جرمنی: امریکی فوجی اڈوں پر ہزاروں افغان پناہ گزیں اب بھی پھنسے ہیں

Afghans Refugees

Afghans Refugees

برلن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں امریکی فوجی اڈوں پر نو ہزار سے بھی زیادہ افغان پناہ گزین اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ بعض افغانوں میں امریکا پہنچنے پر خسرے کا پتہ چلا تھا جس کے بعد واشنگٹن نے ان کی پروازیں معطل کر دی تھیں۔

برلن میں وفاقی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ چونکہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انخلا کی پروازوں کی معطل کر رکھا ہے اس لیے اس وقت بھی جرمنی میں 9139 افغان مہاجرین امریکی فوجی اڈوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

برلن میں وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ان افغان مہاجرین کے انخلاء کے لیے فلائٹس شیڈول کی گئی تھیں تاہم ماہ ستمبر میں امریکا پہنچنے والے ایسے افغان پناہ گزینوں میں خسرہ کے بعض کیسز سامنے آنے کے بعد یہ پروازیں بند کر دی گئی تھیں۔

برلن نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ فی الحال رامسٹین ایئر بیس اور رائن آرڈیننس بیرکس میں جو افغان پناہ گزین پھنسے ہوئے ہیں ان میں سے کسی کو بھی جرمنی میں داخل کرنے یا پناہ دینے کا وعدہ نہیں کیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے حکام کے مطابق جرمن فوجی اڈوں پر پھنسے ان پناہ گزینوں کو اب خسرہ، غدود کے ورم، روبیلا اور چیچک جیسی بیماریوں کے خلاف ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ حکام کے مطابق 8800سے زائد افراد کی ویکسینیشن اتوار کو مقررہ وقت سے پہلے ہی مکمل کر لی گئی تھی۔ یہ کام متعدی امراض کی روک تھام سے متعلق امریکی ادارے کی ہدایات کے مطابق مکمل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پندرہ اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکا نے اپنی افواج اور اپنے اتحادی افغانیوں کے انخلا کو تیز تر کر دیا تھا۔ اس کے تحت ایسے افراد کو سب سے پہلے قطر، پاکستان اور جرمنی سمیت کئی قریبی ممالک تک پہنچایا گیا تھا اور پھر انہیں وہاں سے امریکا لے جا یا گیا۔

جو افغان اس وقت جرمنی میں پھنسے ہیں انہیں بھی براہ راست امریکا لے جانے سے قبل جرمنی کے فوجی اڈوں پر لایا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق امریکا جرمنی سے ان افغانوں کے انخلا کے لیے اس ہفتے جمعے سے اپنی پروازیں دوبارہ شرع کر سکتا ہے۔ ان کا آغاز رامسٹین ایئر بیس سے ہوگا۔ اس بیس کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ جن افراد کو افغانستان سے لایا گیا تھا ان میں سے اب صرف ایک شخص کو ہی خسرے کی شکایت تھی۔

پیر کے روز امریکا کی 86ویں ایئر لفٹ ونگ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا، ”ایک بار ایسا کرنے کی منظوری ملنے کے بعد، رامسٹین تیزی سے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔”

رامسٹین ایئر بیس یورپ، افریقہ میں امریکی فضائیہ اور نیٹو اتحادی ایئر کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس فضائی اڈے کے آس پاس وسیع تر امریکی عسکری کمانڈ ہے اور تعداد کی مناسبت سے دنیا بھر میں امریکا کے جو بھی فوجی اڈے میں اس میں یہ سب سے بڑا مرکز ہے۔