جرمنی میں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے گرد گھیرا تنگ

Protest

Protest

برانڈنبرگ (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں مہاجرین مخالف دائیں بازو کی انتہا پسند پارٹی کے خلاف بڑھتے ہوئے دبا کے سبب پیر کے روز مقامی حکام نے اس پارٹی کے ایک پورے علاقائی دھڑے کو پولیس کی نگرانی میں دے دیا ہے۔

شمال مشرقی جرمن صوبے برانڈنبرگ کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ‘جرمنی کے لیے متبادل اے ایف ڈی پارٹی کا برانڈنبرگ چیپٹر مشکوک ہوتا جا رہا ہے اور اس کی نگرانی ضروری ہے۔

اس فیصلے سے برانڈن برگ میں حکام کو دور رس اختیارات ملیں گے جو ریاست میں اے ایف ڈی کے اداروں اور عہدیداروں کی نگرانی کر سکیں گے ۔ واضح رہے کہ برانڈن برگ میں اے ایف ڈی سن 2019 کے انتخابات میں 23.5 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔

تازہ فیصلے کے تحت نگرانی ان مخصوص گروہوں یا تنظیموں کے لیے مختص ہے جنہیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس گروپ پرکڑی نگرانی رکھنے سے متعلق تازہ ترین سرکاری احکامات دراصل اے ایف ڈی پارٹی کے سب سے زیادہ بنیاد پرست دھڑے، جسے ‘ونگ کے نام سے جانا جاتا ہے، کے نامعلوم نیو نازیوں کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے تین ماہ قبل پولیس کی نگرانی میں دیے جانے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔

اے ایف ڈی کے گروہ ‘ونگ کے لگ بھگ 7،000 ارکان ہیں اور اسے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی پارٹی اے ایف ڈی کے شریک بانی اور ایک جرمن قانون ساز بوئرن ہوئکے نے مشترکہ طور پر قائم کیا تھا۔ اس دائیں بازو کے انتہا پسند لیڈر نے جرمن معاشرے میں نازی جرائم کے دور کی یاد تازہ رکھنے کی ثقافت کو اجاگر کرنے جیسے رجحانات پھیلانے کی جو کوششیں شروع کی ہیں، انہیں نہایت غم و غصے سے دیکھا جاتا ہے۔

اے ایف ڈی کے برانڈن برگ چیپٹر کی سربراہی آندریاس کالبٹس کر رہے تھے۔ انہیں مئی میں نیو نازی تنظیم ‘جرمنی کے نوجوانوں کی پدر وطن سے وفاداری نامی تنظیم میں اپنی رکنیت چھپانے پر پارٹی سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم وہ پارٹی میں غیر معمولی اثر و رسوخ کے حامل ہیں اور انہوں نے اے ایف ڈی پارٹی سے اپنے نکالے جانے کے اقدام کو چیلنج کیا۔

کالبٹس کی برطرفی نے پارٹی کے مقبول الٹرا قدامت پسندوں اور دائیں بازو کے انتہا پسندانہ منظر سے وابستہ عناصر کے مابین بڑھتے ہوئے معاندانہ تنازعہ کے شعلوں کوہوا دی ہے۔

یورو سنگل کرنسی کے خلاف بطور احتجاج پارٹی کے طور پر 2013 میں قائم ہونے والی اے ایف ڈی نے تیزی سے ترقی کی اور مزید دائیں طرف کی انتہا پسندی کی جانب بڑھتی رہی۔ اب یہ جرمنی کے پارلیمنٹ بنڈسٹاگ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑا اپوزیشن گروپ ہے۔

لیکن حالیہ مہینوں میں جرمنی میں دائیں بازو کی یہ جماعت تارکین وطن مخالف جذبات بھڑکانے اور اسلام مخالف نفرت پھیلانے کی وجہ سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنی ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران جرمنی کے مختلف حصوں میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے تارکین وطن پر متعدد حملے بھی ہوئے ہیں۔ پچھلے سال مہاجرین کے حامی ایک جرمن سیاستدان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث نیو نازی گروپ سے قریبی تعلق اور ہمدردی رکھنے والے ایک شخص کو منگل کے روز فرینکفرٹ میں مقدمے کی سماعت میں پیش ہونا ہے۔