پنجاب میں کورونا کے مزید 8 کیسز کی تصدیق، ملک میں مجموعی تعداد 245 ہو گئی

Coronavirus Checking

Coronavirus Checking

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ روز پنجاب میں کورونا وائرس سے مبینہ ہلاکت سامنے آئی تھی تاہم صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میو اسپتال میں زیر علاج شخص جگر کے عارضے میں مبتلا تھا۔

سندھ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبائی حکومت شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات کو 15 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق 17 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد سندھ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 172 ہو گئی ہے۔

نئے کیسز میں سے دو کا تعلق کراچی سے ہے جب کہ 15 افراد تفتان سے سکھر پہنچے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کو فوری طور پر ملتوی کردیا ہے۔

سی ای او پی سی بی وسیم خان کے مطابق پاکستان سپر لیگ کو ری شیڈول کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں۔۔

کورونا وائرس پھیلے گا لیکن گھبرانا نہیں ہے
وزیراعظم عمران خان نے بھی گزشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کورونا وائرس پھیلے گا لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکومت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں عوام کے ساتھ ہیں۔ مزید پڑھیں۔۔

ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔

جمعہ کا خطبہ مختصر کرنے کی ہدایت
اس کے علاوہ پاکستان علماء کونسل نے جمعے کے خطبے سے اردو بیان ختم کرنے اور مختصر عربی خطبہ پڑھنے کا فتویٰ بھی جاری کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی امام مساجد سے فرض نمازیں مختصر کرنے کی درخواست کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 8 ہزار کے قریب اموات ہو چکی ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 98 ہزار ہو گئی ہے۔

اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہو چکی ہیں جہاں 3 ہزار 237 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ اٹلی میں بھی ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔