حکومت اور طالبان کے مذاکرات

 Government ,Taliban Negotiations

Government ,Taliban Negotiations

وہی جس کا ڈر تھا حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے، 23 اہلکاروں کی شہادت کے بعد حکومت نے مذاکرات سے انکار کر دیا اب شنید ہے کہ بے رحم فوجی اپریشن ہوگا با خبر ذرائع پہلے ہی مذاکرات کے بارے میں زیادہ پر امید نہیں تھے اس کی کئی وجوہات تھیں سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی۔ محض کمیٹی تھی اس کے پاس کسی قسم کا کوئی مینڈیٹ نہیں تھا آئینی نہ جمہوری عوامی نہ فوجی اور نہ ہی سیاسی بالفرض حکومتی کمیٹی کوئی فیصلہ کر بھی لیتی تو اس کے پاس اسے منوانے کیلئے کوئی اختیارات نہ تھے، فیصلہ نما تجویز لازماً پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی عسکری قیادت اس پر تبادلہ خیال کرتی اور پھر قوم کو اعتمادمیں لیا جانا تھا یہ بھی کہا جارہا ہے کہ طالبان کے اس وقت 100 سے زیادہ گروپ فعال ہیں اس میں کئی گروپوں کو حکومت کی طرف سے کالعدم قراردیا جا چکا ہے

اب تک حکومت یا کسی کمیٹی کی طرف سے یہ وضاحت سامنے نہیں آئی کہ مذاکرات طالبان کے کن گروپوں سے کئے جارہے ہیں نہ تمام طالبان گروپوںنے کسی ایک کو حکومت سے مذکرات کا اختیار دینے کا اعلان کیا ہے نہ دہشت گردی رک رہی ہے اس صورت حال میں امن کا قیام اور طالبان سے بات چیت کی کامیابی کیسے ممکن ہو سکتی تھی اوپر سے مذاکرات کے دوران پے در پے دہشت گردی کے واقعات، خودکش حملوں، ریل گاڑیوں کو نشانہ بنانا اور 23 اہلکاروں کو بے رحمی سے قتل کر نے کے دلخراش واقعہ نے جہاں عوام، حکومت اور فوج کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہاں بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ اس قسم کے طرز عمل کی وجہ سے طالبان نے مذاکرات کو ”مذاق رات” بنا کر رکھ دیا ہے اور اب مذاکرات بے مقصد ہو گئے ہیں ایک طرف تو فریقین معاملات کو بات چیت سے حل کرنے کیلئے کوشاں تھے دوسری طرف تواتر سے دہشت گردی سے محسوس ہوتا ہے دوسرا فریق بات چیت کیلئے مخلص نہیں یا پھر حالات طالبان کے بس میں نہیں رہے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں طالبان کی آڑ میں غیر ملکی طاقتیں دہشت گردی میں ملوث ہیں ان کا مقصد اور خواہش ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے داخلی اور خارجی مسائل میں الجھارہے تاکہ بر صغیر میں امریکہ اور بھارت کی مناپلی قائم رہے کمزور اور سیاسی و معاشی لحاظ سے عدم استحکام سے دوچار پاکستان ہر لحاظ سے عالمی طاقتوں کے فائدے میں ہے۔

Government Of Pakistan

Government Of Pakistan

کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کہ طالبان پاکستانی حکومت کو دہشت زدہ کرکے اپنی شرائط پر فیصلہ کروانا چاہتے ہیں یہ بھی ہو سکتاہے کہ ایف سی اہلکاروں کا قتل مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہو طالبان کو ہوشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس وقت حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ ایک اہم شخصیت کا کہنا ہے کہ 23 اہلکاروں کے قتل کی خبر سن کر میاں نواز شریف ساری رات مضطرب رہے انہوں نے متعدد بار عسکری قیادت سے ٹیلی فونک رابطے بھی کئے انہوں نے شمالی علاقہ جات میں فوجی اپریشن کرنے یا نہ کرنے کے مضمرات پر بھی غور کیا ۔لگتاہے حالات وواقعات کی روشنی میں نہایت مربوط حکمت عملی تیار کی جارہی ہے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے بیشتر ارکان طالبان سے سخت ناراض ہیں اب جس کا برملا اظہار بھی کیا جا رہا ہے جس سے محسوس ہو رہا ہے کہ اب طالبان کے خلاف ”گرینڈ اپریشن ”کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں کیونکہ حکومتی سطح پر کہا جا رہا ہے اب مذاکرات کرنا بے سود ہے۔ جب حکومت اور طالبان کے درمیان باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوا تو دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کے دل سے آہوں کی صورت میں یہ دعا نکلی کہ خداکرے یہ مذاکرات کامیاب ہوں تاکہ کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والی دنیاکی پہلی مملکت خداداد میں امن و امان قائم ہو سکے۔

اسلام کے نام دوسروں کے گلے کاٹنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے اسلام نے تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ سلامتی کے مذہب نے جانوروں سے بھی صلہ رحمی کا درس دیا ہے انتہا پسند اپنے رویہ پر نظرثانی کریں پاکستان میں امن کا قیام ہی ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے کیونکہ مذاکرات میں ناکامی اور فوجی ایکشن کے نتیجہ میں پورا ملک متاثر ہو سکتا ہے عوام تو پہلے ہی غربت، مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل سے پریشان ہیں خدشہ ہے کہ انتہا پسند ملک میں مزید دہشت گردی کر سکتے ہیں جس سے کئی بے گناہ شہری موت کے منہ میں چلے جائیں گے اس لئے حکومت آخری حد تک جانے سے پہلے مزید صبر و تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہرہ کرے اوراللہ کرے انتہا پسند امن کی خواہش کو بزدلی نہ سمجھ بیٹھیں ایسا ہوا تو یقینا ان کے حق میں بہتر نہیں ہوگا اس وقت ہر پاکستانی کے دل اور زبان پر ایک ہی بات ہے اس بارے بحث ہورہی ہے کہ اب کیا ہوگا؟ یقینا فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے یہ فیصلہ پاکستان کیلئے نیک شگون ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کریگا بہتر فیصلہ ملک وقوم کی تقدیر بدل سکتاہے ہم تو دعا ہی کرسکتے ہیں خدا خیر کرے۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی