آزادی مارچ: حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہو گی، فضل الرحمان

Maulana Fazlur Rehman

Maulana Fazlur Rehman

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ناجائز حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی جب کہ سیاسی جماعتوں نے جے یو آئی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے اور کہا ہے کہ جے یو آئی کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

دھرنے کے پانچویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس استقامت اور عزم کے ساتھ شرکا دھرنا دیے بیٹھے ہیں میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں، ہم اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں، آج آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں سب نے دھرنے کے شرکا کو خراج تحسین پیش کیا، سیاسی جماعتوں نے یقین دلایا ہے کہ ہم جے یو آئی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور قدم قدم کا ان ساتھ دیں گے، حزب اختلاف کے تمام قائدین نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ اس دھرنے کے خاتمے کا فیصلہ بھی ہم سب مل کر کریں گے جس کے بعد اب یہ بات دم توڑ گئی ہے کہ کون سی جماعت آپ کے ساتھ ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سال 2014ء کے دھرنے میں تمام جماعتیں ایک طرف تھیں اور عمران خان ایک طرف تھا جب کہ آج بھی تمام جماعتیں ایک طرف اور عمران خان ایک طرف تنہا ہے، وہ حکومت میں ہو یا حزب اختلاف میں تنہا ہی رہتا ہے جس سے ثابت ہوا کہ وہ یہاں کسی کا نمائندہ نہیں بیرونی نمائندہ ہے، معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے عمران خان سلیکٹڈ نہیں رجیکٹڈ ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے پاکستان کو محترم، مضبوط اور تنہائی سے دور دیکھنا چاہتے ہیں، آج ہم تنہا ہیں اور ہم نے ہرطرف محاذ کھول رکھے ہیں اس لیے کہ حکومت اپنے پڑوسی ممالک کو اعتماد میں نہیں لے سکی، عمران خان کی سوچ تھی کہ مودی میرے لیے رحمت کا باعث بنے گا، اسے امید تھی کہ بھارتی الیکشن میں مودی جیتے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا، یہ اسی سودے بازی کا نتیجہ تھا کہ آج کشمیر کے ساتھ جو ہوا، کشمیری باشندوں کو پیغام دیتا ہوں کہ جے یو آئی آپ کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

مولانا نے کہا کہ آج کے نوجوان کی آواز اس بے روزگار نوجوان اور پریشان تاجر کی آواز ہے جو اپنے مستقبل سے مایوس ہوچکا ہے، ہم مسلسل زوال کی طرف جارہے ہیں، 70 سال میں جتنے قرضے لیے گئے وہ ایک طرف اور گزشتہ ایک سال میں جو قرضے لیے گئے وہ ایک طرف ہیں، ہم مکمل طور پر آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہیں، عالمی ادارے ملک کو دیوالیہ قرار دینے کے قریب ہیں، جتنا وقت اس حکومت کو دیا گیا اتنا پاکستان کو زوال کی طرف گامزن کرنا ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی نے شرط عائد کرکے مذاکرات کی بات کی جو کہ عجیب بات ہے، متاثرہ اور مدعی ہم ہیں شرط عائد کرنے کا حق ہمارا ہے ان کا نہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ملکی نظام اور آئین کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں اور آئین کی عمل داری چاہتے ہیں، مذہبی جماعتوں نے شدت پسندی کو رد کیا ہے، آج اتنا بڑا مجمع اس بات کا ثبوت ہے کہ جے یو آئی چاروں صوبوں کے لوگوں کو جمع کرکے ایک قوم بنانا چاہتی ہے، شرکا نے جس پرامن اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے میں ان سے آئندہ بھی اسی کی توقع کرتا ہوں۔

جمعیت علما اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ہم ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں جب کہ ہائی کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے، ناجائز حکمرانوں کے ہوتے ہوئے مثبت مذاکرات نہیں ہوسکتے کیوں کہ ہم پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے حق رکھتے ہیں کہ ہمارے اضطراب اور مسائل کو دور کیا جائے، ناجائز حکمران جتنا جلد جائے گا اضطراب دور ہوجائے گا، اپوزیشن متحدہ ہے فیصلہ اسے ہی کرنا ہے کہ یہاں کب تک بیٹھنا ہے یا جانا ہے۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور دھرنے کا آج پانچواں روز ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جے یو آئی کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا اور اسمبلیوں سے استعفوں کے آپشن پر بھی مشاورت ہوئی۔

اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے بجائے ان کی سیاسی جماعتوں کے وفود شریک ہوئے۔ (ن) لیگ کے وفد کی قیادت ایاز صادق نے کی، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر، اے این پی کی طرف سے زاہد خان ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اور دیگر سیاسی رہنما اے پی سی میں شریک ہوئے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی عدم شرکت پر مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا حکومت کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی کا فیصلہ تھا؟ آپ لوگ ناجائز حکومت سے نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں؟ اگر مشترکہ فیصلہ کرنا ہے تو ہماری جماعت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے بھی تیار ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کی حکمرانی کے لیے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سب اپنے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں، سیاسی جماعتیں اسٹینڈ لیں، جے یو آئی ہراول دستہ ہوگی، عوامی بالادستی چاہتے ہیں تو فیصلے کا یہی وقت ہے، میری جماعت کے ارکان کے استعفے میرے پاس پڑے ہیں۔

اجلاس میں شریک جے یو آئی قیادت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا تاہم اپوزیشن جماعتوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا آپشن اس صورت میں بھی کھلا رہے گا۔

واضح رہے کہ جے یو آئی نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روز کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی ہے۔