ارنب گوسوامی کو بالا کوٹ پر بھارتی حملے کی پیشگی اطلاع کیسے ملی؟

Arnab Goswami

Arnab Goswami

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں اپوزیشن جماعتوں نے ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ مذکورہ گفتگو سے بھارتی میڈیا اور مودی سرکار کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے۔

بھارتی نیوز چینل ریپبلک کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور بھارت کی براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل (بارک) کے سابق سربراہ پارتھو داس گپتا کے ساتھ مبینہ واٹس ایپ چیٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی صحافی کو پاکستان کے بالاکوٹ پر 26 فروری 2019 کو بھارتی فوج کے فضائی حملے سے تین دن قبل ہی اس بارے میں سب کچھ معلوم ہو گیا تھا۔

گوسوامی اور داس گپتا کے مابین واٹس ایپ چیٹ کی تفصیلات منظر عام کے آنے کے بعد کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم مودی کے کٹر حامی سمجھے جانے والے ٹی وی میزبان اور ریپبلک میڈیا نیٹ ورک کے خود پسند ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اپنے نیوز چینل کی ٹی آر پی ریٹنگ غلط اور غیر قانونی طور پر بڑھانے کے ایک کیس میں ماخوذ ہیں۔ ٹی آر پی ریٹنگ پر نگاہ رکھنے والے ادارے بارک کے سابق سربراہ داس گپتا اس کیس میں عدالتی تحویل میں ہیں۔

اس کیس کے سلسلے میں ممبئی پولیس نے جو دستاویزات پیش کیے ہیں ان میں دونوں کے درمیان واٹس ایپ چیٹ کی تفصیلات شامل ہیں۔ یہ تفصیلات گزشتہ دنوں میڈیا میں لیک ہو گئیں، جس میں کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے حملے اور اس کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ پر بھارتی فوج کی جانب سے سرجیکل اسٹرائک کا ذکر ہے۔ یہ بات چیت سرجیکل اسٹرائیک سے تین دن پہلے کی گئی تھی۔

اس وائرل واٹس ایپ چیٹ میں گوسوامی، داس گپتا سے کہتے ہیں کہ ‘کچھ بڑا‘ ہونے والا ہے۔ جس کے بعد جب ان سے کہا گیا کہ کیا وہ داود کے حوالے سے ہے تو ارنب جواب دیتے ہیں ‘نہیں سر، پاکستان۔ اس مرتبہ کچھ اہم ہونے جا رہا ہے۔” داس گپتا اگلے جواب میں جب حملے کا ذکر کرتے ہیں تو ارنب کہتے ہیں ’’نارمل اسٹرائیک سے بڑی اسٹرائیک ہونے والی ہے اور اسی وقت کشمیر میں بھی کچھ اہم ہو گا۔“

قابل ذکر ہے کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں بھارتی نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے تھے۔ بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے بالا کوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک کیا تھا۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے پلوامہ حملے اورسرجیکل اسٹرائیک دونوں پر سوالات اٹھائے تھے اور اسے مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے سیاسی حربے کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔

سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ممبئی پولیس کی چارج شیٹ میں جو واٹس ایپ سامنے آئی ہے اس سے قومی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات پیدا ہوتے ہیں۔” پارٹی کے ایک دوسرے رہنما اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے پورے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا،”اگر میڈیا میں آنے والی باتیں درست ہیں تو بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک اور 2019 کے عام انتخابات میں ضرور کوئی تعلق ہے۔“

کانگریس کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ٹوئٹ کر کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے پوچھا ہے، ”کیا اصل اسٹرائیک سے تین دن قبل ایک صحافی (اور اس کے دوست) کو بالا کوٹ پر جوابی کارروائی کے بارے میں پتہ تھا؟ اگر ہاں تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ان کے ذرائع نے پاکستان کے ساتھ کام کرنے والے جاسوسوں اور مخبروں سمیت دیگر لوگوں کے ساتھ ان معلومات کو شئیر نہیں کیا ہو گا؟ قومی سلامتی سے متعلق اتنی خفیہ معلومات حکومت نواز صحافی تک کیسے پہنچی؟”

مہاراشٹر میں حکمراں شیو سینا اور مغربی بنگال کی حکمراں ترنمول کانگریس نے بھی اس واٹس ایپ چیٹ کے حوالے سے مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’انتخابات جیتنے کے لیے خطرناک فوجی مہم جوئی خطے کوغیر مستحکم کرنے کا باعث بنی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی ایڈونچر پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا تھا،”میں نے سن2019 میں اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران بھارتی سفاکی کو عیاں کیا، میں نے بتایا کہ کیسے فاشسٹ مودی حکومت نے بالاکوٹ واقعے کو انتخابی نتائج کے حصول کے لیے استعمال کیا، حالیہ انکشافات نے مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کے ناپاک گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے۔“

وزیراعظم عمران خان کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ”مودی حکومت نے بھارت کو شدت پسند ریاست بنانے کا کام جاری رکھا ہے، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، بھارتی جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزیاں بے نقاب ہو چکی ہیں۔”

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ان انکشافات نے دنیا کے سامنے بھارت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور پاکستان اپنے موقف میں ایک بار پھر سرخرو ہوا ہے،”ہم نے پہلے ہی پاکستان کے خلاف اس بھارتی پروپیگنڈے کی وضاحت کر دی تھی اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ 2019 میں پلوامہ حملے کا فائدہ بھارت کو ہوا ہے کیونکہ اس کے بعد بی جے پی نے لوک سبھا کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔”

ارنب گوسوامی اپنے متنازعہ بیانات اور ٹی وی پروگراموں کی میزبانی کرتے وقت ایک خاص جارحانہ انداز اختیار کرنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ وہ خودکشی کے لیے اکسانے کے ایک کیس میں کچھ عرصے قبل جیل بھی کاٹ چکے ہیں۔

بھارت میں سیاسی اور صحافتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ ارنب گوسوامی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اعلی قیادت کے نور نظر ہیں لہذا ملکی سلامتی کے حوالے سے اتنے بڑے انکشاف کے باوجود ان کے خلاف کسی سخت کارروائی کی امید کرنا فضول ہے۔