عراق پر امریکی حملے کو دس سال بیت گئے،مہلک ہتھیار نہ مل سکے

Iraqi Army

Iraqi Army

بغداد(جیوڈیسک)عراق پر امریکی حملے کو 10 سال بیت گئے ہیں،وہاں سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تو نہ ملے،مگر لاکھوں قیمتی جانیں لقمہ اجل بن گئیں۔2003 کو دنیا بھر کے عوام کے علاوہ اقوام متحدہ اور کئی یورپی طاقتوں کی مخالفت کے باوجود امریکا کی قیادت میں اتحادیوں نے عراق پر حملہ کر دیا۔ 14دسمبر 2003 کو صدام حسین کو تکریت کے قریب ایک فارم ہاس سے گرفتار کر لیا گیا۔

عراق میں صدام حکومت تو ختم ہو گئی مگر اس دوران ہزاروں عراقی شہری اپنی جان گنوا بیٹھے اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔قابض فوجوں کے خلاف مختلف گروپوں کی مزاحمت بھی جاری رہی،30 جنوری 2005 کو صدام دور کے خاتمے کے بعد پہلے عام انتخابات ہوئے اور نئی حکومت تشکیل پائی۔

تین سال بعد 30دسمبر 2006کو انسانیت کے خلاف جرائم پر صدام کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔فروری 2009 میں براک حسین اوباما نے نئے امریکی صدر کا حلف اٹھانے کے ایک مہینے بعد عراق سیانخلا کے ٹائم ٹیبل کا اعلان کردیا۔2011 کے آخر تک اتحادی افواج کا انخلا مکمل کر دیا گیا۔