بغداد کی جیلوں پر حملے، 500 قیدی فرار

Baghdad

Baghdad

بغداد (جیوڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد کے قریب واقع دو جیلوں پر مسلح افراد کے حملے کے بعد 500 قیدی فرار ہوگئے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملے ابوغریب اور تاجی جیلوں پر کئے گئے جن میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند بھی قید تھے۔ حملہ آوروں نے ان جیلوں تک رسائی کیلئے مارٹر گولے استعمال کئے اور خود کش دھماکے بھی کئے۔ حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں میں لڑائی گئی گھنٹے تک جاری رہی۔ جیلوں پر کنٹرول کی اس لڑائی میں کم از کم بیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے۔

کہ صرف ابوغریب جیل سے 500 قیدی فرار ہوئے ہیں۔ فرار ہونے والوں میں سے بیشتر القاعدہ کے اہم ارکان تھے جنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ عراقی حکام کے مطابق حملہ آوروں نے اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے جیلوں پر حملہ کیا۔ مسلح افراد نے دونوں جیلوں پر پہلے تو مارٹر گولے پھینکے اور پھر داخلی دروازے پر کار بموں کے دھماکے کرکے اندر داخل ہوگئے۔

فوجی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے صورتحال پر پیر کی صبح تک ہی قابو پایا جا سکا۔ موصل میں حملے میں متعدد فوجی اور دو راہگیر مارے گئے ہیں۔ عراقی حکام نے ابتدا میں کسی قیدی کے فرار ہونے سے انکار کیا تھا تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ کچھ قیدی فرار ہوئے ہیں۔ واضع رہے کہ عراق کی ابو غریب جیل قیدیوں پر تشدد کیلئے بدنام ہے۔ اسی جیل میں قید عراقیوں سے امریکی اہلکاروں کی بدسلوکی کی تصاویر 2004 میں سامنے آئی تھیں۔

دوسری جانب موصل میں سکیورٹی اہلکاروں پر دو حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے حملے میں حملہ آور نے بارود سے بھری کار ایک فوجی قافلے سے ٹکرا دی۔ اس حملے میں متعدد فوجی اور دو راہگیر مارے گئے۔ دوسرا حملہ ایک چیک پوسٹ پر ہوا جب مسلح افراد نے اس چوکی میں گھس کر متعدد پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔