آرمی ایکٹ میں ترامیم کی افواہیں بے بنیاد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

Major General Asif Ghafoor

Major General Asif Ghafoor

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن جادھو کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے کلبھوشن جادھو سے متعلق فیصلے کے اطلاق کے لیے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر مختلف قانونی پہلوؤں پر غور کیاجارہا ہے اور اس حوالے سے حتمی صورتحال سے وقت کے ساتھ آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد کیے گئے تھے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کیلئے کام کررہا ہے جب کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن جادھو کے خلاف 21 ستمبر 2016 کو پاکستان کی ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا۔

عالمی عدالت انصاف نے 17جولائی 2019 کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تاہم اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔

عالمی عدالت انصاف کے جج کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہائیکورٹ جادھو کیس پر نظر ثانی کر سکتی ہے، ہمارےخیال میں پاکستان کی سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔

پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن کیس میں ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا، اس لیے کلبھوشن کو بھارتی قونصلر تک رسائی نہیں دی جا سکتی۔

تاہم اس کے باوجود پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے 2 ستمبر 2019 کو بھارتی جاسوس و دہشتگرد کلبھوشن جھادو کو قونصلر رسائی دے دی۔