ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ بھر میں نام نہاد ٹی وی چینلز کے بیوروآفس تھانوں کی طرح فروخت ہونے لگے

ٹوبہ ٹیک سنگھ : ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ بھر میں نام نہاد ٹی وی چینلز کے بیوروآفس تھانوں کی طرح فروخت ہونے لگے جعلی نمائندے ہوٹلوں بیکریوں ،ہیلتھ کلینکوں سمیست شاپس نجی سکولوں فلاحی تنظیمی اداروں میں گھس آتے ہیں کیمرہ آن کرکے تاثر دیا جاتاہے کہ چھاپہ مار ٹیم آگئی متاثرین کی صحافتی تنظیموں اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل تفصیل کے مطابق ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ بھر میں جعلی صحافیوں نے شریف شہریوں تاجروں خواتین طلبہ سمیت شعبہ زندگی کے ہرمکتبہ فکر کو حیرت اورتشویش میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے۔

جس کے بعد متاثرین آئے روز ان کے ہاتھوں اپنی جمع پونچی لٹاچکے ہیں معلوم ہواہے کہ بعض انتہائی غیر معروف اور نام نہاد ٹی وی چینلز یا اخبارات کے کارڈ حاصل کرکے شہریوں کو سرعام بلیک میل کیاجارہا ہے یہ صحافیوں کے روپ میں نوسرباز عام طورپر پولیس تھانوں کے باہر ہسپتالوں کے اندر گلے میں کارڈلٹکائے اور ہاتھ میں بڑے جہازی سائز کے کیمرے لے کر تصویریں اور ویڈیوبناتے نظر آتے ہیں ۔

تھانوں اور ہسپتالوںمیں آنے والے سائلین انہیں مسیحا سمجھ کریونہی ان سے مدد طلب کرتے ہیں یہ صحافی نما نوسرباز انہیں انصاف دلوانے کا جھانسہ دے کر اپنے دفتر میں بلاتے ہیں جہاں پر ان کی باقاعدہ پریس کانفرنس ویڈیوریکارڈ کرکے ان سہانے سپنے دکھا کربھاری رقم بٹور کررخصت کردیا جاتا ہے انصاف کے طالب جب اپنی داستان ٹی وی پر نہ چلنے یا خبر ٹی وی پر چلانے کے لیے اصرا رکرتے ہیں تو انہیں خبر ٹی وی پر چلنے کا جھانسہ دے دیا جاتا ہے۔

لٹنے والے متاثرین جب رقم کی واپسی یا ویڈیوچلانے پر اصر ارکرتے ہیں تو فراڈ مافیا
انہیں سی ڈی پر کلپس دے کر ٹرخادیتاہے اس طرح سینکڑوں مجبور لوگ اس مافیا کے ہاتھوں لاکھوں روپے لٹواچکے ہیں پولیس انتظامیہ انہیں صحافی سمجھ کر کسی قسم کی کاروائی سے گریزاں ہے اس گروہ نے اپنے ساتھ خواتین کو ملا رکھا ہے جو سادہ لوح خواتین کو ٹی وی چینل میں روزگاردلانے کا جھانسہ دے کر نہ صرف ان سے سیکورٹی کی مد میں ہزاروں روپے وصول کرتے ہیں۔

بلکہ ان کو مذموم دھندے میں پھنساکر عزت سے محروم کردیا جاتا ہے موٹرسائیکل رکشہ ڈرائیوروں سے منتھلی سے لے کر تھانہ کچہری تک ہرجگہ اس مافیا نے لوٹ مچادی متاثرین نے صحافتی تنظیموں اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فی الفور صحافیوں کا ضابطہ اخلاق مرتب کیاجائے تاکہ صحافت کی آڑ میں فراڈ، عصمت فروشی ، اور بلیک میلنگ کے نتیجہ میں عوام کو لٹنے بچایا ا ورورکنگ صحافیوں کو تحفظ مل سکے۔