وابستہ دہاڑی دار طبقے کا کہنا ہے کہ انہیں بھی پولیس کی مبینہ زیادتیوں اور شاہراہوں پر بڑھتی ہوئی وارداتوں کے باعث مسائل کا سامنا ہے لیکن کام کئے بنا گھر کا پہیہ بھی نہیں چلتا۔ اِس وقت تو کہیں گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کا سلسلہ چل رہا ہے اور کہیں کاروبار جاری ہے لیکن صورت حال کے کسی بھی وقت مزید بگڑنے کے امکانات بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ ادھر کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کی جانب سے مطالبات پورے نہ ہونے پر ہڑتال گیارہویں روز میں داخل ہوچکی ہے۔ ملک بھر میں سامان کی ترسیل بند ہونے سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

گڈز ٹرانسپورٹرز سپر ہائی وے پر ڈکیتیوں اور ہائی وے پولیس کے نارواسلوک کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کو ٹرانسپورٹرز نے مسترد کر دیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ جب تک حکومتی عہدیدار خود ان کے نہیں آئینگے۔ اس وقت تک ہڑتال جاری رہے گی۔ ہڑتال کے باعث سامان کی ترسیل نہ ہونے سے تاجروں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔