انتہائی کم نرخوں پر موت برائے فروخت باآسانی دستیاب ہے

Journalists

Journalists

تحریر: فتح اللہ نواز بُھٹہ

ایک گلی سے پیدل گزر رہا تھا کہ کسی عورت کی ہاوبقاء سنی تو روک گیا اسی دوران وہ عورت ڈھاڑیں مار مار کررونے کے ساتھ ساتھ مسلسل یہ کہے جاری تھی کہ ( وے فیضی وے تیرا ککھ نا رہِ) صحافی تھا، ناروک سکا آگے بڑھا تو ادھیڑ عمر خاتون سے دریافت کیا کہ خالہ جی کیا مسئلہ ہے با ت پوچھنے سے پہلے اُس کے قریب پہنچنے تک میری سمجھ میں کچھ کچھ آگیا کیو نکہ اُس رونے اور دھاڑیں مارنے والی خاتون کے پاس ہی ایک نو عمر لڑکا بکھرے بال ،پھٹے کپڑے اور بدن پر مٹی پھر سارے جسم پر مکھیوں کی( بھیں بھیں )مگر وہ لڑکا دنیا سے بے نیاز ہوکر اپنے جسم پر خود انجیکشن پیوست کرنے میں مصروف تھا ،وہ جابجا نظر آرہا تھا کہ نشہ کا عادی ہے جسِ عموماً ہم لوگ اپنی اصطلہ میں (پوڈری یا جہاز) کہتے ہیں۔ میں نے بے ساختہ پوچھا کہ خالہ جی کیا ہوا اُس نے غصہ سے کہا کہ دیکھ نہیں رہا میرا بیٹا نشہ کررہا ہے میں نے ایک وقفہ کے بعد دوبارہ سوال کیا کہ اِ س کا نام( فیضی )ہے

تو وہ بولیں کہ نہیں اس کا نام نوید ہے میں اسے (نیدا نیدا)کہتی ہوں میں کہا کہ پھر آپ اپنے رونے گالیوں اور بد دعاوں میں بار بار (فیضی، فیضی) کیوں بول رہی ہیں یہ( فیضی) کیا ہے اور کون ہے انہوں نے ایک لمحہ کے بعد مجھے بتایا کہ( فیضی) ہمارے محلے کے ایک ڈاکٹر کا نام ہے ،جس نے ہماری گلی کے چوک میں اپنا کلینک بنا رکھا ہے، میں نے کہا تو پھر اِس میں کیا بُرائی ہے انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بچے کا آج یہ حال اُسی فیضی (ڈاکٹر) کا ہی تو کیا دھرا ہے یہ سب ! خیر۔۔۔ داناوں کا قول ہے کہ کسی بھی بُری چیز کو اگر آپ جڑھ سے اکھاڑنے کی خواہش کو پورا کرنا چاہتے ہیں تواُس چیز کی طے تک پہنچنا ضروری ہے

گویا( چور نہیں چور دی ماں نوں مارو)وہ اِس لئے کہ جب چور پہلی چوری کا سامان اپنے گھر لایا تو اپنے بچے کی چوری پر پردہ ڈالنے والی تو اُس کی ماں ہی زیادہ متحرک نظر آئی کچھ اسی طرح کا روپ اختیار اِن دنوں ملک خصوصاً پنجاب کے ڈرگ انسپیکٹرصاحبان کا ہے نے یہ ڈرگ انسپیکٹرہر ماہ انسانی استعمال میں آنے والی ادویات کی خریدوفروخت کے مراکز میں متعلقہ علاقوں تحصیلوں اور اضلاع میں مکمل ایمانداری سے یکم تاریخ سے دس تاریخ تک آنا نہیں بھولتے مگر اِن مراکز کو چیک کرنے نہیں بلکہ اپنا حصہ منتھلی کی مد میں وصول کرنے آتے ہیں، منتھلی وصول کرنے کے بعد یہ لوگ ناصرف آئندہ ماہ کے لئے اپنے زیر کنٹرول علاقوں کی راہ بھول جاتے ہیں بلکہ ساتھ ہی منتھلی وصول کرکے غیر تجربہ کار، انپڑھ جاہل اور ڈاکٹری کے شعبہ کا مذاق بنانے والے اِن معاشرتی ناسوروں کو مکمل طور پر یہ اجازت نامہ بھی جاری کرتے ہیں کہ ایک ماہ کے لئے جومرضی کریں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ،یہی وجہ ہے

Society

Society

کہ ہمارے معاشرے میں آئے روز نشہ کے عادی لوگوں کی تعدادمیں تیزی سے اضافہ ہی ہورہا ہے ،حکومت نے شاید میڈیکل اسٹوروں ،ڈاکٹروں اور حکیموں کو چیک کرنے کے بڑے بڑے بجٹ سے بڑے بڑے ادارے اور عہدے تو قائم کردیئے مگر اِن اداروں اور اِن میں تعینات لوگوں پر (چیک اینڈ بیلنس) کا کوئی نظام وضع نہیں کیا گیا جو کہ اِس بات کی واضع نشاندہی کرتا ہے کہ خود حکومت نشہ کی روک تھام کے لئے ناکام اور غیر فعال ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال بیس سے پنتالیس ہزار لوگ مختلف نشوں کے باعث لقمہ اجل بنتے ہیں جن میں زیادہ تعداد نشہ آور ٹیکے اور گولیوں کے عادی افراد کی ہی ہوتی ہے حکومت اور دیگر سیاسی پارٹیاں اپنی پبلسٹی کے لئے ہر سال (ایڈورٹائزمنٹ )کی مد میں کروڑوں خرچ کرتی ہے مگر کوئی بھی نشہ کی روک تھا م کے لئے آگے بڑھنے اور اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار نہیں یہی وجہ ہے

اکثر میڈیکل اسٹوروں اور محلوں اور دہاتوں میں قائم جعلی ڈاکٹروں کی جعلی کلینک نشہ کی فیکٹریوں کا کام کررہے ہیں ۔اکثر میڈیکل اسٹوروں اور نام نہاد کلینکوں سے سردرد کی معمولی گولی نہیں ملے گی مگر نشہ آور گولی،ٹیکے آپ کو انہیں دوکانوں سے باآسانی مل سکیں گے اسی وجہ سے جس نے راتو ں رات امیر سے امیر تر ہونا ہوتا ہے وہ یا تو انجکشن لگانا سیکھ کر دوکان کرایہ پر لیتے ہوئے لمبا چوڑھا بورڈ آویزاں کرکے ڈاکٹر بن بیٹھتا ہے یا پھر کسی اور کے لائسنس پر میڈیکل اسٹور کی شکل میں (بندے مار) ادویات کا مرکز بناتا ہے

وہ بھی سرعام ،حکومت کو چائیے کہ وہ فوری طور پر اساہم مسئلہ پر خصوصی توجہ دے اس سے قبل کہ ہمارے معاشرے کی اکثریت انہیں نیم حکمیوں خطرئے جان ،جعلی ڈاکٹروں ،غیر تجربہ ڈینٹسٹوں ،اناڑی جاہل اور انپڑھ نام نہاد نرسوں اور گائنی کالوجسٹس جعلی میڈیکل اسٹوروں کے مالکان اور اِن پر کام کرنے والے غیر زمہ دار میٹرک فیل افراد کے چنگل سے آزاد کرایا جائے کہ ہمارے معاشرے کی کسی اور ماں کو اِس لئے نا رونے دیا جائے کہ اُس کا بیٹا نشہ کی لت میں مبتلا ہے کہ جس کا مستقبل تاریک سے تاریک تر ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر۔

Fatehullah Nawa

Fatehullah Nawa

تحریر: فتح اللہ نواز بُھٹہ
0300.6692536

Eamail.awaz.e.qalab@gmail.com