بھارت: پہلی مرتبہ ایک دن میں کورونا کے ایک لاکھ سے زائد کیسز

India

India

مہاراشٹر (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں پہلی مرتبہ ایک دن میں کورونا کے ایک لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔ کئی ریاستوں میں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ مہاراشٹر میں ویک اینڈ پر لاک ڈاؤن رہے گا۔

بھارت میں کورونا کی صورتحال سن 2020 سے بھی زیادہ خراب ہوتی جارہی ہے۔ اتوار کے روز پہلی مرتبہ ایک دن میں کورونا کے ایک لاکھ سے زیادہ نئے کیسز درج کیے گئے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق اتوار 4 اپریل کو ملک میں کورونا کے ایک لاکھ تین ہزار 558 کیسز درج کیے گئے۔اس سے قبل ایک دن میں سب سے زیادہ 97,894 کیسز سترہ ستمبر 2020 ء کو درج کیے گئے تھے۔

بھارتی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا سے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ پچیس لاکھ ستاسی ہزار 921 ہو گئی ہے جبکہ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 477 اموات کے ساتھ اس مہلک وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے ایک لاکھ پینسٹھ ہزار 132 ہو گئی ہے۔

بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے ویکسینیشن مہم اور کووڈ انیس کے خلاف حکومت کے متعدد اقدامات کے باوجود کورونا وائرس کی وبا ایک بار پھر بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔اس کاسب سے زیادہ اثر مغربی صوبے مہاراشٹر میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اتوار کے روز نئے کیسز کے تقریباً نصف یعنی 57700صرف مہاراشٹر میں درج کیے گئے۔

حکومت مہاراشٹر نے اس سنگین صورت حال کے مدنظر سنیچر اور اتوار کے روز لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ بقیہ دنوں میں بھی رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ کسی ایک جگہ پر پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس تشویش ناک صورت حال اور مکمل لاک ڈاون کے خدشے کے مدنظر مہاراشٹر کے کئی علاقوں سے مزدور ایک بار پھر اپنے اپنے گاؤں کو لوٹنے لگے ہیں۔انہیں گزشتہ سال اچانک لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیے جانے کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں نے خوفزدہ کر دیا ہے۔

’آل انڈیا ہندو یونین‘ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتے کے دن کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب پینے کی ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، جس میں کم ازکم دو سو ہندو افراد شریک ہوئے۔

مہاراشٹر کے علاوہ دہلی، کرناٹک، چھتیس گڑھ اور اترپردیش میں بھی حالات تشویش ناک ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کی یہ لہر گزشتہ برس سے زیادہ تشویش ناک ہے کیونکہ اس مرتبہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ ماسک کے استعمال میں کمی اور سوشل ڈسٹینسنگ میں کوتاہی اس کی بڑی وجہ ہے۔

کورونا وائرس میں تیزی ایک ایسے وقت میں دیکھنے کو مل رہی ہے جب چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں اسمبلی کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخابی جلسوں اور ریلیوں کے دوران سوشل ڈسٹینسنگ اور کورونا ضابطوں کو بری طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

بھارت میں پینتالیس برس سے زیادہ عمر کے تمام لوگوں کو کووڈ ویکسین لگانے کی اجازت دے دی گئی ہے لیکن لوگوں میں ویکسینیشن کے تئیں عدم دلچسپی نظر آرہی ہے اور حکومت کو جتنی امید تھی اس تعداد میں لوگ ٹیکہ لگوانے نہیں آرہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے حالا ت کی سنگینی کے مدنظر اتوار کے روز ایک اعلی سطحی میٹنگ میں صورت حال کا جائزہ لیا۔

بالی وڈ کے اداکار اکشے کمار کو کورونا پازیٹیو پائے جانے کے بعد پیر پانچ اپریل کو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا۔انہوں نے کل ایک ٹوئٹ کرکے بتایا تھا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔

ترپن سالہ اکشے کمار نے آج صبح ایک ٹوئٹ کے ذریعے ان کی صحت کے لیے دعائیں کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے لکھا،” آپ سب کی نیک خواہشات اور دعاؤں کے لیے شکریہ۔ایسا لگتا ہے کہ آپ کی دعائیں کام کر رہی ہیں۔” انہوں نے مزید لکھا ”میں بہتر ہوں لیکن احتیاط کے طور پر ہسپتال میں داخل ہو گیا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ جلد ہی گھر واپس لوٹ جاؤں گا۔ آپ اپنا خیال رکھیں۔”

بالی وڈ کے کئی دیگر اداکار بھی کورونا سے متاثر ہیں۔ ان میں عامر خان، عالیہ بھٹ، گووندا، پریش راول، کارتک آرین، فاطمہ ثنا شیخ، بھومی پیڈنیکر اور وکاس کوشل شامل ہیں۔