اگلی مرتبہ 2015 سے بھی زیادہ مہاجرین یورپ آئیں گے، زیہوفر

Immigrants

Immigrants

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے خبردار کیا ہے کہ یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران سن 2015 سے بھی بڑا ہو گا۔ ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے انہوں نے یورپی یونین سے ترکی کی مزید مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ نے مہاجرین کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کے بارے میں یہ تنبیہ یونانی جزائر کے دورے کے دوران کی۔ یورپی کمیشن کی آئندہ صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے ہمراہ یونانی جزائر کا دورہ کرتے ہوئے زیہوفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت بڑی تعداد میں مہاجرین کو ترکی سے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے یونان کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے ترکی کی مزید مدد کرے۔

جرمن اخبار ‘بِلڈ اَم زونٹاگ‘ سے گفتگو کے دوران خاص طور پر اسپین اور اٹلی کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا، ”یورپی یونین کی بیرونی سرحد کی پٹرولنگ کے لیے ہمیں اپنے یورپی ساتھیوں کی مزید مدد کرنا ہو گی۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہمیں سن 2015 کی طرح یا شاید اس سے بھی زیادہ تعداد میں مہاجرین کی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی یورپ نے مہاجرین کے کسی ممکنہ بحران کے لیے تیاری نہیں کی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ہورسٹ زیہوفر کے مابین مہاجرین کے حوالے سے اختلافات کی خبریں عام رہتی ہیں تاہم زیہوفر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر انہیں چانسلر میرکل کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جرمن اخبار ‘ویلٹ ام زونٹاگ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترکی میں موجود لاکھوں مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے یورپی یونین کو ترکی کی معاونت کرنا ہو گی۔

زیہوفر کے مطابق، ”ترکی مہاجرین کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے اور یہ ہمارے مفاد میں بھی ہے۔ لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ترکی مستقبل کے بحران کو ماضی کے وسائل سے حل نہیں کر سکتا۔‘‘

سن 2016 میں یورپی یونین نے ترکی میں موجود لاکھوں شامی مہاجرین کے لیے انقرہ حکومت کے لیے چھ بلین یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا۔ ترکی کا الزام ہے کہ یورپی یونین پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہیں کر رہی۔

جرمن وزیر داخلہ نے رواں ہفتے ترکی اور بعد ازاں یونان کا دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے دونوں ممالک کے حکام سے بھی مہاجرین کو مغربی یورپ کے سفر سے روکنے کے حوالے سے مذاکرات کیے۔