ہے آج جشن، مولد خیرالا نام کا

ہے آج، مولد خیرالا نام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
لب پر سجا ہے ورد درود و سلام کا

تحفہ درود کا یا ہدیہ سلام کا
ہے حق یہ خاص سرور ذی احتشام کا

ہوں گے بروز حشر جہاں شافع الوریٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
محمود نام ہے اسی ارفع مقام کا

ان کے ادب کا پاس ہے ایمان کی دلیل
یہ حتمی فیصلہ ہے خدا کیک کلام کا

کندہ ہے عرش حق پہ پیمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم پاک
ہے ارتفاع قابل دیدان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا

صبح ولادت ایسی تھی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیف زا
اک دور چل رہا تھا درود و سلام کا

عرش بریں کہ فرش، مکاں ہو لا مکاں
ہر سو ہے چرچا آقا علیہ السلام کا

پیش مواجہہ ہمہ اوقات دیکھ لو
اک دور چل رہا ہے درود و سلام کا

روح الامیں ہیں ان کی غلامی پہ مفتخر
کیا پوچھتے ہو سرور کل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام کا

گزرا جو بارگاہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
ہے حاصل حیات وہی وقت کام کا

آدم ہوں، نوح ہوں کہ خلیل و مسیح ہوں
پڑھتے رہے وظیفہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا

رشک سحر ہے، مشک بو ہے، کیف زا قضا
منظر ہے کیا حسین مدینے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شام کا

پھولوں کی نزہت اور بہاروں کا بانکپن
پر تو ہے حسن سرور عالی مقام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا

آنکھوں میں بس گیا ہے جمال حبیب حق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دل آشنا ہے لذت کیف دوام کا

نوری ہے ماہ مولد سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بار
ہر لمحہ اس مہینے کا ہے جشن عام کا۔

Hazrat Muhammad PBUH

Hazrat Muhammad PBUH

تحریر : محمد محب اللہ نوری