چین اور امریکا سائبر سیکیورٹی کے لیے کام کرنے پر متفق

China U.S.

China U.S.

کیلیفورنیا (جیوڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان دو روزہ مذاکرات کے آغاز پر امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے چینی ہم منصب شی جِن پِنگ کے ہمراہ دونوں ممالک کے مابین تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔ امریکا اور چین کے درمیان اس سربراہی اجلاس کے افتتاحی روز امریکی صدر نے سائبر سکیورٹی یا انٹرنیٹ سے متعلق سکیورٹی کے حوالے سے دونوں ممالک کے لیے مشترکہ قوانین پر زور دیا۔

اوباما نے اس معاملے کے حل کو لازمی قرار دیا۔ اس موقع پر امریکی صدر نے حقوق ملکیت دانش کے حوالے سے بھی اپنے اعتراضات کا اظہار کیا۔ قبل ازیں چینی رہنما نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھی سائبر اٹیکس یا انٹرنیٹ سائٹس پر کیے جانے والے حملوں یا ہیکنگ سے متاثر ہو رہا ہے۔

اوباما اور جِن پِنگ کے مابین سنی لینڈز نامی ایک ریزارٹ میں منعقدہ ایک عشائیے پر ہونے والی یہ ملاقات قریب دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس ملاقات میں صدر باراک اوباما نے جِن پِنگ کو خوش آمدید کہا اور دونوں ملکوں کے مابین تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات موجود ہیں تاہم پچھلے چار برسوں میں میں نے یہی سیکھا اور سمجھا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام طاقتور اور تعاون پر مبنی رشتہ چاہتے ہیں۔

اوباما کے بقول دونوں صدور اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ عالمی مسائل کے حل کے لیے چین اور امریکا کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا دونوں ہی کے مفاد میں ہے۔ واشنگٹن اور بیجنگ ایک دوسرے پر سائبر اٹیکس کا الزام عائد کرتے ہیں واشنگٹن اور بیجنگ ایک دوسرے پر سائبر اٹیکس کا الزام عائد کرتے ہیں اس موقع پر چینی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موڑ ہے۔

انہوں نے کہا، جب میں نے گزشتہ سال امریکا کا دورہ کیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ بحر الکاہل اتنا وسیع کے کہ دو عالمی طاقتیں امریکا اور چین، دونوں ہی اس خطے میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔ اس ملاقات میں اگرچہ امریکی صدر نے چین کے پر امن انداز میں ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے کے عمل کو سراہا البتہ انہوں نے سائبر سکیورٹی اور چین میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار بھی کیا۔ صدر اوباما نے آزاد تجارت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔