حکومت مستعفیٰ ہو کر آزاد الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات کرانے کا اعلان کرے، عمران خان

Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت مستعفیٰ ہو کر فوری طور پرآزاد الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات کرانے کا اعلان کرے جب کہ احتجاج ان کا آئینی حق ہے اور14 اگست کو چھینی گئی آزادی واپس لے کر ہی دم لیں گےاور ہمارے لانگ مارچ کو جمہوریت کے خلاف کہنے والے نواز شریف خود 3 مرتبہ لانگ مارچ کرچکے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ 1947 میں ہم نے آزادی حاصل کی لیکن بعد میں اسے چھین لیا گیا جب کہ جمہوریت کا اصل مطلب ہی آزادی ہے، ریاست میں جتنی جمہوریت ہوگی قوم بھی اتنی ہی آزاد ہوگی، آئی ایس آئی اور فوج سے پیسے لینے والا شخص آج وزیراعظم ہے۔ ملک میں جمہوریت کا یہ حال ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے لیکن حکومت نے اسلام آباد میں آرٹیکل 245 نافذ کردی ہے۔ ہم گزشتہ 14 ماہ سے ملک کے ہر ادارے اور فورم پر انصاف لینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

ہم نے 4 حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ انتخابات بہتر ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایسی دھاندلی ہوئی ہے کہ جیتنے والا اور ہارنے والا دونوں ہی دھاندلی کا الزام لگارہے ہیں، 11 اگست کو وہ عوام کے سامنے سارے حقائق رکھیں گے کہ کس نے کس طرح انتخابات میں میچ فکسنگ کی، ہمارا مطالبہ واضح ہے کہ حکومت مستعفیٰ ہو اور ایک آزاد الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کرے۔

عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو 2008 میں 68 لاکھ ووٹ ملے لیکن 5 سال کے بعد اسی مسلم لیگ (ن) کو ایک کروڑ 49 لاکھ ووٹ ملے، مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ انتخابات میں تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کی اور اس میں انہوں نے پورا نظام بدعنوانی کی بھینٹ چڑھادیا، ان کے ساتھ الیکشن کمیشن،عدلیہ یہاں تک کہ نگراں حکومت بھی ملی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد 400 عذرداریاں داخل کی گئیں لیکن ان میں اکثریت کو تکنیکی بنیادوں پر نمٹا دیا گیا۔ الیکشن ٹریبونل نے جتنے حلقوں میں بھی ووٹوں کی گنتی کرائی ہے اس میں ہزاروں ووٹوں کی دھاندلی ثابت ہوئی جب کہ 35 حلقوں میں منسوخ ووٹوں کی وجہ سے امیدواروں کی ہار جیت میں بدل گئی۔

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ 93 حلقوں میں انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد پولنگ اسکیم کو تبدیل کیا گیا جو کہ غیر قانونی تھا، انتخابی عمل کے دوران ایسی حکمت عملی اختیار کی گئی کہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے، 11 مئی کی رات نواز شریف کی تقریر کے فوری بعد ریٹرننگ افسران کے ڈیٹا آپریٹرز نے کام بند کر دیا۔ 17 ہزار پولنگ اسٹیشنز میں 17 ہزار انتخابی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ اس کے علاوہ 90 ایسے حلقے تھے جہاں ووٹرز لسٹیں تیار ہونے کے بعد ریٹرننگ افسران نے ووٹروں کا اندراج کیا جس میں سب سے زیادہ ووٹوں کا اندراج میاں والی میں ان کے انتخابی حلقے میں کیا گیا جس کی تعداد 30 ہزار تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار میں آئی اوراس نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ انصاف کے حصول کے سارے راستے بند کئے، پاکستان کا انتخابی نظام کسی بھی امیدوار کو انصاف کا راستہ فراہم نہیں کرتا، جس کی وجہ سے ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے ہیں اور 14 اگست کو اسلام آباد کی سڑکوں پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب پولیس کو پیار سے سمجھا رہا ہوں کہ وہ شریف خاندان کے غلام نہ بنیں اگر پنجاب پولیس نے گولی چلائی تو تھانوں کا گھیراؤ کریں گے۔