حکومت گرانا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے: آصف زرداری

Asif Ali Zardari

Asif Ali Zardari

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پیپلز پارٹی آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں سب نے مل کر جامع پروگرام بنایا، سب ساتھ بیٹھے۔

ان کا کہنا تھا نہیں سمجھتا کہ ہم سب میں کوئی باہر کی پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے، آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لیے خوشخبری لائے گا، رہبر کمیٹی آگے لے کر چلے گی اور بہت اچھا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، لوگوں کا کرنسی پر اعتبار نہیں رہا اور ڈالر باہر جا رہا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہمارے زمانے میں بھی آئی ایم ایف تھی مگر ہماری شرائط پر تھی، میں کبھی آئی ایم ایف سے نہیں ملتا تھا، زیادہ سے زیادہ وزیر خزانہ ملتا تھا لیکن یہ تو آئی ایم ایف سے اُن کی شرائط پر خود مل رہے ہیں۔

سابق صدر نے افغان صدر کی پاکستان آمد کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم کو خود جا کر اشرف غنی کا استقبال کرنا چاہیے تھا، باقی دوستوں کے استقبال کے لیے چلے گئے، افغانستان جو دوست بھی ہے اور ہمسایہ بھی ان کے استقبال کے لیے نہیں گئے، یہ گستاخی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں افغان صدر کو بھی خود ریسیو کرنا چاہیے تھا، یا کسی کو نا کرتے یا انہیں بھی کرتے۔

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ بلوچستان میں غم ہیں بہت ایشوز ہیں، اس لیے سمجھا کہ یہ آ کر بہتری کریں گے، اس چیئرمین سینیٹ کو اس لیے لائے کہ بلوچستان کو گلہ تھا کہ وفاق سے کچھ نہیں ملتا۔

آصف زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا جو 10 ماہ میں کام دیکھا تو یہ سب کو ٹپس پر گُھما رہے ہیں، چیئرمین سینیٹ خود بھی ٹپس پر گھوم رہے ہیں، چیئرمین سینیٹ نے کوئی بامعنی بات کی نا ہی کوئی کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی بتائے گی ہم میں ہم آہنگی ہے اور ہم سب ساتھ ہیں۔

اے پی سی میں بلاول کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کی مخالفت سے متعلق سوال پر سابق صدر نے کہا کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے حکومت کی حمایت پر آصف زرداری نے کہا کہ مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے، مینگل صاحب اپنے ووٹ لے کر آئے اور ہم اپنے ووٹ لے کر آئے ہیں۔