ایران: زاہدان میں اپوزیشن کے 5 افراد کو سزائے موت حوالے سے انتباہ

Iran Death Penalty

Iran Death Penalty

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں انسانی حقوق کی تنظیم “ہرانا” نے زاہدان شہر میں 5 گرفتار شدگان کی سزائے موت پر عمل درامد سے خبردار کیا ہے۔ ان افراد پر ایرانی نظام کے خلاف مسلح بغاوت اور اپوزیشن جماعتوں سے تعلق کے الزامات ہیں۔

ہفتے کے روز مذکورہ تنظیم نے بتایا کہ پانچوں گرفتار شدگان کے وکیل مصطفی نیلی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کے مؤکلین کو دوبارہ عدالتی کارروائی کے موقع سے محروم کر دیا گیا۔ وکیل نے ملک میں عدلیہ کے اعلی ذمے داران سے مطالبہ کیا کہ وہ سزائے موت کے احکامات پر عمل درامد کو معطل کریں۔

دفاعی کمیٹی کے مطابق زاہدان کی جیل میں تقریبا 10 افراد کو ملکی نظام کے خلاف مسلح بغاوت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے یہ انتباہ اپوزیشن صحافی روح اللہ زم کو سزائے موت دیے جانے کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔ روح اللہ 2017ء کے عوامی احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر ایک مشہور چینل چلا رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس کے چینل “آمد نیوز” کے 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے دفتر کے زیر انتظام اخبار “کیہان” نے حکمراں نظام کے مخالفین کو صحافی روح اللہ زم جیسے انجام سے دوچار ہونے کی دھمکی دی ہے۔

روح اللہ کو پھانسی دیے جانے پر دنیا بھر سے بین الاقوامی لیڈروں کی جانب سے مذمتی مواقف سامنے آئے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے روح اللہ کی سزائے موت پر عمل درامد کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صحافی کے خلاف فیصلہ پر قانون کے مطابق عمل کیا گیا۔ روحانی کا کہنا تھا کہ ایرانی عدلیہ آزاد اور خود مختار ہے۔

روح اللہ زم فرانس میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہا تھا۔ اسے ایران نے گذشتہ برس حراست میں لیا تھا تاہم سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا کہ روح اللہ کو کن حالات میں گرفتار کیا گیا۔ گذشتہ ہفتے ایرانی پاسداران انقلاب کی قریبی ایک نیوز ایجنسی نے بتایا کہ روح اللہ کو عراق میں پکڑا گیا تھا۔ روح اللہ پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے 2017ء میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران عوام کو پرتشدد کارروائیوں پر اکسایا تھا۔