غلامی کا شکار

Load shedding

Load shedding

حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات اور پرویز مشرف کیس میں عوام کو اتنا الجھا دیا ہے کہ باقی کے سب معاملات کھڈے لائن لگ چکے ہیں لوگ شناختی کارڈ بنوانے کے لیے صبح سے شام تک لائنوں میں لگے ہوئے ذلیل وخوار ہو رہے ہیں پاسپورٹ بنوانے جائیں تو وہاں پر نادرا کے دفاتر سے بھی برا حال ہے پنجاب میں پہلے تو ہفتہ میں چند دن سی این جی مل جاتی تھی اب تو بلکل ہی چھٹی ہو چکی ہے بجلی کا بحران ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا پہلے تو بجلی کے جانے اور آنے کا وقت مقرر تھا مگر اب تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں نے لوڈ شیڈنگ کو وقت کی قید سے رہائی دلا دی ہے جب انکا جی چاہے یا جب انہیں یاد آجائے اس وقت وہ بجلی بھیج دیتے ہیں۔

گھریلو گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے عوام کا روزگار ختم ہو رہا ہے اور بے روزگاری جرائم کو جنم دے رہی ہے پولیس والے اپنی نوکری پکی کرنے کے چکر میں خاموش تماشائی بن کر صرف اپنے سے اوپر والوں کی خوش آمد میں مصروف ہے عوام کو تنگ وتاریک گلی میں دھکیل کر انگریزوں کے عطاکردہ سر اور نواب اور تمندار آج پھر ملک کے والی وارث بنے بیٹھے ہیں امریکہ، بھارت اسرائیل متحد ہو کر پاکستان کی سا لمیت کونقصان پہنچانے کی سازشیں کررہے ہیں۔

اور جب مسلمان اللہ کی نافرمانیوں اوربغاوتوں میں حد سے بڑھ جائیں توپھراللہ تعالی ان کی معیشت کوتنگ کردیتاہے پاکستان بھی آج اسی صورتحال سے دوچار ہے ملک پانی،بجلی،مہنگائی اورخوراک کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہے انڈیا پاکستانی دریاں پرڈیم بناکر پانیوں کوقبضہ میں لے چکاہے حکمران امریکہ سے امداد کی بھیک مانگتے ہیں تووہ امدادکے عوض اپنی شرطیں منواتاہے انسانی ضمیروں کا سودا مال مویشیوں کی طرح کیا جارہا ہے ہمارے حکمران ان کی غلامی کاشکار ہیں۔

Slavery

Slavery

پاکستانیوں کو عزت مند قوم بنانے کے لئے انگریز کا دور غلامی کا قائم شدہ تنظیمی ڈھانچہ تبدیل کرنا ضروری ہے برطانوی سامراج نے نوآبادیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے سول اور فوجی نوکر شاہی کا جو نظام قائم کیا پاکستان بننے کے بعد امریکی سامراج نے اس تسلسل کو برقرار رکھا ہوا ہے جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ موجودہ سیاسی پارٹیاں اس نظام کو تبدیل کرنے کی بجائے برطانوی دور غلامی کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جاتے ہیں۔

اسی نظام کی وجہ سے قوم نسل درنسل قرض کے جال میں جکڑی ہوئی ہے ہم لوگ ذہنی غلامی کا شکار ہیں جس وجہ سے امریکی سامراج سے بغاوت کے بجائے مکمل وفاداری کا پہلو ہمارے حکمرانوں کی رگ رگ میں بس گیا ہے عوامی جمہوریہ چین او ر اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ دونوں ممالک نے امریکی سامراج سے انقلاب کے ذریعے جان چھڑائی اور پاکستان کا حل بھی عوامی انقلاب ہے۔

طالبان نے مذاکراتی ٹیم کو تحریک طالبان کی قیادت نے مذاکرات کے لئے اپنے 15 مطالبات پیش کر دیئے جس کے مطابق طالبان اور حکومتی کمیٹی کے مذاکرات اسلامی طریقے سے ہونے چاہیئے، ڈرون حملے ختم کئے جائیں، فوج کو واپس بلایا جائے،جنوبی وزیرستان سے فوج کی واپسی،آپریشن اور ڈرون حملوں کے نقصانات کا ازالہ، عدالت میں شرعی نظام کا نفاذ،سودانتظام کا خاتمہ، اسلامی جمہوریت کی بجائے اسلامی نظام کا قیام ممکن بنایا جائے۔

امریکہ سے تعلقات ختم، طالبان کے خلاف تمام الزامات واپس، طالبان قیدیوں کی رہائی ممکن، امیروں اور غریب کو یکساں حقوق کی فراہمی، قبائلی علاقوں کا کنٹرول خاصہ داروں کو دیا جائے، تعلیمی درسگاہوں میں قرآنی تعلیمات، امریکہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کا خاتمہ شامل ہیں اور اسکے ساتھ ہی ایک یہ بھی اہم خبر ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے درمیان احرار الہند کے نام سے نیا فدائی گروپ منظر عام پر آ گیا جس نے حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کسی قسم کے سیز فائز کو ماننے سے انکار، شہری علاقوں میں براہ راست دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا اعلان کر دیا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر ۔روہیل اکبر
03466444144