فوج نے جزبہ حب الوطنی کا حق ادا کردیا

Pakistan Day Parade

Pakistan Day Parade

تحریر: قاضی کاشف نیاز
ہم نے گزشتہ سال عساکر پاکستان سے 23 مارچ کی تاریخی پریڈ کی بحالی کے لیے کالم لکھا جواسلام آباد اور دیگر شہروں کے اکثر اخبارات میں شائع ہوا۔اس کالم کی اشاعت کے پندرہ دن بعد ہی 8-7 سال سے مسلسل مؤخر ہوتی ہوئی پریڈ بحمداللہ بحال ہوگئی۔ ہم یہ دعویٰ تونہیں کرتے کہ ہمارے اس کالم کی وجہ سے ہی پریڈ بحال ہوئی ‘اصل تو اللہ کافضل ہی ہے جس نے سب ذمہ داران پاکستان کواس اہم مسئلے کی طرف متوجہ کردیا’ تاہم اس اہم ایشو کی طرف پاکستان کے ارباب حل وعقد کو شایدسب سے پہلے توجہ دلانے کی کوشش کااعزازہمیں ضرور حاصل ہوا۔اس وقت ہم نے عساکر پاکستان سے گزارش کی تھی کہ محض مغربی سرحدوں پرغیرمعمولی حالات کوبہانہ بناکر پریڈ کی طویل عرصہ تک منسوخی حتّٰی کہ صدر مشرف کی طرف سے 23 مارچ کی جوچھٹی تک منسوخ کی گئی،اس کاکوئی جواز نہیں ۔اس طرح کے غیرمعمولی حالات دوسرے ملکوںکوبھی درپیش رہتے ہیںلیکن اس وجہ سے وہ اپنی ملکی شان وشوکت اور دشمن پر دھاک بٹھانے اورجذبۂ حب الوطنی بڑھانے کی نمائندہ ومظہر قومی تقریبات کوکسی صورت منسوخ نہیں کرتے۔

ہم نے اس سلسلے میں اپنے بدترین ہمسایہ ملک بھارت کی مثال دی کہ اس نے اپنے قومی دن 26جنوری کی فوجی تقریب کبھی بھی منسوخ نہیں کی۔ انہیں چاہے اس کے لیے کتنے ہی سکیورٹی انتظامات کرنے پڑیں’ان کی یہ تقریب بہرصورت بغیرکسی انقطاع کے ہرسال ہوتی ہے۔یہ بھی نہیں کہ بھارت میں ہمیشہ شانتی ہی شانتی اورامن ہی امن رہتاہے۔ہم نے یاددلایا کہ اس وقت دنیامیں سب سے زیادہ علیحدگی کی تحریکیں اگرکسی ملک میں چل رہی ہیں تووہ بھارت ہے اوران کی تعداد 100سے زائد ہے۔ماؤنواز 200سے زائد اضلاع اورآٹھ ریاستیں ایسی ہیں کہ جہاں بھارتی حکومت کی رٹ ہی نہیں اوریہ ملک کا 40فیصد حصہ بنتاہے جبکہ کشمیرمیں علیحدگی کی ایک بڑی تحریک ان کے علاوہ ہے جہاں 8لاکھ سے زائد بھارتی فوج کو گزشتہ23سال سے مسلسل مجاہدین اور حریت پسند کشمیری عوام نے مصروف کیاہوا ہے۔ اس طرح بھارت کی نصف سے زائد یعنی 20لاکھ فوج میں سے 12-11 لاکھ فوج مختلف محاذوں اورسرحدوں پرمصروف ہے۔ بھارت میں غربت بھی پاکستان سے کہیں زیادہ ہے اورعالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق افریقہ کے بعد دنیامیں سب سے زیادہ غربت وپسماندگی بھارت میں ہے۔

India

India

ہم نے گزارش کی کہ ان تمام تر مصائب ومسائل کے باوجود بھارت میں 26 جنوری یوم جمہوریہ کی پریڈ کبھی منسوخ نہیں ہوتی۔امریکہ کی ایک فون کال پر ڈھیر ہونے والے صدر مشرف نے 2008ء میں اگرایک دفعہ پریڈ بحال کی تو وہ بھی محض اپنی ذات کے لیے۔ انہوں نے زرداری دور میں سویلین صدر بننے کے بعد محض فوج سے سلامی لینے کے لیے محدود حدتک پریڈبحال کی لیکن اپناذاتی مفاد پوراہو تے ہی مشرف نے پاکستان کو عالیشان بنانے والی اس پریڈ پر دوبارہ پابندی لگادی۔
تاہم اللہ کاشکر ہے کہ موجودہ جنرل راحیل شریف جن کا ملک پرجانیں نچھاور کرنے والے قریبی شہید رشتہ داروں سے تعلق ہے’ انہوں نے اپنے اس خاندانی عزّو شرف کو برقرار رکھا’انہوں نے جہاں ملک میں دہشت گردوں کے خلاف پہلی باربلاامتیاز آپریشن شروع کرکے فوج کی ساکھ بحال کی’اس کے ساتھ ہی انہوں نے 23مارچ کی پریڈ کوبھی نہ صرف گزشتہ سال سے بحال کیا بلکہ اس بار اسے اس قدر شان وشوکت کے ساتھ بحال کیاکہ جس کی پہلے مثال ملنا بھی مشکل ہے۔ وطن کی فضائیں اور ہماری نوجوان نسل ایک عرصے سے شاندار فوجی پریڈ کے ذریعے جذبۂ حب الوطنی کے مناظر دیکھنے اور لہو گرم کرتے جہادی ترانوں کی گونج سننے سے ایک عرصہ سے محروم چلی آرہی تھی اور اس کی جگہ پاکستان کے خلاف بننے والی زہریلی بھارتی فلموں اوران کے گانوں کو اس قدر فروغ مل رہاتھاکہ لگتاتھا عنقریب ہماری نئی نسل میں پاکستان سے محبت کا جذبہ ہی خدانخواستہ ختم ہوجائے گا۔دشمن کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہوتی ہے کہ وہ کسی قوم کی اپنے ملک سے محبت کوٹھنڈا کردے یااسے سرے سے ختم کردے۔ اس کے بعد دشمن کو اس ملک سے جنگ کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔

اب یہ قومی فوجی پریڈاپنے شایان شان اندازمیں دوبارہ بحال ہوئی تواسے دیکھ کرکروڑوں محب وطن پاکستانیوں کے چہروں کی رونق بحال ہوگئی اور دلوں کے ولولے پھر سے جوان ہوگئے۔صحیح بات ہے کہ اگر کسی فوج کے ساتھ قوم پوری طرح نہ کھڑی ہوتواعلیٰ سے اعلیٰ فوج بھی اپنے مقاصد اورملک کے تحفظ کی جنگ میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ یہ فوجی پریڈ دراصل قرآن کے اس حکم کاتقاضا بھی ہے جس میں اللہ نے اہل اسلام کی تربیت کرتے ہوئے فرمایا:
وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہِ عَدُوَّ اللَّہِ وَعَدُوَّکُمْ وَآَخَرِینَ مِنْ دُونِہِمْ لَا تَعْلَمُونَہُمُ اللَّہُ یَعْلَمُہُمْ۔(الانفال:60)
”اے ایمان والو!دشمن کے مقابلے میں جہاں تک ممکن ہو’اپنی قوت تیار رکھو اور گھوڑے باندھے رکھو۔ اس کے ساتھ تم اللہ کے دشمنوں کو اوراپنے دشمنوں کو اوران کے علاوہ ان دشمنوں کو بھی ڈراؤگے جن کو تم نہیں جانتے لیکن اللہ جانتاہے۔”

Terrorists

Terrorists

یہ پریڈان حالات میں منعقد ہوئی جب ایک طرف دشمن ہماری سرحدوں پرآئے دن خلاف ورزیاں کرتا رہتا ہے ‘بلوچستان میں وہ اپنے افغان قونصل خانوں کے ذریعے کھلی مداخلت کرتا رہتا ہے تو دوسری طرف اس کے ایماء پر افغانستان وتاجکستان اور ازبکستان کے بھارتی کیمپوں سے ٹریننگ یافتہ دہشت گرد پورے ملک میں دہشت گرد ی کی آگ لگائے ہوئے ہیں۔یوحناآباد کاواقعہ بھی بھارت کے انہی شہ دماغوں کا پلان کیا ہواتھا جہاں ایک طرف پہلے خودکش دھماکہ کرکے عیسائی اقلیت کومشتعل کیاگیاتودوسری طرف بڑی پلاننگ سے عیسائیوں کے ان جذبات سے فائدہ اٹھاکر بڑی تعدادمیں ایسے لوگ اچانک ان مظاہرین میں شامل کردئیے گئے جودہشت گردوں سے بھی بڑی دہشت گردی کرنے لگے۔ حکومت نے یوحناآباد پرمیٹروبس سٹیشن عیسائیوں کی سہولت کے لیے ہی قائم کیاتھا تاکہ انہیں کسی امتیازی سلوک کی شکایت نہ ہو لیکن مظاہرین میں شامل بھارت کے پروردہ ایجنٹوں نے اس سٹیشن پر یلغار کرکے اسے تباہ کرناشروع کردیااورپھراسی پربس نہ کیا’مسلمانوں کے دوافراد کو جانتے بوجھتے کہ وہ بے قصور ہیں اور وہ یہیں پرہی ایک عرصے سے کام کرنے والے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں پکڑکرمحض اس لیے بے دردی سے زندہ جلاڈالاگیاکہ وہ باریش تھے۔

اس سارے بھارتی پلان کامقصدیہ تھاکہ دھماکہ کرکے پہلے پاکستان کے عیسائیوں کومشتعل کیاجائے جودنیاکے کسی بھی ملک سے زیادہ یہاں پرامن طورپرہرطرح کے حقوق حاصل کرکے سکون کی زندگی بسرکررہے ہیں تودوسری طرف دومسلمانوں کوزندہ جلاکر عام مسلمانوں کو عیسائیوں کے خلاف کھڑاکردیاجائے اور خانہ جنگی کی کیفیت پیداکردی جائے۔تاہم یہ اللہ کاشکرہے کہ دہشت گردوں کے ماسٹرمائنڈ بھارت کی یہ سازش ناکام ہوئی اور نہ تومسلمان مزید مشتعل ہوئے نہ عیسائی۔ 23 مارچ کی تاریخی پریڈ اورچھٹی کی پوری شان وشوکت کے ساتھ بحالی’ پاکستان کے لڑاکاطیاروں کے مارچ فلائی پاسٹ’ پلٹنے جھپٹنے اور جھپٹ کر پھرپلٹنے کے مظاہرے’ پاک فوج کے چاک وچوبند دستوں کی دلوں کوگرمادینے والی سلامی پریڈ’پاکستان کے جدیدترین الخالد ٹینک ‘الضرار ٹینک’ایٹمی اسلحہ لے جانے والے شاہین اور نصرمیزائلوں کے ساتھ اب تازہ ترین برق وبراق ڈرون اوردیگراسلحہ کی دھاک بٹھانے والی نمائش نے یقینا دہشت گردوں اوران کے سرغنہ بھارت’ امریکہ ‘ اسرائیل کا پِتَّہ پانی کردیاہوگا۔

Pakistan

Pakistan

اب انہیں پاکستان کے خلاف کوئی بھی دہشت گردانہ کارروائی کرتے ہوئے ہزار بار سوچنا پڑے گا۔ ہر طرح کے ایٹمی میزائلوں کی نمائش سے پاکستان نے بھارت کو یہ بھی صحیح اور بروقت پیغام دے دیاکہ اب وہ پاکستان کے خلاف ایک محدود خفیہ ایٹمی جنگ کی احمقانہ سوچ بھی ترک کردے’ورنہ پاکستان کے پاس بحمداللہ ہرطرح کاجواب موجودہے۔ ہماری دعاہے کہ عساکرپاکستان اس جذبے کے ساتھ ملک وملت کے تحفظ کااپنامشن جاری رکھیں اورمذہبی ،سیاسی ،لسانی ہرطرح کے دہشت گردوں اور ان کے سرغنہ بھارت ‘امریکہ اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف نہ کوئی رعایت کریں اورنہ کسی لومةلائم کی پرواکریں۔پاکستان کے حکمرانوں’سیاستدانوں اورہرشعبہ ہائے زندگی کے قائدین اور عوام کو اپنے محافظان وطن کا بھرپور ساتھ دیناچاہیے اوراس کے ساتھ ملک کو اسلام کابھی مکمل گہوارہ بناناچاہیے کیونکہ23مارچ کوجودوقومی نظریہ پیش کیاگیاتھا’وہ دوقومی نظریہ یہی تھا کہ برصغیرکی دوبڑی قومیں’ ہندواور مسلمان الگ الگ قومیں ہیں۔دونوں کی تہذیب اورعقائد سمیت ہرچیز ایک دوسرے سے مختلف اور متضادہے۔

Muslim

Muslim

مسلمانوں کی بنیاد کلمۂ توحید پرہے اور ہندؤوں کی بنیاد شرک وبت پرستی’اوھام وجاہلیت اور ذات پات کے نظام پرہے،اس لیے دونوں کبھی اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ مسلمانوں کے لیے اپنے نظریہ کی پاسداری اورکلمہ کی سربلندی کے لیے الگ وطن کاحصول ناگزیرہے۔وہ نظریہ اوروہ کلمہ جو الگ ملک کے حصول کاجوازبنا’وہی کلمہ ہی آج استحکام پاکستان اوربقائے پاکستان کی ضمانت ہے۔ اس لیے ضرورت اس امرکی ہے اور23مارچ کی قرارداد کاتقاضابھی یہی ہے کہ پاکستان کے ارباب حل وعقد کلمہ لاالٰہ الااللہ محمدرسول اللہ کی بنیادپرپورے ملک کومتحدکریں کیونکہ یہی کلمہ کل بنیادِ پاکستان بناتھاتو یہی کلمہ آج بقائے پاکستان و استحکام پاکستان کی ضمانت ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین

تحریر: قاضی کاشف نیاز