این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی نوشین افتخار نے میدان مار لیا

Nausheen Iftikhar

Nausheen Iftikhar

ڈسکہ (اصل میڈیا ڈیسک) پنجاب سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے میدان مار لیا۔

حلقے میں پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا اور پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بغیر وقفے کے جاری رہا۔

این اے 75 کے تمام 360 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کی نوشین افتخار ایک لاکھ 10ہزار 75 ووٹ لےکرکامیاب قرار پائیں جبکہ پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی 93ہزار 433 ووٹ لےکردوسرےنمبرپر رہے۔

یوں نوشین افتخار نے 16 ہزار 642 ووٹوں کی سبقت حاصل کی۔

حلقے میں تیسرے نمبر پر تحریک لبیک پاکستان کے خلیل سندھو رہے جنہوں نے مجموعی طور پر 8268 ووٹ حاصل کیے۔

غیرحتمی نتائج کا مجموعی گوشوارہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق حلقے میں ڈالےگئے ووٹوں کی شرح 43.33 فیصد رہی جبکہ حلقے میں 2 لاکھ 12ہزار 361 ووٹ ڈالےگئے جس میں سے 1702خارج ہوئے۔

حلقے میں کل ووٹرزکی تعداد4 لاکھ 94ہزار ہے جن کے لیے 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ۔ الیکشن میں سیکیورٹی کے لیے پولیس کے 4100 سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے، اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کےطورپر موجود رہیں۔

ضمنی الیکشن کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے باعث لائسنس یا بغیر لائسنس یافتہ اسلحہ کی نمائش کی اجازت نہیں ہے۔

واضح رہےکہ عام انتخابات 2018 میں (ن) لیگ کے افتخار الحسن عرف ظاہرشاہ کامیاب ہوئے تھے اور ان کی وفات کے بعد یہ نشست خالی ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے این اے 75 کے ضمنی الیکشن سے متعلق پولنگ ایجنٹس اور پریزائیڈنگ افسران کو اہم ہدایات دیں۔

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان نے کہا کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے سازگار ماحول دیا گیا ہے لہٰذا ووٹرزبلاخوف پولنگ اسٹیشن پہنچ کر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان اورپنجاب آفس میں کنٹرول روم 24 گھنٹے کام کریں گے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی فوری اطلاع کنٹرول روم کے نمبروں پردی جائے۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ آفیسرفارم 45 پرپولنگ ایجنٹوں کے دستخط لے کر انہیں اس کی کاپی ضرور دیں اور پریزائیڈنگ آفیسرفارم 45 کی واٹس ایپ کاپی ریٹرننگ آفیسرکو ضروربھیجیں جب کہ امیدواروں کےایجنٹ فارم 45 کی کاپی حاصل کیے بغیر پولنگ اسٹیشن نہ چھوڑیں۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران علی اسجد نے (ن) لیگ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پچھلی طرح ضلع سے باہر بہت سے لوگ لے کر آئے ہوئے ہیں لیکن یہ اس بار بھی ہاریں گے اسی لیے خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی دفعہ بھی یہ ہارے تھے اس دفعہ بھی یہ ہاریں گے، ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی فتح ہوگی اور آج رات پورا پاکستان دیکھے گا کہ پی ٹی آئی جیتی ہے۔

علی اسجد نے سکیورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز بھی محنت کررہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے پولنگ اسٹیشنوں کے دورے کیے اور انتظامات کا جائزہ لیا جب کہ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ میڈیا کو نہیں روکا جائے، لوگ ووٹ ڈالنے آرہے ہیں اس لیے میڈیا کو بھی نہیں روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین باہر نکلیں اور ووٹ ڈالیں، آپ کی حفاظت کے لیے میں بھی میدان میں ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر پنجاب غلام اسرار خان کا کہنا ہےکہ این اے 75 میں شفاف انتخابی عمل پرامن طور پر جاری ہے، ووٹرزبلاخوف وخطر اپنےانتخابی حلقوں کے پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ ڈالنے آئیں، چیف الیکشن کمشنرانتخابی عمل کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکہ ضمنی انتخاب کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں اور پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

این اے 75 میں پولنگ کے دوران (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار نے پولنگ اسٹیشن نمبر 344 کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے ہی پولنگ ایجنٹ سے سوال کرلیا۔

نوشین افتخار نے پولنگ ایجنٹ سے سوال کیا کہ آپ کہاں سے ہیں؟ اس پر پولنگ ایجنٹ نے بتایا کہ میں آپ کا پولنگ ایجنٹ ہوں جس پر کارکنان نے زور دار قہقہ لگایا۔

خیال رہے کہ رواں سال 19 فروری کو این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں بدنظمی دیکھنے میں آئی تھی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 20 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج تاخیر سے ملنے پر الیکشن کمیشن نے اس حلقے کا نتیجہ روک لیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے ان تمام واقعات کے بعد الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا تاہم پی ٹی آئی نے الیکشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے حلقے میں ری پولنگ کا کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار کی درخواست مسترد کردی تھی۔