14اگست1947ء سے 23 اپریل 2015ء تک کا سفر

Altaf Hussain

Altaf Hussain

تحریر : صاحبزادہ نعمان قادر مصطفائی
آج میرا بہت دل کر رہا تھا کہ میں نائن زیرو والے الطاف بھا ئی سے ,,فِکر فَردا،،کے ذریعے مخاطب ہوںکیو نکہ ان سے رابطہ کرنا ویسے ہی مشکل بلکہ نا ممکن ہے جیسے چکور کا چو دھویں کے چاند کی چاندنی کو حاصل کرنا ، سوائے نا ئن زیرو کا طواف کرنے والے گنتی کے چند,,میرمنشیوں ،،اور ,,قلمی قوالوں ،،کے باقی سب کی رسائی نا ممکن ہے انقلاب کی بات کرنے اور انقلابی سوچ کو اپنے ذہن کے دریچوں میں پروان چڑھانے والے شاہانہ طرز زندگی نہیں گزارتے اور نہ ہی سینکڑوں با وردی مسلح گا رڈز کے حصار میں شب و روز گزارتے ہیں یورپ کی ٹھنڈی اور پر سکون فضائوں میں زندگی کے حسین ترین لمحات گزارنے والے شخص کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ انقلاب کی بات کرے ،

انقلاب انقلاب کی رٹ لگا کر انقلاب کا امیج بھی مسخ کر دیا گیا ہے اور جس طریقے سے لفظ انقلاب کی پا کستان میں مٹی پلید کی جا رہی ہے اس کی مثال دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملتی ،شایدانقلاب کے ان دعوے داروں کو تا ریخ سے دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی ا نہوں نے کبھی ضرورت محسوس کی کہ مختلف ادوار میں رو نما ہونے والے انقلاب کی تاریخ کو پڑھ لیں اگر آپ ہمسایہ ملک چین ہی کے انقلاب کی تا ریخ کا مطالعہ کر لیں تو ساری حقیقتیں آپ پر منکشف ہو جائیں گی کہ انقلاب کتنی بڑی حقیقت کا نام ہے اور بانی انقلاب مائوزے تنگ نے کس طرح زندگی گزاری اس کا رہن سہن کیسا تھا؟ خوراک کیا تھی ۔۔۔۔۔؟سب آپ پر آشکار ہو جائے گا عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے والوں کو کیا معلوم کہ غریب عوام کے کتنے گہرے اور نا قابل علاج دکھ ہیں؟ آپ زیادہ دور نہ جائیں اپنے ہی ہمسایہ اور برادر ملک ایران میں رونما ہونے والی تبدیلی کو ذرا ملاحظہ فرما لیں تو آپ کو سب کچھ پتہ چل جائے گا کہ اما م خمینی نے کس طرح کی جلا وطنی گزاری اور ان کے شب وروز کس طرح بسر ہوتے تھے اور انہوں نے کس طرح شاہ ایران کے خلاف جنگ لڑی اور کتنی قربانیاں دیں۔۔۔۔؟ امام خمینی نے تو کبھی بھی شاہ ایران کے ساتھ مخلوط حکومت کے مزے نہیں لیے اور نہ ہی ہر آنے والی حکومت کا دم چھلا بنے ،

الطاف بھائی اگر آپ واقعی اپنے کاز سے مخلص ہیں تو سب سے پہلے ان جا گیر داروں کی کچھا ر سے اپنے آپ کو آزاد کرا ئیں جنہوں نے ہزاروں مائوں کی گو دوں کو ویران کیا ہے ان کی ظالمانہ گود سے نکل کراور خود ساختہ جلا وطنی ترک کر کے عوام کے پاس جائیںاور اپنی جماعت کو بد معاشوں ، عیاشوں ، بد قماشوں سے پاک کریں جب آپ نے اس فارمولے پر عمل کر لیا اس دن آپ کامیاب ہو جائیں گے ،جا گیر داروں کی پینگ میں اقتدار کے مزے بھی لیتے رہیں اور جا گیرداری نظام کے خلاف گرجتے بھی رہیں یہ سب کچھ عوام کو محض بے وقوف بنانے والی بات کے مترادف ہے ۔خالی خولی انقلاب کی باتیں کرنا اور سلطان راہی کی طرح بڑھکیں ما رنا محض اپنے آپ کو تسلی دیناہے اگر آپ واقعی انقلاب کے خواہش مند ہیں تو سب سے پہلے اپنے آپ کو نچلی سطح پر لانااور عوام ہی کے طرز زندگی کو اپنانا ہو گا اور آپ چا ہتے ہیں کہ غریب عوام کی قسمت سنورے تو سب سے پہلا کام آپ کو یہ کرنا ہو گا کہ آپ خود ساختہ جلا وطنی ،شا ہانہ طرز زندگی اور جاہ و حشم و کروفر کو ترک کر کے عوام میں اپنے آپ کو لائیں عوامی سٹائل میں زندگی گزارنا سیکھیں عوام کے اندر رہیں تا کہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ ایک غریب انسان کس طرح ہر لمحہ اور ہر گھڑی اذیت کا شکار ہو تا ہے ،

Jens Stoltenberg

Jens Stoltenberg

گزشتہ دنوں ناروے کے وزیر اعظم نے ٹیکسی ڈرائیور بن کر اپنی عوام کے مسائل جانے اور عوام کی حقیقی تکالیف سے آشنائی حاصل کی آپ تو زندگی بھر کبھی بھی عوام کی دہلیز پر گئے ہی نہیں ، آپ کو کیا معلوم کہ کراچی کی غریب عوام کے شب وروز کیسے بسر ہو رہے ہیں پل پل ان کے نا تواں جسم پر انگارے لوٹ رہے ہیں بقول شاکر شجاع آبادی جیویں عمر نبھی اے شاکر دی ہِک منٹ نبھا پتہ لگ ویندے کراچی کی عوام کی نظریں اب 23اپریل کے ضمنی الیکشن پر لگی ہوئی ہیں اگر 23اپریل کے الیکشن رینجرز کی نگرانی میں صاف شفاف ہو جاتے ہیں تو پھر 23اپریل کا دن کراچی کی عوام کے لیے 14اگست1947ء سے کم نہیں ہو گاجس طرح 14اگست کو مسلمانوں نے بر طانوی سامراج کے چُنگل سے اپنے آپ کو آزاد کرایا تھا

اسی طرح 23اپریل2015ء کے دن بھی کراچی کی مظلوم ، محکوم ، مجبور ، مقہور عوام برطانوی سامراج سے وفا داری کا حلف اُٹھانے والے ”انقلابی بھائی ”کے چُنگل سے اپنے آپ کو آزاد کرائیں گے، جی تھری کی نوک پر غریب عوام کو یر غمال بنانے والے ”انقلابی بھائی ”کے نام نہاد انقلاب کی کشتی اب بیچ منجدھار کے ہچکولے کھا رہی ہے اور بہت جلد عوامی غیض و غضب کی لہروں میں ملاح سمیت غرق ہونے والی ہے۔ عوامی شعور کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل پڑی ہے ، بادِ سموم کے دن گئے ، اب ہر سو بادِ نسیم کے جھونکے ہی چلتے ہوئے محسوس ہوں گے ،

جماعت نے تو جلسہ کرڈالا اب تحریک انصاف باقی ہے وہ بھی 19اپریل کو شارع پاکستان پر بہت بڑا جلسہ کر نے جا رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام 23اپریل کو آزادانہ ماحول میں کس کے پلڑے میں اپنا ووزن ڈالتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اب تو رینجرز نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے کہ پولنگ بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمراز اور بائیو میٹرک سسٹم کا اہتمام کیا جائے ،یہ سب باتیں ”انقلابی بھائی ” کے چہرے سے خدمت عوام کا ”نقاب ” اُتارنے والی ہیں بہت جلد ایم کیو ایم کا اصلی چہرہ بے نقاب ہو گا ویسے بھی آج کل ایم کیو ایم کی قیادت زیر ِ عتاب ہے ۔۔۔۔۔۔۔جماعت اسلامی جیسی منظم جماعت اگر اپنے اندر سے منافقانہ پالیسی ترک کر دے تو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن سکتی ہے مگر منافقت جماعتیوں کے اندر رَچ بس گئی ہے مجھے جماعت کو اندر سے جھانکنے اور جانچنے کا موقع ملا ہے ، میری اکثر اوقات لیاقت بلوچ ، حافظ ادریس ، فرید پراچہ ، امیر العظیم سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ جماعت کا ہیڈ کوارٹر منصورہ میری رہائش گاہ سے صرف چند قدم کے فاصلہ پر ہے اس لیے منصورہ میں ہونے والی اکثر تقریبات میں بھی بطور صحافی شرکت کا موقع ملتا رہتا ہے سراج الحق ذاتی طور پر ایک اچھے انسان ہیں مگر وہ بھی جماعتی پا لیسیوں کے آگے اپنی سوچ سر نگوں کر دیتے ہیں ، جماعت میں بھی امریکہ والا سسٹم ہے ،

America

America

امریکی صدر کوئی بھی ہو ، وہ واشنگٹن ہو ، روز ویلٹ ہو ، جان ایف کینڈی ہو ،سینیئربُش ہو، جونیئر بُش ہو ،بل کلنٹن ہو ، اوبامہ ہو مگر پالیسی وہی چلے گی جو پینٹا گون سے طے ہوتی ہے جماعت کے اکابر نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی اور درودو سلام کی بھی منکر تھی مگر ووٹ کے لالچ میں گزشتہ روز سراج الحق یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ”پاکستان لا الہ الا اللہ ، کے نتیجے میں قائم ہوا ہے ، درودوسلام کے صدقے حاصل ہوا ہے ”کھلم کھلا منافقت کی گئی ہے محض اہل سنت و جماعت کے ووٹ حاصل کر نے کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔جماعت کے ہیڈ کوارٹر میں مودودی صاحب سے لے کر امیر جماعت میاں طفیل کا ٹوٹل عرصہ امارت اور قاضی حسین احمدکے ابتدائی دور تک کبھی بھی منصورہ میں محفل نعت کا انعقاد نہیں ہوا تھا یہ لوگ اس چیز کو بدعت تصور کرتے تھے مگر جب دیکھا کہ محفل ِ نعت کے نام پر عوام اکھٹی ہو جاتی ہے تو انہوں نے محض عوام کو اکٹھاکر نے کے لیے سالانہ ”محفلِ نعت ” کا انعقاد کر ڈالا جس میں معروف نعت خواں اخترحسین قریشی ، الحاج مرغوب ہمدانی خصوصی طور پر مدعوہوتے ہیںاور نعت خوانی ہوتی ہے لنگر بھی تقسیم ہوتا ہے،

آج سے پانچ سال پہلے کی بات ہے مجھے ساہیوال جامعہ رشیدیہ میںکرکٹر مشتاق احمد کے مرحوم والد کے جنازہ میں شرکت کا موقع ملا تو لاہور واپسی میں دورانِ سفرمولانا طارق جمیل کے رائٹ ہینڈ نعیم بٹ سے گفتگو کا موقع ملا ، باتوں باتوں میں، میں نے پوچھا کہ تبلیغی جماعت کے تبلیغی نصاب پر مشتمل کتاب ”فضائل اعمال ”جب مولانا زکریا صاحب نے مرتب کی تو اُس میں اُنہوں نے درود شریف کا باب شامل کیا مگر اب ”فضائل اعمال ” ” سے وہ درود شریف کا باب غائب کر دیا گیا اِ س کی خاص وجہ ۔۔۔۔۔؟تو نعیم بٹ جھٹ سے بڑے متکبرانہ انداز سے بولے ”جب مولانا الیاس صاحب نے ”تبلیغی جماعت ” کی بنیاد رکھی تو اُس وقت برصغیر پاک و ہند میں درود وسلام پڑھنے والوں کی اکثریت تھی (یعنی اہلسنت و جماعت کی کثرت تھی )اُن کو ”ورغلانے ” کے لیے درود شریف کا باب شامل اشا عت کیا گیا ، اب ہماری اکثریت ہوگئی ہے اب ہمیں درودو سلام کی ضرورت نہیں ہے ، لہذاہم نے ”فضائل اعمال ” سے نکال کردرود شریف کا الگ کتابچہ بنادیا ہے” ۔۔۔۔۔لہذا فیصلہ عوام پر چھوڑتا ہوں کہ نعیم بٹ کے لفظ ”ورغلانے ” پر بھی غور کریں اور جماعت اسلامی کی محفل ِ نعت اور امیر جماعت سراج الحق کے الفاظ ”پاکستان درودو سلام کے صدقے میں حاصل ہوا ” پر بھی خوب سوچ بچار کرنا اور پھر نتیجہ بھی ضرور اخذ کرنا ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کون کتنا اپنے کاز اور غریب عوام کے ساتھ مخلص ہے ۔۔۔۔؟(یاد رہے کہ کرکٹر مشتاق احمداور انضمام الحق کے بچوں کو ناظرہ قرآن مجید ناچیز نے پڑھایا ہے )خیر بات کسی اور طرف چل نکلی ،

اگر ایم کیو ایم اپنے اندر سے غنڈہ گرد ، ٹارگٹ کلر اور بھتہ خور عناصر کا صفایا اور جماعت اپنی منافقانہ پالیسی ترک کر دے تو پاکستان میں واقعی انقلاب کی لہر چل سکتی ہے مگر اِن دونوں جماعتوں کے لیے اپنی اساس کو چھوڑنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بھی ہے کیونکہ اِنہی عناصر اور پالیسی کی وجہ سے اِن کی روٹی روزی وابستہ ہے ۔۔۔۔۔۔اگر یہ چیزیں ترک کردیں تو کھائیں گے کہاں سے ، بھوک اِن دونوں جماعتوں سے برداشت نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔رینجرز کی کارروائی سے لگتا ہے کہ 23 اپریل کا معرکہ پی ٹی آئی سر کر نے چلی ہے ،ایم کیو ایم کا جعلی مینڈیٹ کا بھانڈا پھوٹنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔بہتری اسی میں ہے جماعت اپنا اُمیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار کرا لے۔۔۔۔ کل تک کے لیے اجازت ، اللہ حافظ

Nouman Qadir

Nouman Qadir

تحریر : صاحبزادہ نعمان قادر مصطفائی
03314403420