حکومت سے مذاکرات، طالبان نے مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کر دیا

Taliban Negotiating Committee

Taliban Negotiating Committee

اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ طالبان سنجیدگی اور خلوص نیت سے مذاکرات چاہتے ہیں۔

پُرامید ہیں کہ مذاکرات شریعت کے مطابق ہونگے۔ تمام مذاکرات قاری شکیل کی زیر نگرانی ہونگے.

تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے پانچ رکنی کمیٹی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک طالبان کی سیاسی شوریٰ مذاکراتی کمیٹی کی مکمل رہنمائی اور نگرانی کرے گی۔

ہم مذاکراتی وفود کو اپنی عملداری والے علاقوں میں مکمل سیکورٹی اور تحفظ فراہم کریں گے۔ امید رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کی طرف سے کی گئی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی۔ ماضی کی حکومتوں نے مذاکرات کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جس کی وجہ سے پاکستان میں امن کا قیام کبھی ممکن نہ ہو سکا۔

تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق طالبان پاکستان کی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں طویل غور و خوض کے بعد ایسے وفد کی تشکیل پر اتفاق ہوا جو حکومتی ارکان کے ساتھ باآسانی رابطہ کر سکے اور تحریک طالبان کا موقف حکومت اور پاکستان کے مسلمانوں کو بہتر انداز میں پیش کر سکے۔

اجلاس میں تمام ارکان کی اتفاق سے تحریک طالبان پاکستان اور حکومت کے مابین باقاعدہ مذاکرات کے انعقاد کے لئے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز، مہتمم جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک مولانا سمیع الحق، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، صوبائی رہنما جمعیت علمائے اسلام مفتی کفایت اللہ اور صوبائی امیر جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم پر مشتمل ہو گی۔

بیان کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ مذاکراتی کمیٹی کی مکمل رہنمائی اور نگرانی کرے گی۔ تحریک طالبان پاکستان اپنی عملداری والے علاقوں میں مذاکراتی وفود کو مکمل تحفظ اور سکیورٹی فراہم کرے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان پوری سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے ہمارا موقف پاکستان کے مسلمانوں پر واضح ہے۔

ہم امید رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کی طرف سے کی گئی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی۔

ماضی کی حکومتوں نے مذاکرات کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جس کی وجہ سے پاکستان میں امن کا قیام کبھی ممکن نہ ہو سکا۔ شاہد اللہ شاہد کے مطابق طالبان کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت قاری شکیل کریں گے۔