غیر ضروری خطرات مول نہ لیں، کورونا کی دوسری لہر لازمی ہے

Lockdown

Lockdown

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ہم نے کورونا وائرس کی انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح کو قابو میں رکھنے کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اگر ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم اب تک کی کامیابی کو خطرے میں بھی ڈال سکتے ہیں۔

چین، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور بہت سے یورپی ممالک نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فی الفور لاک ڈاؤن کا راستہ اختیار کیا اور دیگر سخت اقدامات کیے تاکہ اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ یہ اقدامات زیادہ تر کامیاب ثاہت ہوئے اور انفیکشن پھیلنے کی شرح قابو میں رہی۔

ان اقدامات نے بہت سے ممالک کے ہیلتھ کیئر نظام کو ڈھیر ہونے سے بچا لیا اور ساتھ ہی بہت سے معیشتوں کو ابتدائی نقصانات کے باوجود سستی روی سے بحالی کی راہ پر گامزن کر دیا۔

کورونا وبا میں بہتری کی موجودہ صورتحال کے سبب ہمیں محفوظ ہونے کے غلط احساس میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں محتاط رہنا ہو گا۔ یہ وباء ابھی خاتمے سے بہت دور ہے۔ بلاشبہ عالمی سطح پر اس انفیکشن کے پھیلاؤ میں تیز رفتار اضافہ جاری ہے مطلب ہر روز زیادہ سے زیادہ لوگ اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ وبا پہلے سے اب بہت زیادہ خطرناک ہو گئی ہے۔

اس وائرس نے ان ممالک میں زیادہ تباہی مچائی ہے جہاں ہیلتھ کا نظام اچھا نہیں ہے۔ اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں لوگ بہت گنجان آباد علاقوں میں بستے ہیں۔ اس نے ان ممالک کو بھی نشانہ بنایا ہے جہاں کے رہنماؤں نے معیشت کو صحت پر ترجیح دی اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات لاگو کرنے سے انکار کر دیا۔

امریکا، برازیل، بھارت، روس، جنوبی افریقہ اور میکسیکو جیسے ممالک میں ابھی بھی کورونا انفیکشن کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ ابھی تک اس وباء کی پہلی لہر کے درمیان میں ہیں۔

بہت سے دیگر ممالک جہاں انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح قابو میں آ چکی ہے انہیں اب اس وبا کی دوسری لہر کا خوف لاحق ہے۔ یورپی یونین کے بہت سے ممالک تو پہلے ہی سے انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ رپورٹ کر رہے ہیں۔

اس وباء کی دوسری لہر قریب قریب لازمی ہے۔ چونکہ اسے روکنا ہمارے بس میں نہیں ہو گا لیکن کم از کم ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس کی رفتار کو کیسے کم کرنا ہے۔ یہ تبھی ممکن ہو سکے گا جب ہر کوئی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا، بڑے اجتماعات، پارٹیوں اور عوامی ایونٹس میں جانے سے اجتناب کرے گا۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ چھٹیوں کے لیے محض اپنے قریبی اور پیارے لوگوں کے ساتھ ہی جائیں۔

وہ لوگ جو احتیاط نہیں کر رہے اور دیگر لوگوں کے ساتھ خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ہم پہلے ہی کافی بھاری قیمت چکا چکے ہیں۔ بعض لوگ اس وائرس کے سبب اپنے دوست اور رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں۔ بہت سے دیگر اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں یا کئی لوگوں کے کاروبار بند ہو چکے ہیں۔

انہی لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں کورونا وائرس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ پابندیوں میں حالیہ نرمی سے ہمیں یہ حق حاصل نہیں ہو گیا کہ ہم لاپرواہی کا مظاہرہ کریں۔