بھارتی میڈیا میں لاہور کے گوردوارے کا چرچا کیوں؟

Gurudwara

Gurudwara

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ایسے وقت میں، جب بھارت میں بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے افتتاح کی تیاریاں عروج پر ہیں، بھارتی ذرائع ابلاغ میں لاہور کے ایک گوردوارے کو مسجد میں تبدیل کیے جانے کی اطلاعات میں تیزی آتی جا رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی حکام نے گوردوارے کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی اطلاعات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی دیکھ بھال کرنے والے سرکاری ادارے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ترجمان عامر ہاشمی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارتی ذرائع ابلاغ میں لاہور کے ایک مندر کی جگہ پر مسجد تعمیر کرنے کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں۔

ان کے بقول پاکستان کی اقلیتوں اور خاص طور پر سکھ کمیونٹی کی طرف سے حکومت پاکستان کی طرف سے اقلیتوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال کی ہمیشہ تحسین کی جاتی رہی ہے، ” کرتار پور راہداری کا قیام، حکومت پاکستان کی طرف سے اقلیتوں کا خیال رکھنے کی صرف ایک مثال ہے، ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے ہم نے سیالکوٹ میں کئی سو سالہ پرانے ایک مندر کو عشروں بعد ہندو برادری کے لیے کھولا ہے۔ اس کے علاوہ جہلم اور کوئٹہ میں بھی ہم نے سکھوں کے گوردوارے کھولے ہیں۔ ‘‘

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق سربراہ اور بابا گورو نانک ویلفئیر سوسائٹی پاکستان کے چئیرمین سردار بشن سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارت کی طرف سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مذموم مقاصد کے لیے سکھ کیمونٹی کو پاکستان سے بدظن کرنے کے لیے ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

سردار بشن سنگھ کے مطابق گوردوارہ شہید گنج بھائی تارو سنگھ جی کو شہیدی استھان گوردوارہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گوردوارہ 1745ء میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے سکھ رہنما بھائی تارہ سنگھ جی کی یاد میں بنایا گیا تھا۔ یہ گوردوارہ لاہور کے ریلوے اسٹیشن کے قریب، نولکھا بازار میں واقع ہے۔ چند کینال پر مشتمل ایک احاطے میں ایک طرف گوردوارے کی ایک چھوٹی سی عمارت ہے، اس کے ذرا سامنے ایک دربار ہے اور گوردوارے کے ملحقہ پلاٹ میں کچھ لوگ مسجد تعمیر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

سردار بشن سنگھ کہتے ہیں کہ اس جگہ کی ملکیت پر تنازعہ بہت پرانا ہے، پاکستان بننے سے بھی بہت پہلے سکھ اور مسلمان اس کی ملکیت کے دعویدار رہے ہیں۔ گوردوارے کے قریب ایک بازار میں موجود مقامی لوگوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاون کا ایک شہری اور اس کے ساتھی اس جگہ مسجد کی تعمیر کے متمنی ہیں۔ لیکن اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے ابھی کوئی عملی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔

سردار بشن سنگھ کے بقول اس مندر میں سکھوں کی مذہبی رسومات باقاعدگی سے جاری ہیں،” دوسرے ملکوں سے آنے والے سکھ یاتری بھی باقاعدگی کے ساتھ اس گوردوارے کی یاترا کرنے آتے ہیں۔‘‘

اس موقع پر سردار سربت سنگھ اور سردار مدن سنگھ سمیت کئی سکھ رہنما گوردوارے کے احاطے میں موجود تھے۔ سردار بشن سنگھ کے مطابق بھارت کی طرف سے اس گوردوارے کے معاملے کو استعمال کر کے مسلم سکھ دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ بالکل نہیں، جتنا اسے بھارت پیش کر رہا ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہوں نے احتیاطاﹰ بورڈ کے چئیرمین کی ہدایت پر بورڈ کی طرف سے لاہور پولیس اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں، جس میں اس مسئلے پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔