ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کے لئے کئے گئے حالیہ اقدامات پر عافیہ فیملی میں مسرت کا اظہار کیا ہے

کراچی : ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کے لئے کئے گئے حالیہ اقدامات پر عافیہ فیملی میں مسرت کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی کوششوں کو سراہا اور خیر مقدم کیا ہے اور اس حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے الیکٹرونک پرنٹ میڈیا آنے والی خبروں اور رپورٹس جو کچھ کہا جارہا اور جو کچھ سمجھا جارہا ہے۔

اس معاملے کو جس نگاہ سے دیکھتی ہے اُس کی وضاحت اخبارات کو جاری کی گئی ہے تاکہ عافیہ واپسی کے سلسلے میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے ۔ عافیہ موومنٹ کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ اس سلسلے کی ابتداء اُس وقت ہوگی جب سابقہ حکومت کی وزارت داخلہ نے 2010 میں امریکہ سے ایک خط وصول کیا جو سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلہ کے مندراجات پر مشتمل تھا۔

اُس وقت کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے ایک پریس کانفرنس میں اس کی تفصیلات بتائیں تھیںلیکن بعد ازاں یہ معاملہ سرد خانے کی نظر ہو گیا۔ مذکورہ خط کے مندراجات میں دو معاہدہ کا ذکر کیا گیا تھا پہلا معاہدہ INTER AMERICAN CONVENTION ON SURVING CRIMINALS ABROAD 1993اور دوسرا معاہدہ COUNCIL OF EUROPE ON SURVING CRIMINALS CENTENCES ABROADکہلاتا ہے ۔ بنیادی طور پر یہ دونوں معاہدہ ایک دوسرے سے بڑی حد تک مماثل ہیں۔

پہلا معاہدہ امریکن ٹریٹی ہے ، اس میں امریکہ سمیت چند ممالک شامل ہیں اور اس کے نتیجے میں ایک ماہ میں عافیہ کی رہائی ممکن ہے جبکہ دوسرے معاہدہ میں امریکہ کی حیثیت محض مبصر ہے لیکن اس میں بہت سارے ممالک موجود ہیں لیکن یہ معاہدہ طویل اور پیچیدہ طریقہ کار رکھتا ہے ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ ان دونوں معاہدوں کے نتیجے میں نہ تو قیدیوں کو رہائی مل سکتی ہے اور نہ ہی قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہے بلکہ اس کے نتیجے میں صرف قیدی کو بقیہ سزا اپنے ملک میں پوراکرنے کا موقع مل سکتا ہے۔

یعنی اس کی رو سے ڈاکٹر عافیہ بقیہ 84سال کی سزا اپنے ملک پاکستان آکر کاٹ سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قیدیوں کے تبادلے آرڈیننس 2002 پر وفاقی وزارت داخلہ اپنے کاروائی کا آغاز کرے اور وزارت خارجہ کو ضروری ہدایت جاری کی جائے تاکہ وہ اس معاملے کو آگے بڑھا سکے چونکہ امریکہ کے ان معاہدہ پر دستخط موجود ہیں اور پاکستان بھی معاہدوں پر دستخط کر دیتا ہے تو بہت سارے پاکستانی قیدی جو غیر ممالک میں غیر انسانی سلوک کا شکار ہیں وہ اس سے نجات پا کر بقیہ سزا اپنے ملک آکر پوری کرسکتے ہیں ۔ہمیں امید ہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی اُن خود قسمت قیدیوں میں شامل ہوسکے گی۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ وزارت داخلہ کی قائم کردہ فری عافیہ ٹاسک فورس نے 10نکاتی سفارشات کابینہ کو پیش کردی ہیں لیکن اس میں عدم کا اطمینان کا پہلو یہ ہے کہ فری عافیہ ٹاسک فورس نے عافیہ فیملی کو نا تو اعتماد میں لیا اور نہ ہی موقف سنا وقت سے پہلے یہ معاملہ میڈیا میں آجانے سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ وہ اسلام آباد جارہی ہیں انہیں امید ہے کہ وزارت داخلہ ان 10نکات پر عافیہ فیملی کو اعتماد میں لے گی۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزارت داخلہ کا شکریہ ادا کیا جس کی کوششیں بارآور ثابت ہورہی ہیں ۔ ڈاکٹر فوزیہ نے فری عافی ٹاسک فورس کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے برق رفتاری سے سفارشات پیش کیں انہوں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جس نے اس معاملے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور گہری نگاہ رکھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں موجود ابہام کو بھی دور کرے اور امید کا اظہار کیا ہے کہ نواز شریف حکومت اخلاص کے ساتھ عافیہ کی واپسی کے معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔