لاکھوں ڈالر لوٹنے والی سابق سوڈانی خاتون اول وداد بابکر سلاخوں کے پیچھے

Widad Babiker

Widad Babiker

سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان کی سابق خاتون اول وداد با بکر کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

برطرف صدر عمر البشیر کی اہلیہ پر بدعنوانی اور لوٹ مار کے کیسز کی سماعت کی جا رہی ہے۔عالمی عدالت انصاف کو مطلوب 30 سال تک سوڈان کے سیاہ وسفید کےملک رہنے والے سابق صدر کو اب ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑ رہا ہے۔

وداد بابکر کو حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر خرطوم کے قریب کا فوری کے مقام پر اراضی کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام عاید کیا جاتا ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پہلی اہلیہ فاطمہ خالد کو مکمل آزادی حاصل ہے، انہوں نے سوڈانی عوام کی طرف سے ان کی ہمدردی اور رواداری کا زبردست فائدہ اٹھایا۔

عمرالبشیر کی دوسری بیوی ایک میجر جنرل کی بیوہ ہے۔ وداد کی شادی میجر جنرل ابراہیم شمس الدین سے ہوئی تھی، جو اپریل 2001 میں ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ مارچ 2002 میں اس نے اپنی شادی البشیر سے کر لی تھی۔ عمرالبشیر نے مغربی خرطوم کےنواحی علاقے الجریف میں وداد کے گھر میں اس سے ملاقات کی تھی۔ شادی کے بعد وہ اسے خرطوم میں کی کا فوری کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ پرلے آئے تھے۔

عمرالبشیر کی پہلی بیوی فاطمہ خالد کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ فاطمہ وداد کی طرح عوامی خاتون نہیں بلکہ وہ بہت کم منظرعام پرآتی تھیں۔ وہ ایک روایتی دیہاتی طرز زندگی گذارتی ہیں۔

عمرالبشیر کے صدر بننے کے بعد خود کوتبدیل کرنے کی مزاحمت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اپنی روایتی ثقافت سے باہر نہیں جائیں گی۔ مگروداد بابکرکا طرز عمل مختلف رہا۔ وداد ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے ہونے والی مہمات میں پیش پیش رہیں۔ انہوں نے سنہ 2010ء میں غربت کے خاتمے کے لیے’سند الخیریہ’ نامی تنظیم قائم کی جس نے انہیں مزید شہرت عطا کی۔ اسی عرصے میں انہوں نے اپنے شوہر عمرالبشیر کی انتخابی مہم بھی حصہ لیا۔ کھلاڑیوں کو اپنے شوہر کی حمایت پرقائل کرنے کے لیے انہیں انتخابی مہم کے دوران سپورٹ یونیفارم میں بھی جلوہ گر دیکھا گیا۔

اس کے علاوہ قومی نوعیت کی تقریبات میں وداد کو اکثرعمرالبشیر کے ساتھ دیکھا جاتا۔

عوامی حلقوں کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے سوڈان میں ایڈز کا شکار بچوں کےعلاج اور بحالی کے لیے افریقی ممال کی قیادت کی طرف سے 40 ملین ڈالر کی رقم وصول کی تھی، جسے بعد ازاں اپنی تنظیم کے اکائونٹ میں منتقل کردیا تھا۔ یہ رقم ان کے شوہر کے خلاف جاری کیسز کی رقم سے زیادہ ہے۔ عمر البشیر پر 6.9 ملین یورو ، 351،770 ڈالر اور 5.7 ملین سوڈانی پاؤنڈ مالیت کی رقم پر قبضہ کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

سیاسی نقاد محمد عمر نصر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ انسداد بدعنوانی کے سابقہ قوانین بشیر کی اہلیہ وداد یا دیگر سرکاری عہدیداروں کے لیے نہیں بلکہ سابق عہدیداروں کے سرمائے کے تحفظ کے لیے بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پراسرایت کے پردے میں صرف وداد بابکر کا نام نہیں بلکہ کئی اور پردہ نشین اس فہرست میں شامل ہیں۔

ہفتے کے روز عمر البشیر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ وداد نے اپنی کار فروخت کرکے کافوری کالونی میں دو رہائشی پلاٹ خرید کیےلیکن وکیل اسامہ البلہ نے عمر البشیر کے بیان کو غیر منطقی قراردیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو یہ ثبوت پیش کیا گیا ہے کہ یہ ثبوت وداد کی ناجائز دولت اور مشکوک رقم کی پراسیکیوشن فراہم کرنے کے لئے کافی ہیں، لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ وداد پر بیرون ملک سرمایہ کاری اور قومی خزانے کے ناجائز استعمال کے دیگر الزامات کے لیے ثبوت کافی نہیں۔