کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبائی حکومتوں کے اقدامات

Mask

Mask

اسلام آباد / کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتیں مختلف اقدامات کر رہی ہیں جن میں تعلیمی اداروں اور تفریحی مقامات کی بندش، عوامی اجتماعات پر پابندی اور دیگر شامل ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے کیے گئے اقدامات

وزیراعلی سندھ کی زیر صدارت کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور اس حوالے سے اقدامات پر اجلاس ہوا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے کے تمام سرکاری دفاتر جمعرات سے اور بدھ سے ریسٹورنٹ، شاپنگ مال، تفریحی مقامات اور انٹر سٹی بس سروس 15 دن کے لیے بند کردیے جائیں گے تاہم اس بندش کے دوران میڈیکل اسٹورز سمیت اشیائے خور و نوش کی دکانیں مثلا کریانہ اسٹورز، سبزی، مرغی، مچھلی اور گوشت مارکیٹس کھلی رہیں گی۔ فیصلے کے مطابق ریسٹورینٹس میں بیٹھ کر کھانے پر پابندی ہوگی تاہم پارسل اور آرڈر پر کھانے کی اشیا منگوائی جاسکیں گی۔

کورونا کے خلاف 3 ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم

کورونا وائرس کی وباء سے بچاؤ کے لیے وزیراعلی سندھ نے تین ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم کردیا۔ خصوصی فنڈ سے کورونا وائر س سے متاثرہ افراد کے علاج اور آلات کی خریداری کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔ خصوصی فنڈ ضرورت پڑنے پر بڑھایا جائے گا، جب کہ سندھ کابینہ میں شامل وزرا، مشیروں اور معاونین خصوصی نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کردی ہے، تمام ارکان ایک ماہ کی تنخواہ خصوصی فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

کورونا سے بچاؤ کی آگاہی مہم شروع

سندھ حکومت کی جانب سے کورونا سے بچاؤ کے لیے دوسرے روز بھی صوبے بھر میں آگاہی مہم شروع کی گئی، کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر اور نواب شاہ سمیت تمام اضلاع میں کوچز، بس، وین اور چنگچی رکشا پر آگاہی پمفلٹ آویزاں کیے جارہے ہیں۔ مسافروں کو مفت ماسک اور سینیٹائزر استعمال کرنے کہ متعلق آگاہی دی جارہی ہے اور بسوں میں سینیٹائزر نہ رکھنے والے ٹرانسپو رٹرز کہ خلاف کارروائی ہوگی، آگاہی مہم ایک ہفتے تک صوبے میں جاری رہے گی۔

جعلی ٹیسٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی

پاکستان اور سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی اتائیوں نے کورونا وائرس کے جعلی ٹیسٹ شروع کردیئے اور کلینکس کے باہر بینزز آویزاں کردیئے۔ سندھ کے مختلف اضلاع سے اس حوالے سے شکایات کے وصولی کے بعد سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن (ایس ایچ سی سی) نے کورونا وائرس کا جعلی ٹیسٹ کرنے والے اتائیوں کے خلاف صوبے بھر میں بالخصوص کراچی میں کاررائیوں کا آغاز کردیا۔ یہ کارروائیاں کراچی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں کی جارہی ہیں۔

پنجاب حکومت کے اقدامات

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قائم کابینہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے وزیرخزانہ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی۔ اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سول سوسائٹی کے ارکان پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی، ڈسٹرکٹ کمیٹیاں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مقامی سطح پر اقدامات کرسکیں گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مقامی سطح پر حفاظتی ماسک، کٹ اور سینی ٹائزر تیار کرنے کا کہا اور این ڈی ایم اے پنجاب کو ایک ہفتے میں 10 ہزار حفاظتی ملبوسات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اسپتالو ں میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے تمام تر اقدامات کریں گے، ایک ہزار حفاظتی کٹس پہنچ گئی ہیں اور 5ہزار مزید کٹس جلد پہنچا دی جائیں گی، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی کٹس اور ماسک وغیرہ بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔

عثمان بزدار نے کہا کہ ماسک وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کے کمروں کو آئسولیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا، بس اسٹینڈز پر دیگر صوبوں سے آنے والے افراد کی طبی چیکنگ کی جائے، مرکزی اور ضلعی سطح پرکورونا وائرس کے بارے میں آگاہی کے لیے ہیلپ لائن قائم کی جائے۔

صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پنجاب میں متاثرہ افراد کی کُل تعداد 6 ہوچکی ہے اور اس وقت ڈیرہ غازی خان میں 736 افراد زیر نگرانی ہیں، صورتحال کے بارے عوام کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیاجا رہا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد تمام تعلیمی اداروں، دینی مدارس اور اجتماع پر لوگوں کی ہر قسم کی سرگرمی پر پابندی لگائی گئی ہے، مزاروں کو بند کر دیا ہے اور عوام سے سیر و تفریح کرنے اورغیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی گزازش کر رہے ہیں ابھی تک ہر قسم کا کاروبار روک کر لاک ڈاؤن نہیں کیا۔

بلوچستان میں کورونا وائرس کے مزید 6 کیسز

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 16 ہوگئی ہے، نئے کیسز میں کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے زائرین شامل ہیں، صوبے میں اب تک 550 افراد کے کورونا ٹیسٹ کرائے گئے ہیں، جن کے کورونا ٹیسٹ مثبت آتے ہیں انہیں الگ رکھا جاتا ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں دُكانیں بند ہونے كی افواہیں اور عوام میں خوف

كوئٹہ میں كورونا وائرس كے باعث بازار، دُكانیں مكمل بند كرنے كی افواہوں کے بعد شہریوں نے اشیائے خور و نوش اكٹھا كرنا شروع كردیا جس كی وجہ سے كئی دُكانیں خالی ہوگئی ہیں، شہر بھر میں سینیٹائزر غائب ہونے سے منافع خور میدان میں آگئے ہیں اور میڈیكل اسٹوز اور جنرل اسٹورز پر مہنگے داموں انتہائی مشكل سے مل رہے ہیں۔

كورونا كے خوف سے ایک ہفتے سے شہر كی سڑكیں ویران ہیں، اسكولز، كالجز اور دفاتر كی بندش سے دن میں زیادہ تر سڑكیں خالی رہتی ہیں۔ ڈپٹی كمشنر كوئٹہ میجر(ر) اورنگزیب بادینی نے كہا ہے كہ شہری افواہوں پر كان نہ دھریں ماركیٹیں دُكانیں اور تمام بازار كھلے رہیں گے، وائرس میں مبتلا افراد كی تعداد میں اضافہ ہوسكتا ہے تاہم شہر كو لاک ڈاؤن نہیں كیا جارہا۔

خیبر پختونخوا حکومت کے اقدامات

خیبر پختون خوا حکومت نے صوبے کو کورونا وائرس سے محفوظ بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے اور صوبے میں وفاقی یا صوبائی حکومت کی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں یا خلاف ورزی کرنے والے افراد کو ایک سال قید و جرمانہ کی سزا ہوگی جرمانے میں اضافہ و قید 2 سال تک بڑھائی جاسکتی ہے، محکمہ ریلیف کے مطابق این ڈی ایم اے ایکٹ 2010ء سیکشن 33 کے تحت کار سرکار میں مداخلت پر افسران کو کارروائی کا اختیار ہے۔

سیکرٹری ریلیف عابد مجید کے مطابق مفتی محمود اسپتال ڈی آئی خان میں دوسو بستروں اور شاہ کس میں 125 بیڈز پر مشتمل اسپتال قائم کیے گئے ہیں، گول میڈیل کالج میں 180 کمرے کورونا کے مریضوں کے لیے مختص کردیے گئے ہیں، ڈی آئی خان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق کے بعد اسکریننگ بڑھادی گئی ہے،اور ضلع میں آنے والے لوگوں کی سکریننگ کی جارہی ہے، تفتان کے راستے آنے والوں کو چیک کیا جارہا ہے۔

سرکاری ملازمین کو چھٹیاں دے دی گئیں

صوبے میں حاملہ سرکاری خواتین ملازمین کو بھی 15 دنوں کی چھٹی دے دی گئی ہے، پولیس تربیتی مراکز بند کردئیے گئے ہیں اور عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ دفاتر اور سرکاری مقامات پر نہ آئیں، خیبرپختونخوا اسمبلی نے بھی کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال کے تناظر میں پچاس سال سے زائد العمر اور پیچیدہ بیماریوں کے شکار ملازمین کو 15 دنوں کی چھٹی دے دی۔

جعلی خبروں پر وزیراعلیٰ خیبر پختون کا بیان اور ہدایات

وزیر اعلی خیبرپختون خوا محمود خان نے قرنطینہ میں موجود افراد کے لیے راشن کی منظوری دی ہے، قیدیوں کی سزا میں دوماہ کی کمی کی گئی ہے اور فیصلے کا اطلاق دہشت گردی واقعات میں ملوث افراد پر نہیں ہوگا، سرکاری دفاتر بند کرنے کی تحویز زیرغور ہے اور غیرضروری ملازمین کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں۔

بازاروں کو بند کرنے سے متعلق افواہوں پر وزیر اعلی محمود خان نے وضاحت دی کہ صوبائی حکومت کورونا وائرس کے متوقع پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے ہیں، تاہم فی الوقت بازاروں کو بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، بازاروں کو بند کرنے اور کرفیو لگانے کی افواہیں بے بنیاد ہیں، عوام ایسی افواہوں پر کان نہ دھریں۔

پشاور کے ڈاکٹرز نے چائنیز ماہرین سے مدد طلب کرلی

پشاور میں ڈاکٹرز نے چائنیز کے طبی ماہرین سے مدد مانگ لی اور نجی اسپتال میں ڈاکٹروں کے پینل نے چائنیز ماہرین سے ویڈیو لنک پر مشورے لیے، پینل میں خیبر پختونخوا کے تمام بڑے اسپتالوں کے سینئر ڈاکٹرز موجود تھے، پشاور میں پولیس سروسز اسپتال کو کورونا کیسز کے لئے مختص کیا گیا ہے۔

محکمہ صحت کی رپورٹ

خیبر پختون خوا میں اب تک کورونا وائرس کے 15 متاثرین کی تصدیق ہوچکی ہے، آج آنے والے تمام زائرین کا تعلق بھی خیبر پختونخوا سے ہے، تمام زائرین کے ٹیسٹ کے انتظامات مکمل ہیں، کورونا وائرس سے متاثرہ افراد اور ان کے رشتہ دار بھرپور تعاون کررہے ہیں۔ مشیراطلاعات اجمل وزیرنے بتایا ہے کہ وائرس کے پیش نظر صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ اور اسکول یونیورسٹیز 15 روز کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔