حمص میں پھنسے بچوں اور خواتین کی صورتحال ابتر

Hms

Hms

حمص (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کا حمص میں لڑائی میں پھنسے بچوں اور خواتین کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار، علاقے میں پھنسے ہوئے چار لاکھ شہریوں کو امداد پہنچانے کے لیے راستہ ہموار کرنیکا مطالبہ۔ متحدہ نے حمص میں لڑائی کے تناظر میں وہاں پھنسے ہوئے بچوں اور خواتین کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے۔

کہ اس علاقے میں پھنسے ہوئے چار لاکھ شہریوں کو امداد پہنچانے کے لیے راستہ ہموار کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ بیان میں صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور باغیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حمص کے نواحی علاقے الوار میں پناہ حاصل کیے ہوئے پریشان حال شہریوں کی امداد کے لیے مواقع فراہم کیے جائیں۔

بیان کے مطابق حمص میں خواتین اور بچوں کی صورتحال تیزی سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حمص میں نئی چیک پوسٹوں کے قیام کی وجہ سے الوار نامی علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل مزید مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ شام میں گزشتہ اٹھائیس ماہ سے جاری بدامنی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

وہاں جاری خونریز خانہ جنگی کے تناظر میں یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے شام بھر میں اور بالخصوص حمص میں عام شہریوں کی مشکلات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ شامی تنازع کے فریقین کو کم ازکم اس بات پر تو متفق ہونا چاہیے کہ خواتین اور بچوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ قریب چار لاکھ متاثرین نے الوار میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان مہاجرین میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک محتاط اندازے کے مطابق حمص میں بے گھر ہونے والوں میں 75 فیصد خواتین اور بچے ہی ہیں۔

یہ شہری وہاں جنگ میں جزوی طور پر تباہ ہو جانے والے سکولوں اور عوامی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انتھونی لیک نے مزید کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شہریوں کو درپیش حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق الوار میں پناہ گزینوں کو بجلی اور پینے کے صاف پانی جیسی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

تاہم بچوں کے لیے دودھ سمیت دیگر اہم اشیا کی قلت ہے۔ اس ادارے نے مزید بتایا ہے کہ اس کے پاس امدادی سامان کا سٹاک بھی ختم ہونے والا ہے۔ یونیسیف کے سربراہ نے حکومتی فوج اور باغیوں دونوں سے ہی درخواست کی ہے کہ ان لاکھوں متاثرہ انسانوں تک امداد پہنچانے کے لیے اس کی مدد کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں انہیں محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔